طالبان نے مشرقی صوبہ پکتیا میں 6 افغان صحافی اغوا کر لیے
یرغمال بنائے گئے رپورٹر پشتو اور دری زبانوں میں نشریات پیش کرنے والے نشریاتی اداروں اور نیوز کمپنیوں میں کرتے ہیں۔وہ پکتیا میں ایک میڈیا ورکشاپ میں شرکت کے لیے ہمسایہ صوبے پکتیکا سے آرہے تھے۔
طالبان نے مشرقی صوبے پکتیا میں سرکاری اور نجی میڈیا اداروں میں کام کرنے والے چھے افغان صحافیوں کو اغوا کر لیا ہے۔ یرغمال بنائے گئے رپورٹر پشتو اور دری زبانوں میں نشریات پیش کرنے والے نشریاتی اداروں اور نیوز کمپنیوں میں کرتے ہیں۔وہ پکتیا میں ایک میڈیا ورکشاپ میں شرکت کے لیے ہمسایہ صوبے پکتیکا سے آرہے تھے۔
صوبہ پکتیا کے گورنر کے ترجمان عبداللہ حسرت نے کہا ہے کہ’’ہم ان صحافیوں کی رہائی کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان چھے صحافیوں کے اغوا کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ انھیں ہمارے جنگجوؤں نے یرغمال بنایا ہے مگر انھیں جلد رہا کردیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ’’اس وقت پکتیاکے اس علاقے میں موبائل سروسز کام نہیں کررہی ہیں لیکن جونھی مقامی کمانڈر سے ہمارا رابطہ ہوتا ہے تو ان صحافیوں کو جلد رہا کردیا جائے گا۔‘‘
کمیٹی برائے تحفظ صحافیاں ( سی پی جے) کی رپورٹ کے مطابق افغانستان 2018ء میں صحافیوں کے لیے دنیا میں سب سے خطرناک ملک رہا تھا اور گذشتہ سال تیرہ صحافی تشدد کے واقعات میں مارے گئے تھے جبکہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال سولہ صحافیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
جون میں طالبان نے افغان میڈیا کو دھمکی دی تھی کہ وہ افغان حکومت کا مزاحمت کاروں کے خلاف پروپیگنڈا نشر کرنا بند کردیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو صحافیوں کو حملوں میں نشانہ بنایا جائے گا۔ انھوں نے میڈیا اداروں کو طالبان مخالف اشتہاروں کی بندش کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔افغان حکومت اور مغربی سفارت کاروں نے طالبان کی اس دھمکی کی مذمت کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2019, 7:10 AM