غیر متوازن غذا بچوں کی زندگی کو نقصان پہنچا رہی ہے، یونیسیف

چھ ماہ عمر کے فقط 42 فی صد بچے (ہندوستان میں 57 فی صد بچے) صرف ماں کے دودھ پر پلتے ہیں جبکہ بقیہ بچوں کو بازار میں ملنے والے دوودھ یا دیگر چیزیں دی جاتی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بچوں میں غیر متوازن اورغیر مقوی غذا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یونیسیف نے کہا کہ پوری دنیا میں غیر معیاری اور غیر متوازن غذائیں بچوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ یہ انتباہ آج یہاں یونیسیف نے ورلڈس چلڈرن 2019 رپورٹ جاری کرتے ہوئے دیا۔

یونیسیف نے غذا اور غذائیت کے عنوان سے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ غیر تغذیہ بخش غذاؤں اور کھانے کی عادات کے سبب ایک تشویشناک تعداد میں بچے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر بچوں میں سے ہر تین میں سے کم از کم ایک بچہ یعنی 20 کروڑ بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہو رہی ہے یا وہ مطلوبہ وزن سے زیادہ ہیں۔ وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں۔ اسی طرح چھ ماہ تا دو سال عمر کے تین میں سے دو بچوں کو وہ مقوی غذائیں نہیں مل رہی ہیں جو ان کے جسم اور دماغ کی تیزی سے نشوونما کرے۔ اس کے نتیجہ میں ایسے بچوں میں کمزور دماغی حالت، کمزور تعلیمی رجحان، کمزور مدافعت اور متعدی بیماریوں کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور بعض بیماریوں کی وجہ سے وہ لقمہ اجل بھی بن جاتے ہیں۔


یونیسف کے ارجان ڈی واٹ نے کہا کہ جنگ فوڈ بچوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے اور بچوں کی صحت و تندرستی کے لئے متوازن اور معیاری غذا ضروری ہے۔ اس لئے اسکول میں دی جانے والی غذا پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی اس پر توجہ دینا چاہیے تاکہ جنک فوڈ کے نقصانات اور معیاری غذا کی اہمیت اور غیر معیاری غذا تحفظ حاصل ہوسکے۔

یونیسیف کے چیف نیوٹریشن ورلڈفوڈ پروگرام ڈاکٹر شارقہ یونس خاں نے کہا کہ سلم علاقے میں غیر معیاری، نقص تغذیہ اور متوازن غذا نہ کھانے کے واقعات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں کئی طرح کی پریشانیاں، اس کی نشو و نما میں دقتیں اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ افراد اس چیز کو سمجھتے ہیں لیکن وہاں معاملہ زیادہ خراب ہوتا ہے جہاں بیداری نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جنک فوڈ اور بچوں کے دیگر مضوعات کے تئیں بیدار ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ’پوشن ابھیان ’یا نیشنل نیوٹریشن مشن ملک بھر میں غذائیت اشارے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔انیمیا ویاپتتا لڑنے کے لئے ہندوستان کی انیمیا سے پاک ہندوستان کے پروگرام کی حکومت غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے دنیا بھر میں حکومتوں کی طرف سے لاگو بہترین پروگراموں میں سے ایک کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت، بڑھتی شہری زندگی، موسمیاتی تبدیلی، خراب غذائی عادتیں غیر صحت مند غذاؤں کی طرف لے جا رہی ہیں۔ بچوں کی صحت کے لئے اس سے بچنا نہایت ضروری ہے۔

آج یہاں جاری یونیسیف کی تازہ رپورٹ اس امر سے بھی آگاہ کرتی ہے کہ بچوں کو غیرمعیاری اور ناقص غذا کھانے اور پلانے کی عادتیں ان کی ابتدائی زندگی میں شروع کر دی جاتی ہیں۔ اگرچہ ماں کو دودھ پلانے (رضاعت) سے بچوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔ بطور مثال چھ ماہ عمر کے فقط 42 فی صد بچے (ہندوستان میں 57فی صد بچے) صرف ماں کے دودھ پر پلتے ہیں جبکہ بقیہ بچوں کو بازار میں ملنے والے دوودھ اور دیگر چیزیں دی جا تی ہیں۔ اونچی متوسط آمدنی والے ملکوں جیسے برازیل، ترکی، چین وغیرہ میں دودھ سے بنی غذاؤں کے کاروبار میں سال 2008 سے 2013 کے درمیان 72 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بڑی حد تک وجہ یہ ہے کہ ان ملکوں میں رضاعت کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ کے لئے جو پالیسیاں اور پروگرام بنائے گئے ہیں وہ کمزور ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2019, 8:45 PM