ہندوستان کی ناک سے دی جانے والی کورونا ویکسین، بچوں کے لئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہونے کی توقع

ماہرین کے مطابق کورونا کی ممکنہ تیسری لہر کا اثر بچوں پر سب سے زیادہ ہو سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بچوں پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کے پیش نظر تمام تیاریاں کرنا ہوں گی

کورونا وائرس / Getty Images
کورونا وائرس / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی اہم سائنسداں ڈاکٹر سومیا سوامیناتھن نے کہا ہے کہ ہندوستان میں تیار کی جا رہی ناک سے دی جانے والی کورونا ویکسین (نیزل ویکسین) بچوں کے لئے گیم چینجر (صورت حال تبدیل کر دینے والی) ثابت ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہ ویکسین اس سال تک دستیاب نہیں ہو پائے گی، تاہم سوامیناتھن کا خیال ہے کہ ہندوستان میں تیسری لہر کے خدشات اور بچوں پر اس کے اثر کے پیش نظر یہ ویکسین آنے والے وقت میں بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔

پیشہ بچوں کی ڈاکٹر سوامیناتھن کے مطابق ’’ہندوستان میں جس ناک سے دی جانے والی ویکسین پر کام ہو رہا ہے وہ بچوں کو کورونا سے بچاؤ کے لئے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کو آسانی سے لگایا جا سکے گا اور ساتھ ہی یہ ان کے پھیپھڑوں کو بہتر قوت مدافعت فراہم کرے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے کہ جلد ہی آپ کے پاس بچوں کے لئے بھی ویکسین ہوگی، حالانکہ اس سال اس کا امکان نہیں ہے۔‘‘


سومیا سوامیناتھن نے مزید کہا کہ جب تک یہ ویکسین دستیاب نہیں ہو جاتی، اس وقت تک ہمیں زیادہ سے زیادہ بالغوں بالخصوص اساتذہ کی ٹیکہ کاری کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے، تاکہ جب اسکول کھولے جائیں تو اس وقت بچوں میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کم رہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اسکول کھولنے سے قبل سوشل انفیکشن کے امکانات کو پوری طرح ختم کرنا ہوگا۔ دیگر ممالک نے بھی حفاظتی اقدامات کے علاوہ یہ یقینی کرنے کے بعد ہی اسکول کھولے ہیں۔ اگر ہم ملک کے تمام اساتذہ کو ٹیکہ کی خوراک فراہم کر دیتے ہیں تو یہ اس سمت میں بہت بڑا قدم ہوگا۔‘‘

بچوں پر خطرہ کیوں ہے؟

ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کورونا کی تیسری لہر آئی تو اس کی زد میں بچے زیادہ آئیں گے۔ ایسا اس لئے کہا جا رہا ہے کہ کیونکہ تیسری لہر تک ملک میں زیادہ تر بالغوں کو یا تو ویکسین کی ڈوز لگ چکی ہو گی یا پھر وہ کورونا سے شفایاب ہو چکے ہوں گے۔ ایسے حالت میں بچوں کے مقابلہ بڑی عمر کے افراد زیادہ محفوظ رہیں گے۔ وہیں، بچوں کے لئے تاحال کوئی ویکسین تیار نہیں ہو پائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 May 2021, 11:40 AM