’موت کا شہر‘ بن چکے اٹلی میں 2 ماہ کی بچی اور 104 سالہ ضعیفہ نے ’کورونا‘ کو دی شکست

دو ماہ کی بچی کو بخار تھا جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ کورونا پازیٹو کی تشخیص کے بعد 18 مارچ کو علاج شروع ہوا اور اب بچی بخیر ہے۔ کورونا کا انفیکشن ختم ہو چکا ہے اور بچی گھر لوٹ چکی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

کورونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے ہلاکت کے معاملہ میں اٹلی پوری دنیا میں سرفہرست ہے۔ اب تک تقریباً 18 ہزار افراد اس انفیکشن کی وجہ سے موت کی نیند سو چکے ہیں اور کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہاں اتنی اموات اس لیے ہوئیں کیونکہ یوروپی ممالک میں اٹلی ایک ایسا ملک ہے جہاں ضعیفوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔ چونکہ کمزور قوت مدافعت والوں کو کورونا وائرس اپنا لقمہ آسانی سے بنا لیتا ہے اس لیے اٹلی پر اس وائرس انفیکشن کا زیادہ برا اثر پڑا۔ لیکن اٹلی سے دو ایسی خبریں آ رہی ہیں جسے سن کر پوری دنیا حیران ہے۔ موت کا شہر بن چکے اٹلی میں 2 ماہ کی معصوم بچی نے کورونا انفیکشن کے خلاف لڑائی جیت لی ہے اور 104 سال کی ایک 'دادی ماں' نے بھی کورونا کو شکست فاش دے کر لوگوں کو انگشت بدنداں کر دیا ہے۔ دونوں کو ہی اسپتال سے چھٹی مل گئی ہے اور وہ اپنے اپنے گھر چلی گئیں ہیں۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق بچی کو بخار تھا جس کے بعد اسے اور اس کی ماں دونوں کو 18 مارچ کو باری شہر واقع ایک اسپتال میں داخل کرا یا گیا۔ بعد میں اس کے اندر کورونا انفیکشن کی تشخیص ہوئی پھر علاج شروع ہو گیا۔ بچی کی ماں بھی نمونیا کی زد میں آ گئی تھی اس لیے دونوں ماں-بیٹی کو نگرانی میں رکھ کر علاج کیا گیا۔ اب دونوں صحت مند ہیں اور بچی میں بھی کورونا انفیکشن ختم ہونے کی تصدیق کے بعد اسپتال سے چھٹی ہو گئی۔


104 سالہ ضعیفہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کا نام ادا جینسّو ہے۔ انھوں نے کورونا انفیکشن کو اپنی ہمت اور یقین کی طاقت کے سہارے شکست دی۔ ضعیف العمر 'دادی ماں' کا کہنا ہے کہ "میں ٹھیک اس لیے ہوئی کیونکہ میں نے ہمت سے کام لیا اور اس بات کا بھروسہ رکھا کہ میں ٹھیک ہو جاؤں گی۔ عمر کی اس دہلیز پر اگر میں کورونا کو ہرایا ہے تو اس کی وجہ میری عزم و استقلال ہے۔" دادی ماں نے مزید کہا کہ "میں اب بالکل ٹھیک ہوں۔ میں ٹی وی دیکھتی ہوں اور اخبار پڑھتی ہوں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔