خبردار! 5-جی نیٹورک سے نطفوں کی نقل و حرکت پر سنگین خطرات
جاپان میں کی جانے والی ایک تحقیق میں وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والے ’مائلڈ الیکٹرو میگنیٹک ریڈیئشن‘ سے مردوں میں نطفہ کی نقل و حرکت پر پڑنے والے سنگین خطرے کے بارے میں آگاه کیا ہے
جاپان میں کی جانے والی ایک تحقیق میں وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والے ’مائلڈ الیکٹرو میگنیٹک ریڈیئشن‘ سے مردوں میں نطفہ کی نقل و حرکت پر پڑنے والے سنگین خطرے کے بارے میں آگاه کرتے ہوئے سائنسدانوں نے تشویش کا اظہارکیا ہے کہ 5-جی نیٹ ورک سے دماغ کے ٹیومر جیسی سنگین بیماریوں کے خطرات بڑھ جائیں گے۔
ممبئی آئی آئی ٹی کے پروفیسر گریش کمار نے ’یواین آئی‘ سے کہا ’’اب وائی فائی راؤٹر کے الیکٹرو میگنٹٹك ریڈیشن سے نطفہ کی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہے تو ’ہائی پاور 5 -جی نیٹ ورک کی وجہ سے لوگوں کے دماغ کے ٹیومر سمیت کئی طرح کی سنگین بیماریوں کی زد میں آنے کے خدشات کے بارے میں آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے‘‘۔
جاپان کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے اپنی اس تازہ تحقیق میں ثابت کیا ہے کہ نہ صرف موبائل ہینڈسیٹ بلکہ وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والا الیکٹرو میگنٹک ریڈیشن بھی مردوں کے نطفہ کی نقل و حرکت میں کمی لا نے کا سبب بن رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 21 ویں صدی میں کینسر اور دل کی بیماریوں کے بعد مردوں میں نطفہ کی غیرفعالیت سب سے بڑا مسئلہ ہو گا۔
جاپان کے سائنسداں كو میكو نکاتا کی ٹیم کے مطابق مردوں کے نطفہ کے نمونوں کو تین مقامات- وائی فائی والے علاقے میں، وائی فائی کو ڈھک کر رکھی ہوئی جگہ میں اور وائی فائی کی پہنچ سے دور والے علاقے میں چیک کرنے کے لئے رکھا گیا۔ ایک گھنٹہ تک تینوں مقامات پر رکھے گئے نطفہ میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آئی تھی لیکن دو گھنٹے کے بعد فرق دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے کہا ’’شیلڈ کرکے رکھے گئے نطفہ کی نقل و حرکت کا فیصد 44.9، وائی فائی والے علاقے میں رکھے ہوئے نطفہ کے 26.4 فیصد اور جنہیں اس کی پہنچ سے دور رکھا گیا تھا ان کی شرح 53.3 فیصد پائی گئی‘‘۔
محققین کے مطابق’’24 گھنٹے کے بعد نطفہ میں بڑا فرق دیکھا گیا، جنہیں وائی فائی کی پہنچ سے دور رکھا گیا تھا ان نطفوں کے ختم ہونے کا فیصد 8.4، جنہیں اس علاقے میں رکھا گیا ان کی شرح 23.3 اور جنہیں شیلڈ کیے گئے وائی فائی زون میں رکھا گیا ان کی شرح 18.2 فیصد رہی۔
گزشتہ دو دہائی سے الیکٹرو میگنیٹک ریڈیشن کے خلاف اپنی ٹیم کے ساتھ جنگ لڑنے اور اس موضوع پر متعددعالمی سطحوں پر تحقیقی مقالہ پیش کرنے والے پروفیسر کمار نے کہا ’’موبائل اور اس کے ٹاورز سے نکلنے والے خطرناک ریڈیشن کا انسانوں سے لے کر فطرت تک پر پڑنے والے تباہ کن مضر اثرات کو نظر انداز کرنا اپنے، معاشرے اور دنیا کے تئیں ’بے وفائی‘ ہوگی۔ ہم پہلے ٹو جی، پھر اس سے طاقتور تھری جی اور اس کے بعد اس سے بھی زیادہ انتہائی طاقتور 4 جی نیٹ ورک کے سائے میں جی رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔