وٹامن-ڈی کی کمی کورونا وائرس کے مریضوں میں مزید خطرہ بڑھاتی ہے: تحقیق
یہ حیران کن انکشاف 20 یورپی ممالک میں وٹامن ڈی کی اوسط سطح پر انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی شرح اور ان کی اموات کی شرح میں موازنہ کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
واشنگٹن: کورونا سے ان لوگوں کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے جن میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ایسے زیادہ تر مریضوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ یہ حیران کن انکشاف 20 یورپی ممالک میں وٹامن ڈی کی اوسط سطح پر انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی شرح اور ان کی اموات کی شرح میں موازنہ کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کیا ہمارے سورج کی روشنی کمزور پڑ رہی ہے ؟
جلد کے کینسر کے معالج ڈاکٹر راچیل نیئل کا کہنا ہے کہ وائرس کی زد میں آنے والے شخص میں وٹامن ڈی کی سطح اگر کم ہے تو اسے زیادہ خطرہ ہے۔ وٹامن ڈی جسم کے مدافعتی نظام کی صلاحیت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ کوئین ایلزبتھ ہاسپٹل فاؤنڈیشن اور ایسٹ اینگیلا یونیوروسٹی کی اس تحقیق کے نتائئج سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کی شدت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثرہ گروہ وہ ہے جس میں وٹامن ڈی کی سب سے زیادہ کمی ہے۔ اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن جاری کیے گئے ہیں تو اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت باقی ہے۔ اس سے قبل رواں ہفتے ہی آئرلینڈ لے ٹرینینٹی کالج کی ایک تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج ظاہر کیے گئے تھے۔
اس تحقیق میں دنیا کے مختلف حصوں میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات اور وٹامن ڈی کی سطح کو دیکھا گیا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کچھ ممالک جیسے آسٹریلیا میں کووڈ 19 سے اموات کی شرح کم ہے جبکہ وہ ممالک جہاں کے شہریوں میں وٹامن ڈی کی کمی کا مسئلہ زیادہ ہے، وہاں کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین قسم کا ورم والا ردعمل سامنے آیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ وٹامن ڈی کی کمی سورج کی روشنی میں کم گھومنے، عمر میں اضافے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپے جیسے عناصر کا نتیجہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ایسے ممالک جہاں سورج کی روشنی زیادہ ہوتی ہے وہاں اموات کی شرح نسبتاً کم ہے جبکہ وہ ممالک جہاں موسم سرما اور بہار میں سورج کی روشنی سے زیادہ وٹامن ڈی حاصل نہیں ہوتا، ان میں اموات کی شرح زیادہ ہے، جیسے اٹلی اور اسپین، جہاں کے شہریوں میں وٹامن ڈی کی کمی کا مسئلہ عام ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی فوری ضرورت ہے تاکہ وٹامن ڈی اور کووڈ 19 کی شدت کے درمیان تعلق کو ثابت کیا جاسکے جبکہ دنیا بھر میں حکومتوں کو اس وٹامن کے سپلیمنٹس کے استعمال پر زور دینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ غذا (جیسے مچھلی، پنیر، انڈے کی زردی اور کلیجی) اور سپلیمنٹ کے ذریعے خون میں وٹامن ڈی کی سطح کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 May 2020, 5:40 PM