ڈاکٹروں کے احتجاج کے باوجود میڈیکل کمیشن بل راجیہ سبھا سے منظور
اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین نے ایم بی بی ایس میں داخلہ کے لئے ہونے والے نیٹ امتحان کے سلیبس کو سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کی بنیاد پر طے کئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا۔
نئی دہلی: راجیہ سبھا نے میڈیکل کمیشن بل 2019 کو آج کچھ ترمیمات کے ساتھ منظورکردیا اور مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے واضح کیا کہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرس کی تقرری کے ضابطوں کے بارے میں فیصلہ یہ کمیشن ہی کرے گا اور اس سے طلبا اور ڈاکٹروں کے مفادات پر کوئی منفی اثر نہیں ہوگا۔
اس بل کو لوک سبھا نے منظور کردیا تھا لیکن کمیشن کے 25 اراکین میں ریاستوں کی نمائندگی بڑھانے سے متعلق سے حکومت کی ترمیم کی وجہ سے اب اس بل کو پھر سے لوک سبھا میں بھیجا جائے گا۔ ترمیم میں ریاستوں کے اراکین کی تعداد پانچ سے بڑھا کر 9کردی گئی ہے۔
ملک بھر کے ڈاکٹر این ایم سی بل کی مخالفت کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اس سے نیم حکموں کو فروغ ملے گا۔ ادھر پانچ سال تک ایم بی بی ایس کی ریگولر تعلیم اور تربیت کرنے کے بعد ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر کے لئے پریکٹس شروع کرنے سے پہلے امتحان دینا ہوگا۔’’لاکھوں ایسے لوگ جو کم تعلیم یافتہ ہیں اور جن کا طب سے کوئی تعلق نہیں ہے انہیں صرف چھ مہینے کی تربیت دے کر جدید ادویات کا استعمال کرنے اور مریضوں کا علاج کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہو جائے گا، یہ مریضوں کے حق میں نہیں ہوگا۔‘‘
اے آئی اے ڈی ایم کے اراکین نے ایم بی بی ایس میں داخلہ کے لئے ہونے والے نیٹ امتحان کے سلیبس کو سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کی بنیاد پر طے کئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا۔ انہوں نے مانگ کی کہ تمل ناڈو کے نیٹ امتحان میں سلیبس کے معاملہ میں چھوٹ دی جانی چاہئے۔ ڈی ایم کے تروچی شیوا نے اس بارے میں ترمیم کی تجویز رکھی جسے ایوان نے 61کے مقابلہ 106ووٹوں سے مسترد کردیا۔ سی پی ایم کے کے کے راگیش کی ترمیم کی تجویز کو بھی ایوان نے 51کے مقابلے 104ووٹوں سے خارج کردیا۔
تقریباََ چار گھنٹے چلی بحث کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہاکہ وہ میڈیکل کے تمام طلبا اور ڈاکٹروں کو یقین دلاتے ہیں کہ اس سے ان کے مفادات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ہونے کے ناطے انہوں نے آئی ایم اے میں ہمیشہ ڈاکٹروں کے مفادات کی لڑائی لڑی ہے۔ اس بل کے ذریعہ ملک کے طبی شعبہ میں بہت بڑی اصلاح ہونے جارہی ہے جو تاریخی ثابت ہوگی۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ بل میں کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کی تقرری کا التزام ہے جنہیں ایک برج کورس کرنے کے بعد ایلوپیتھی میں پریکٹس کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ کوئی نیا تصور نہیں ہے کیونکہ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ترقی پافتہ ممالک میں یہ کامیابی کے ساتھ اختیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی صحت تنظیم نے بھی اسے تسلیم شدہ حیثیت دی ہے۔ یہ لوگ چھوٹے طبی مراکز میں ایلوپیتھی کی محدود پریکٹس کرسکیں گے۔ یہ لائسنس ہر کسی کو نہیں دیا جائے گا۔ اس کے ضابطے اور طور طریقے ڈاکٹروں کے مشورہ سے میڈیکل کمیشن طے کرے گا۔ کمیشن اس کے لئے برج کورس کی مدت بھی طے کرے گا۔ اس کمیشن کو آئندہ 9 مہینوں میں قائم کیا جائے گا جس میں 25اراکین ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین، چانسلراور سرچ کمیٹی کے اراکین کوملاکر اس میں ریاستوں کے مجموعی طورپر 16نمائندے ہوں گے۔
انہوں نے اس اندیشہ کو بے بنیاد قرار دیا کہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرس کی تقرری سے ملک میں نیم حکیموں کی تعداد بڑھے گی۔ بل میں نیم حکیموں کے لئے سخت التزام کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پکڑے جانے پر ان پرایک سے پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگایاجائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Aug 2019, 8:10 PM