بنگلہ دیش: بدعنوانی معاملہ میں سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو سات سال کی قید

جسٹس اخترالزمان نے 16اکتوبر کو سزاسنانے کے لئے آج کی تاریخ مقررکی تھی ۔سابق وزیراعظم کو یتیموں کے لئے ضیاٹرسٹ میں بدعنوانی کے معاملہ میں 8فروری 2017کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ڈھاکہ: بنگلہ دیش نیشنل پارٹی (بی این پی )کی صدر اور بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کو ایک مقامی عدالت نے بدعنوانی کے ایک معاملہ میں سات سال قید کی سزاسنائی ہے اور 10لاکھ ٹاکا کا جرمانہ عائد کیاہے ۔جرمانہ ادانہ کرنے پر چھ ماہ کی اضافی سزاکاٹنی ہوگی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہاں خصوصی عدالت کے جج اخترالزمان نے پیر کو محترمہ ضیا کو یہ سزا سنائی ۔سابق وزیراعظم بدعنوانی کے ایک دیگر معاملہ میں اولڈ سنٹرل جیل میں پانچ سال کی بامشقت سزا کاٹ رہی ہیں ۔انکی غیر موجودگی میں یہ فیصلہ سنایاگیا۔محترمہ ضیا کی طبیعت خراب ہے اور حکومت کے ذریعہ تشکیل دئے گئے ایک خصوصی میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں انکا بنگ بندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی میں علاج ہورہاہے ۔عدالت نے ااس معاملہ میں تین دیگر لوگوں کو بھی یہ سزاسنائی ہے ۔ محترمہ ضیا کو سرخیوں میں رہنے والے ضیا چیرٹیبل ٹرسٹ گھپلہ میں یہ سزاسنائی گئی ہے۔

جسٹس اخترالزمان نے ڈھاکہ کی سابقہ سنٹرل جیل میں بنائی گئی عارضی عدالت میں یہ فیصلہ سنایا۔جیل افسران سابق وزیراعظم کو عدالت میں پیش کرنے میں کئی بار ناکام رہے جس کے بعد معاملہ میں آخری سماعت انکی غیرموجودگی میں ہوئی ۔ جسٹس اخترالزمان نے 16اکتوبر کو سزاسنانے کے لئے آج کی تاریخ مقررکی تھی ۔سابق وزیراعظم کو یتیموں کے لئے ضیاٹرسٹ میں بدعنوانی کے معاملہ میں 8فروری 2017کو قصوروار قراردیاگیاتھا۔اسکے بعد سے وہ جیل کی سزاکاٹ رہی ہیں۔

دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے سنائی گئی نئی سزا میں سابق وزیراعظم اور تین دیگر افراد اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ٹرسٹ کے لئے نامعلوم ذرائع سے 375000ڈالر جمع کرنے میں قصوروارپائے گئے ہیں ۔ اس معاملہ میں اس وقت کی وزیراعظم خالدہ ضیا (73)کے سیاسی سکریٹری ہریش چودھری ،ضیالاسلام منا اور ڈھاکہ شہر کے سابق میئر صادق حسین کے پروائیویٹ اسسٹنٹ سکریٹری منیرالاسلام خان کو بھی آج عدالت نے یہ سزاسنائی ۔ انسدادبدعنوانی کمیشن نے ضیا ٹرسٹ سے جڑے بدعنوانی کے معاملہ کو 2011میں دائر کیاتھا ۔اس بیچ بی این پی نے کہاکہ دونوں معاملے سیاسی اغراض پر مبنی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔