کورونا کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح کم کیوں ہو جاتی ہے؟ نئی طبی تحقیق

تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوزش کے خاتمے کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ڈیکسامیتھاسون‘ کورونا وائرس کے علاج میں مؤثر کیوں ہے

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آواز بیورو

انگریزی جریدے ’اسٹیم سیل رپورٹ‘ میں ایک نئی طبی تحقیق شائع ہوئی ہے جس میں کووڈ-19 کے مریضوں کو درپیش آکسیجن کی کمی سے متعلق امور پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ تحقیق کینیڈا میں البرٹا یونیورسٹی کے محققین نے انجام دی۔ انگریزی اخبار میڈیکل ایکسپریس کے مطابق تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سوزش کے خاتمے کے لیے استعمال ہونے والی دوا ’ڈیکسامیتھاسون‘ کورونا وائرس کے علاج میں مؤثر کیوں ہے۔

مذکورہ طبی تحقیق کے مرکزی لکھاری اور ایسوسی ایٹ پروفیسر شکر اللہ الہٰی کا کہنا ہے کہ خون میں آکسیجن کی کمی کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے ایک بڑی مسئلہ ہے۔ ہمارے نزدیک اس کی ایک ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ کووڈ-19 انسانی جسم میں خون کے لا خلیوں کی پیدوار کو متاثر کرتا ہے"۔


حالیہ تحقیق کے سلسلے میں شکر اللہ الہی اور ان کی ٹیم نے کووڈ-19 سے متاثرہ 128 مریضوں کا معائنہ کیا۔ ان مریضوں میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے افردا اور درمیانی علامات کے حامل افراد کے علاوہ نہایت معمولی طور پر متاثرہ افراد بھی شامل تھے جن کو چند گھنٹے ہسپتال میں رکھنے کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔

محققین کے سامنے یہ بات آئی کہ مرض کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی جسم میں خون کی گردش میں 'خون کے نادان سرخ خلیوں' کا سیلاب امڈ آتا ہے۔ بعض مرتبہ خون میں موجود خلیوں کی کُل تعداد میں ان کا تناسب 60% تک پہنچ جاتا ہے۔ واضح رہے کہ سالم اور صحت مند خون میں نادان سرخ خلیوں کا تناسب 1% سے بھی کم یا پھر بالکل نہیں ہوتا ہے۔


ایک مسئلہ تو یہ ہے کہ خون کے نادان سرخ خلیے آکسیجن منتقل نہیں کرتے ہیں۔ دوسری مشکل یہ کہ یہ نادان خلیوں کو کووڈ-19 کے خطرے کا شدید سامنا رہتا ہے۔ جب کورونا وائرس خون کے نادان سرخ خیلوں پر حملہ کرتا ہے اور انہیں تباہ کر دیتا ہے تو پھر انسان کا جسم انہیں خون کے غیر نادان سرخ خلیوں (جن کی عمر 120 روز سے زیادہ نہیں ہوتی) سے تبدیل کرنے کی قدرت نہیں رکھتا۔ اس طرح خون میں آکسیجن منتقل کرنے کی صلاحیت ماند پڑ جاتی ہے۔

شکر اللہ الہی کے مطابق ان کی ٹیم کی تحقیق سے دو اہم نتائج سامنے آئے ہیں۔ پہلا یہ کہ کورونا وائرس سے خون کے نادان سرخ خلیے متاثر ہوتے ہیں۔ جب وائرس ان خلیوں کو مار دیتا ہے تو پھر انسانی جسم ہڈیوں کے مغز سے مزید نادان سرخ خلیوں کو کھینچ کر مطلوبہ آکسیجن کی رسد پوری کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ تاہم اس سے محض وائرس کے لیے مزید اہداف ہی جنم لیتے ہیں۔


دوسرا یہ کہ خون میں نادان سرخ خلیے درحقیقت ’پوٹینٹ امیونوسپریسیو سیلز‘ ہوتے ہیں۔ یہ انسانی جسم میں اینٹی باڈیز کی تیاری کو دبا دیتے ہیں اور کورونا وائرس کے خلاف خلیوں کی مدافعت کو بھی کچل دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انسان کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔