یوپی کا حال: ایڈیشنل سی ایم او کی کورونا سے موت، اہل خانہ کو تھما دی کسی اور کی لاش
سی ایم او کے اہل خانہ نے جزوی طور پر جلی ہوئی لاش کا چہرہ دیکھنے کے لئے منہ کو پلاسٹک بیگ سے بہار نکالا تو ان کے ہوش اڑ گئے، لاش واقعی ڈاکٹر جنگ بہادر کی نہیں تھی
اتر پردیش کے بنارس ہندو وشو ودیالیہ (بی ایچ یو) میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا ہے، جس سے صوبہ کے نظام صحت کا حال عیاں ہو گیا ہے۔ یہاں کے ایڈیشنل چیف میڈیکل آفیسر (اے سی ایم او) کی کورونا سے موت کے بعد ان کے اہل خانہ کو کسی دوسرے شخص کی لاش سونپ دی گئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کی دیر رات بنارس کے اے سی ایم او ڈاکٹر جنگ بہادر سنگھ کی کورونا کے سبب موت واقع ہو گئی۔ بدھ کے روز ان کے اہل خانہ کو ان کی لاش سونپ دی گئی۔ بیگ میں رکھی لاش کو انتم سنسکار کے لئے اہل خانہ ہریش چندر گھاٹ پر لے گئے۔ اچانک وہاں کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے کہ وہ جس لاش کا انتم سنسکار کرنے جا رہے ہیں وہ غازی پور کے کسی دوسرے شخص کی ہے جنگ بہادر کی نہیں۔
یہ سننے کے بعد سی ایم او کے اہل خانہ نے جزوی طور پر جلی ہوئی لاش کا چہرہ دیکھنے کے لئے منہ کو پلاسٹک بیگ سے بہار نکالا تو ان کے ہوش اڑ گئے۔ لاش واقعی ڈاکٹر جنگ بہادر کی نہیں تھی اور وہ کسی دوسرے شخص کی لاش کا انتم سنسکار کر رہے تھے۔ بعد میں غازی پور کے مریض کے اہل خانہ نے انتم سنسکار کے عمل کو مکمل کیا۔ جبکہ جنگ بہادر کے اہل خانہ ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے دوبارہ سے اسپتال کے مردہ خانہ کی طرف روانہ ہوئے۔
اس معاملہ کے طول پکڑنے کے بعد ضلع انتظامیہ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ غازی پور کے ایک کووڈ-19 کے مریض کی لاش بھی بی ایچ یو اسپتال کے مردہ خانہ میں اے سی ایم او کی لاش کے پاس رکھی تھی۔ کووڈ کے ضابطہ کے مطابق دونوں کی لاشوں کو پلاسٹک کے بیگ میں پیک کیا گیا، اسی وجہ سے یہ گڑبڑی ہو گئی۔
واضح رہے کہ وارانسی سے تمام کووڈ اسپتالوں میں ضروری سہولیات کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سنبھالنے والے اے سی ایم او خود انفیکشن میں مبتلا ہو گئے تھے۔ انہیں ایک ہفتہ قبل ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ اب اس معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد اتر پردیش کے محکمہ صحت کی قلعی کھل گئی ہے۔ شہر بھر میں اے سی ایم او جیسے افسر کی لاش کو تبدیل کرنے کا معاملہ زیر بحث ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب محکمہ صحت کے ایک بڑے افسر کی موت پر ان کی لاش کے ساتھ یہ سلوک ہو رہا ہے تو عام لوگوں کے ساتھ محکمہ کا کیا رویہ ہوگا، اس کا خود ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔