موبائل کے استعمال سے مرد حضرات کی تولیدی صحت متاثر ہونے کا انکشاف
ریسرچ میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اسمارٹ فونز کو پینٹ میں رکھنے سے مرد حضرات کے اسپرم کاؤنٹ کم ہوتے ہیں۔
ایک طویل اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے مرد حضرات کی تولیدی صحت متاثر ہوسکتی ہے، اس کے زیادہ استعمال سے مرد حضرات کے اسپرم کم ہونےکا انکشاف سامنے آیا ہے۔ طبی جریدے ’فریٹلٹی اینڈ اسٹریلٹی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے اسمارٹ موبائل فون کے استعمال کا مرد حضرات کی تولیدی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے کئی سال تک تحقیق کی۔
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے تقریبا تین ہزار کے قریب 18 سے 22 سال کے نوجوانوں کی خدمات حاصل کیں، جن پر 2005 سے 2018 تک تحقیق کی گئی۔تحقیق میں شامل تمام رضاکاروں کا تعلق سوئٹزرلینڈ سے تھا اور ریسرچ کے دوران ان کے اسپرم کاؤنٹ کو بھی متعدد بار دیکھا گیا۔تحقیق کے اختتام پر ماہرین نے تمام رضاکاروں سے درجنوں سوالات کرنے کے بعد ان کے اسپرم کاؤنٹ کے ٹیسٹ بھی کیے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو نوجوان ہفتے میں 20 بار موبائل فون کا استعمال کرتے تھے، ان کے اسپرم کاؤنٹ میں نمایاں کمی ہوئی جب کہ اس سے زیادہ بار فون کا استعمال کرنے والے نوجوانوں میں صورتحال مزید سنگین تھی۔اسی طرح ماہرین نے موبائل فون کو پینٹ میں رکھنے اور کوٹ کے اوپر والے حصے میں رکھنے والے نوجوانوں میں بھی اسپرمز کی مانیٹرنگ کی۔
تحقیق میں شامل 85 فیصد رضاکاروں کے مطابق وہ ہمیشہ اپنے فون کو پینٹ میں رکھتے تھے لیکن ریسرچ میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اسمارٹ فونز کو پینٹ میں رکھنے سے مرد حضرات کے اسپرم کاؤنٹ کم ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ پرانی ٹیکنالوجی کے موبائل فونز کے استعمال سے اسپرم کاؤنٹ زیادہ تیزی سے کم ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطبق فور جی ٹیکنالوجی کے حامل فونز کے مقابلے ٹو جی اور تھری جی فونز استعمال کرنے والے مرد حضرات کی تولیدی صحت زیادہ متاثر ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر موبائل فون کی برقی شعاعوں اور ان شواعوں سے بننے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مرد حضرات کی تولیدی صحت متاثر ہوتی ہے اور اس کا براہ راست اثر اسپرم کاؤنٹ پر پڑتا ہے۔ماہرین کے مطابق اسپرم کاؤنٹ کم ہونے کی وجہ سے مرد حضرات کے باپ بننے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے، یعنی ان کی تولیدی صحت خراب ہوتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔