بچوں میں تیزی سے پھیل رہی ہاتھ، پیر اور منہ کی بیماری، کھانا پینا ہو سکتا ہے مشکل

دہلی میں چھوٹے بچوں کو ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری (ایچ ایف ایم ڈی) تیزی سے متاثر کر رہی ہے۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ایچ ایف ایم ڈی ایک عام وائرل بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی میں شیر خوار اور چھوٹے بچوں کو ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری (ایچ ایف ایم ڈی) تیزی سے متاثر کر رہی ہے۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ایچ ایف ایم ڈی ایک عام وائرل بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس طرح کی بیماری میں بخار، گلے کی سوزش، منہ کے چھالے اور ہاتھوں اور پیروں پر خارش ہوتی ہے۔ اس طرح کی بیماریاں مختلف قسم کے انٹرو وائرس کی وجہ سے ہوتی ہیں، جن میں سب سے عام کاکس سیکی وائرس اے 16 اور انٹرووائرس 71 ہیں۔

گڑگاؤں کے فورٹس میموریل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل ڈائریکٹر اور ایچ او ڈی پیڈیاٹرکس ڈاکٹر کرشنا چگ نے بتایا، ’’ہم روزانہ 4 سے 5 کیسز دیکھ رہے ہیں، جو ہمارے دیکھے جانے والے اوسط کیسز سے کہیں زیادہ ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’یہ کیسز خاص طور پر ایک سے 7 سال کی عمر کے بچوں میں دیکھے جا رہے ہیں۔‘‘

زیادہ تر متعدی بیماریاں عام طور پر بخار سے شروع ہوتی ہیں، اکثر اس کے ساتھ گلے میں خراش اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ اس کے بعد منہ، ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں پر دردناک زخم یا چھالے نمودار ہوتے ہیں۔ یہ زخم بچوں کے لئے کافی پریشانی کا باعث بنتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے کھانا پینا مشکل ہو جاتا ہے۔


ہاتھوں اور پیروں پر خارش چھوٹے سرخ دھبوں یا چھالوں کے طور پر ظاہر ہو سکتی ہے۔ بعض صورتوں میں خاص طور پر انٹرو وائرس 71 کے سبب یہ وائرل بیماری وائرل میننجائٹس یا انسیفلائٹس جیسی زیادہ سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ وائرس قریبی رابطے، سانس کے قطروں (کھانسنے، چھینکنے) اور آلودہ سطحوں یا فضلے کے ساتھ رابطے سے پھیلتا ہے۔ انفیکشن کی اعلی ترین سطح وہاں پائی جاتی ہے جہاں چھوٹے بچے جمع ہوتے ہیں، جن میں ڈے کیئرز اور اسکول شامل ہیں۔

ڈاکٹر اتل گوگیا، سینئر کنسلٹنٹ اور سر گنگا رام ہسپتال کے متعدی امراض کے سربراہ نے بتایا، ’’یہ چند دنوں میں خود ہی ختم ہو جاتی ہے اور بچہ دو ہفتے یا اس سے کم وقت میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بچوں کو دوسرے بچوں سے رابطے میں آنے سے بچانا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گرم اور مرطوب موسم وائرس کے پنپنے کے لیے ایک مثالی ماحول پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے یہ اضافہ ہوتا ہے۔ بارش کے موسم میں یہ اپنے عروج پر ہوتا ہے۔


دہلی کے سی کے بڑلا ہسپتال میں نیونیٹولوجی اور پیڈیاٹرکس کی ڈائریکٹر ڈاکٹر پونم سدانا نے کہا، ’’گزشتہ چند دنوں سے کیرالہ میں ٹومیٹو فلو کی وبا کی خبریں آ رہی ہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک گمراہ کن اصطلاح ہے اور حقیقت میں یہ ہاتھ، پاؤں اور منہ کی بیماری ہے۔‘‘

والدین اور دیکھ بھال کرنے والوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے ڈاکٹر چگ نے کہا، ’’بخار، منہ کے چھالے، ہاتھوں اور پیروں پر خارش جیسی علامات سے آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔ ہم والدین سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر انہیں شک ہے کہ ان کے بچے کو ایچ ایف ایم ڈی ہے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔