’آپ باقاعدگی سے سویا کریں ورنہ موٹے ہو جائیں گے‘

ایک تازہ سائنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جو باقاعدگی سے سوتے ہیں، ان کے وزن میں اضافہ دیگر افراد کے مقابلہ میں کم ہوتا ہے۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی 
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

امریکی محققین کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق باقاعدگی سے سونے والے افراد میں دیگر افراد کے مقابلے میں خون میں شوگر کی مقدار اور دل کی بیماریوں جیسے معاملات کی شرح کم ہوتی ہے۔

سائنس دان اس سے قبل بھی کافی اور معیاری نیند پر زور دیتے آئے ہیں، تاہم اس تازہ رپورٹ میں باقاعدگی پر توجہ دی گئی، یعنی روزانہ وقت میں زیادہ تبدیلی کیے بغیر سونا۔

سائنٹفک رپورٹس نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں محققین کا کہنا ہے، ’’بے وقت یا بے قاعدگی سے سونے کا رجحان قریب تمام عمر کے افراد میں دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘

اس تحقیق میں شامل، رپورٹ کی مرکزی مصنفہ شمالی کیرولائنا کی ڈیوک یونیورسٹی میڈیکل سینٹر سے وابستہ جیسیکا لُنزفورڈ ایوری کے مطابق، ’’معمر افراد، خصوصاً ریٹائرڈ افراد میں یہ مسئلہ زیادہ گمبھیر ہے۔‘‘

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ باقاعدگی کی نیند اس وقت زیادہ موثر ہوتی ہے، جب لوگ ہر شب معینہ وقت پر سوئیں اور صبح معینہ وقت پر اٹھیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ اس میں ویک اینڈز بھی شامل ہیں، یعنی اختتامی ہفتہ پر رات کو دیر تک جاگنا صحت کے لیے مضر ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے، ’’اس سے جسم کو ایک خاص آہنگ ملتا ہے، جو جسم کے دیگر افعال بہ شمول نظام انہضام کو درست رکھتا ہے۔‘‘

اس تحقیق کے لیے محققین نے دو ہزار بالغ افراد کا مطالعہ کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ان افراد کے سونے کے اوقات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔ اس تحقیق میں زیرمطالعہ افراد کے 24 گھنٹوں میں نیند کی طوالت کے علاوہ قیلولے کے اوقات بھی جانچے۔

محققین کے مطابق ایسے افراد جو انتہائی بے قاعدگی سے سوتے ہیں یا جو دیر تک جاگتے رہتے ہیں، یا جو دن کو سوتے ہیں اور رات کو زیادہ طویل نیند نہیں لیتے، وہ دن میں کم فعال ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بے قاعدگی سے سونے والے افراد میں موٹاپا اور دل کے امراض کے ساتھ ساتھ زیادہ ذہنی تناؤ اور ذیابیطیس کے امراض کا خطرہ زیادہ دیکھا گیا۔ محققین کے مطابق بے قاعدہ نیند کا ڈپریشن جیسے مرض کے ساتھ بھی گہرا تعلق دیکھا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Sep 2018, 6:07 AM