پتنجلی کے درشٹی آئی ڈراپ سمیت 14 پروڈکٹس پر اتراکھنڈ میں پابندی عائد
اتراکھنڈ ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق دیویا فارمیسی کا لائسنس اس کی مصنوعات کی تاثیر کے بارے میں بار بار گمراہ کن اشتہارات شائع کرنے پر روک دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی ڈانٹ کے بعد پتنجلی کو اتراکھنڈ حکومت سے بھی جھٹکا لگا ہے۔ اتراکھنڈ ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی لائسنسنگ اتھارٹی نے پتنجلی کی دیویا فارمیسی کمپنی کے 14 پروڈکٹس پر پابندی لگا دی ہے۔ دیویا فارمیسی کے ان پروڈکٹس پر گمراہ کن اشتہارات کے معاملے میں پابندی لگا دی گئی ہے۔ دیویا فارمیسی کی جن مصنوعات پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سواسری گولڈ، سواسری وٹی، دیویا برونکوم، سواسری پرواہی، سواسری اوالیہ، مکتا وٹی ایکسٹرا پاور، لیپیڈم، بی پی گرٹ، مدھوگرٹ، مدھوناشینی وٹی ایکسٹرا پاور، لیوامرت ایڈوانس، لیووگریٹ اور گولڈ اورپتنجلی درشٹی آئی ڈراپ بھی اس میں شامل ہے ۔
اتراکھنڈ ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق دیویا فارمیسی کا لائسنس اس کی مصنوعات کی تاثیر کے بارے میں بار بار گمراہ کن اشتہارات شائع کرنے پر روک دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حالیہ ہفتوں میں پتنجلی آیوروید کو اس کی کچھ مصنوعات کے گمراہ کن اشتہارات کو روکنے کی ہدایات کی تعمیل نہ کرنے پر سرزنش کی تھی۔ عدالت عظمیٰ آج یعنی 30 اپریل کو پتنجلی کے معاملے کی سماعت کرے گی تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ آیا یوگا گرو سوامی رام دیو کے خلاف توہین کا الزام لگایا جانا چاہیے یا نہیں۔
نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر آر وی اشوکن نے پیر کے روز پی ٹی آئی کو بتایا کہ بابا رام دیو نے سرخ لکیر کو عبور کیا جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ کوویڈ 19 کا علاج کر سکتے ہیں اور جدید طب کو بھی "بیوقوف اور دیوالیہ سائنس" کہہ کر بدنام کیا۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی جانب سے گمراہ کن اشتہارات پر رام دیو اور ان کی اربوں ڈالر کی کنزیومر گڈز ایمپائر پتنجلی آیوروید کی تنقید کے بعد آئی ایم اے کا یہ پہلا تبصرہ ہے۔سپریم کورٹ آئی ایم اے کی 2022 کی درخواست کی سماعت کر رہی ہے، جس میں کووڈ ویکسینیشن مہم اور ادویات کے جدید نظام کے خلاف ہتک عزت کی مہم کا الزام لگایا گیا ہے۔ پچھلے مہینے، عدالت نے رام دیو، ان کے معاون آچاریہ بالاکرشنن اور پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کو گمراہ کن اشتہارات پر اس کے احکامات پر عمل نہ کرنے کے لیے عوامی معافی مانگنے کو کہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔