دہلی میں تیزی سے پھیل رہا ہے پیٹ کا فلو، بچے اور بوڑھے ہو رہے ہیں شکار!
پیٹ کی بیماری یا فلو دہلی میں تیزی سے پھیل رہا ہے یہ زیادہ تر چھوٹے بچوں، بوڑھوں یا جن کی قوت مدافعت کمزور ہے، انہیں اپنا شکار بنا رہا ہے۔
نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں ان دنوں پیٹ سے متعلق بیماری پھیل رہی ہے، جسے اسٹومک فلو (پیٹ کا فلو) بھی کہا جا رہا ہے۔ اس بیماری کے زیادہ تر شکار بچے اور بوڑھے ہو رہے ہیں اور اس کی وجہ پیٹ کا انفیکشن بتایا جا رہا ہے۔
'پیٹ کا فلو' جسے وائرل گیسٹرواینٹرائٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک عام بیماری ہے جو نورووائرس، روٹاوائرس اور انٹرووائرس سمیت مختلف وائرسز کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرسز بہت زیادہ متعدی ہوتے ہیں اور آلودہ خوراک یا پانی، متاثرہ شخص کے قریبی رابطے یا ناقص صحت کی سہولیات کے ذریعے آسانی سے پھیل سکتے ہیں۔
نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ کے مطابق یہ بیماری سب سے زیادہ چھوٹے بچوں اور بزرگوں کو اپنا شکار بنا رہی ہے۔ ان کے علاوہ جن لوگوں کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ان میں بھی اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس بیماری کی اہم وجوہات میں سے پیٹ کا انفیکشن، خراب کھانا، آلودہ پانی پینے اور اسٹریٹ فوڈ و صفائی ستھرائی کا فقدان ہے۔ اگر کسی کو یہ فلو ہوا ہے اور آپ اس شخص کے رابطے میں آتے ہیں تو آپ کے بھی متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس بیماری کی علامات میں پیٹ درد، پیٹ کی خرابی، اسہال، قے اور دیگر کئی مسائل شامل ہیں۔ دراصل یہ نورو وائرس، انٹرو وائرس اور روٹا وائرس کی وجہ سے ہو سکتا ہے، لہذا اس صورت میں یہ ضروری ہے کہ اس کی علامات سے واقفیت رہے۔ اس بیماری سے آنتوں میں سوجن آ جاتی ہے۔ پانی جیسا خونی اسہال بھی ہو سکتا ہے۔ درد اور متلی بھی اس کی علامات ہیں۔ اس کی ابتدائی علامات قے، بخار، جسم میں کمزوری، سر درد اور چکر کا آنا ہے۔
اس بیماری سے بچنے کی تدابیر میں سے کچھ یہ ہیں کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دی جائے۔ الیکٹرولائٹ ڈرنک یا ادرک والا مشروب ضرور پیا جائے۔ قے کو روکنے کے لیے تھوڑی مقدار میں پانی بار بار پیتے رہیں۔ دودھ، دہی اور پنیر جیسے ڈیری مصنوعات کے ساتھ کیفین اور الکحل کا استعمال ہر گز نہ کریں۔ کیلا، چاول، سیب کی چٹنی جیسی چیزیں نہ کھائیں۔ اس کے علاوہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وقتاً فوقتاً اپنے ہاتھ دھوتے رہیں۔ باہر کا کھانا نہ کھائیں۔ گرم موسم میں پکا ہوا گرم کھانا ہی کھائیں۔ جس شخص کو یہ انفیکشن ہوا ہواس سے مناسب فاصلہ رکھیں۔
نوٹ: اس مضمون میں بیان کردہ طریقہ کار و احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے قبل براہ کرم کسی ڈاکٹر یا ماہر سے مشورہ ضرور کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔