نپاہ وائرس صرف کیرالہ میں ہی کیوں تباہی مچا رہا ہے
نپاہ وائرس کے پھیلنے کی وجہ کیرالہ کا صحت عامہ کا بنیادی ڈھانچہ ہو سکتا ہے جہاں نامعلوم بخار کی وجہ سے ہونے والی اموات کا پتہ چلا ہے۔
ملائیشیا میں 19 سال قبل نپاہ وائرس کا پتہ چلا تھا۔ یہ وائرس ہندوستان میں یہ وائرس سال 2018 میں پایا گیا تھا۔ نپاہ وائرس سب سے پہلے کیرالہ میں پایا گیا تھا۔ تاہم 5 سال بعد کیرالہ میں ایک بار پھر نپاہ وائرس کا پھیلاؤ بڑھ گیا ہے۔ اس سال 17 ستمبر تک ریاست میں نپاہ وائرس کے چھ معاملے سامنے آئے ہیں۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ نپاہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے نپاہ وائرس کے معاملات میں اموات کی شرح 40 سے 70 فیصد کے درمیان ہونے کا اندازہ لگایا ہے۔ اس سال کیرالہ میں رپورٹ ہونے والے چھ معاملات میں سے دو لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
نپاہ وائرس سے ہونے والی اموات کی ایک بڑی وجہ اس کا وائرل اسٹرین ہے۔ مثال کے طور پر، یہ اسٹرین اس وقت بنگلہ دیش میں پھیلا ہوا ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شرح اموات 90 فیصد ہے۔ کیرالہ کے حکام کا کہنا ہے کہ کیرالہ میں پایا جانے والا وائرس بنگلہ دیش میں پایا جانے والا اسٹرین ہے۔
نپاہ وائرس زونوٹک ہے (وہ بیماریاں جو جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہیں)۔ ایسی صورتحال میں یہ وائرس چمگادڑوں سے پھلوں اور ان سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ 2019 کی ایک تحقیق کے مطابق، نپاہ وائرس چمگادڑوں سے پھلوں میں منتقل ہوا اور پھر وہ پھل کیرالہ کے تمام 14 اضلاع کے ساتھ ساتھ مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری تک پہنچ گئے۔
کیرالہ میں پچھلے پانچ سالوں میں نپاہ وائرس کے پھیلنے کی جو وجہ دیکھی گئی ہیں ۔ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ نپاہ علاقے کے پھلوں کی چمگادڑوں کے لیے مقامی (کسی بھی بیماری کے لیے موزوں جگہ) بن چکا ہے۔ اس کی ایک اور وجہ کیرالہ کا صحت عامہ کا بنیادی ڈھانچہ ہوگا، جہاں نامعلوم بخار کی وجہ سے ہونے والی اموات کا پتہ چلا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔