کیرالہ میں پھیل رہا ’مغربی نیل‘ بخار، 80 فیصد معاملوں میں ظاہر نہیں ہوتیں علامات

کیرالہ میں ویسٹ نیل فیور پھیل رہا ہے۔ اب تک اس کے پانچ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ کیرالہ کے محکمہ صحت نے آبی ذخائر کی صفائی کی ہدایت دی ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ترواننت پورم: کیرالہ میں مغربی نیل بخار تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ بخار متاثرہ مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیرالہ میں محکمہ صحت نے منگل کو تمام اضلاع میں پری مانسون صفائی مہم چلانے کی ہدایت دی ہے، کیونکہ ریاست کے 3 شہروں میں کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ کیرالہ کا محکمہ صحت اس سلسلے میں پوری طرح متحرک ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست میں الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کوزی کوڈ میں اب تک ویسٹ نیل بخار کے پانچ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ملاپورم اور تھریسور میں بھی لوگوں کے اس بیماری سے متاثر ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے کئی کیسز ہیں جن میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکام نے ابھی تک متاثرہ افراد کی تعداد عام نہیں کی۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بخار سے متاثرہ 5 میں سے 4 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور ایک شخص اب بھی میڈیکل کالج میں زیر علاج ہے۔ ویسٹ نیل بخار کے کیسز پہلے ہی رپورٹ ہو چکے ہیں، کیونکہ اس کی علامات بالکل ڈینگی جیسی ہیں۔ فی الحال، یہ راحت کی بات ہے کہ ابھی تک کوئی ’ہاٹ اسپاٹ‘ نہیں ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ بیماری ویکٹر برن ہے، اس لیے مختلف مقامات پر جمے ہوئے پانی یا پانی کے دیگر ذخائر کو صاف کرنا بہت ضروری ہوگا، تاکہ مچھروں کی افزائش کو روکا جا سکے۔ اس کے 80 فیصد کیسز میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

اس معاملے میں کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج کا بھی کہنا ہے کہ مچھروں کی افزائش کو روکنا اور پانی کے ذخائر کو صاف کرنا بہت ضروری ہے اس لیے مقامی حکام کو اس کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں 2011 کے بعد سے اس طرح کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں، اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کسی کو اس کی علامات نظر آئیں تو وہ فوری طور پر محکمہ صحت میں اس کا معائنہ کرائیں۔


ویسٹ نیل بخار مچھر کے کاٹنے سے انسانوں میں پھیلتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مچھر پرندوں کو کھاتے ہیں جس کے بعد ان میں انفیکشن ہو جاتا ہے۔ تاہم، انسانوں کے درمیان اس کے پھیلنے کے کوئی آثار نہیں ملے ہیں۔ یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق، 10 میں سے 8 لوگوں میں کوئی علامات نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ الٹی، اسہال اور سر درد جیسی علامات عام ہیں۔ کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن میں انسیفلائٹس یا گردن توڑ بخار ہو سکتا ہے اور اس کے نتائج بھی برے ہو سکتے ہیں۔ اس صورت میں مریض کی موت بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ کیسز کیرالہ میں 2011 سے رپورٹ ہوئے ہیں اور 2019 اور 2022 میں ایک ایک موت کی اطلاع ملی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔