’نفسیاتی بیماری کو چھپائیں نہیں، اپنوں کو بتائیں اور علاج کرائیں‘
ڈاکٹر مکڑ نے کہا کہ نفسیاتی بیماری کسی کو بھی ہوسکتی ہے، اس کی پردہ پوشی نہیں کرنی چاہیے۔ اپنے عزیزوں کو اسے بتائیں۔ ڈاکٹر کو دکھائیں اور علاج کرائیں۔
موجودہ دور کی مصروف اور بھاگ دوڑ کی زندگی، گھریلو اور کام کاج سے متعلق مسائل اور پریشانیوں کی وجہ سے عام لوگوں میں تناؤ، افسردگی اور نیند کی کمی جیسی نفسیاتی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جنھیں چھپانا نہیں چاہیے بلکہ انھیں اپنے عزیزوں کو بتانا چاہیے اور ان کا مکمل علاج کرانا چاہیے۔
امرتسر پنجاب کے رنجیت ایونیو میں واقع نفسیات کے امراض کے مرکز میں نفسیاتی بیماری سے متعلق بیداری پر منعقد ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرجوت سنگھ مکڑ نے کہا کہ نفسیاتی بیماری آج کے حالات میں ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ تقریباً ہر انسان کو اپنی زندگی میں کسی نہ کسی شکل میں نفسیاتی بیماری یا تناؤکا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی بار گھریلو اور کام کاج کی پریشانیاں بھی اس کا سبب بنتی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نفسیاتی بیماری سے انسان صحت یاب ہوسکتا ہے بشرطیکہ وہ کچھ باتوں کا خیال رکھے۔نفسیاتی بیماری ہونے پر کتابیں پڑھیں، ورزش کریں، گیم کھیلیں اور لوگوں سے میل جول بڑھائیں، گھر والوں اور دوستوں سے اپنی پریشانیوں کے بارے میں بتائیں۔ اس سے ذہن کو سکون ملے گا اور توجہ اس مسئلہ سے ہٹے گی۔ اگر ہم بیٹھے بیٹھے پریشانیوں کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو تناؤ سے کبھی باہر نہیں نکل پائیں گے۔ آپ کو منفی سوچ سے مثبت سوچ کی طرف جانا ہوگا۔ آپ ڈائری لکھیں۔ تناؤ حاوی ہونے پر اس ڈائری کو کھولیں اور گزرے ہوئے کل کے ان لمحوں کو یاد کریں جو خوبصورت تھے۔ یقیناً ان لمحوں کے ذہن میں آنے سے آپ تناؤ سے نجات پالیں گے۔
ڈاکٹر مکڑ نے کہا کہ نفسیاتی بیماری کسی کو بھی ہوسکتی ہے، اس کی پردہ پوشی نہیں کرنی چاہیے۔ اپنے عزیزوں کو اسے بتائیں۔ ڈاکٹر کو دکھائیں اور علاج کرائیں۔ انھوں نے کہا کہ انسان کی نفسیاتی تندرستی ہی اسے جسمانی طور پر صحت مند رکھتی ہے۔ آج حالت یہ ہے کہ ملک میں 40 فیصد لوگ کسی نہ کسی شکل میں تناؤ یا نفسیاتی بیماری میں مبتلاہیں۔ ان میں بیشتر اپنی بیماری کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔