‘فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں ہر سال 70 لاکھ اموات!‘ عالمی ادارہ صحت کے ضوابط میں تبدیلی

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ رہنما ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اگر مجوزہ معیارات پر عمل کیا گیا تو پی ایم 2.5 سے دنیا بھر میں ہونے والی 80 فیصد اموات کو روکا جا سکتا ہے

فضائی آلودگی / Getty Images
فضائی آلودگی / Getty Images
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے 15 سال بعد پہلی بار ہوا کے معیار کے حوالہ سے رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ ان کا مقصد سنگین دل اور پھیپھڑوں سے متعلق بیماریوں اور فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کے معاملوں کو کم کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے 194 رکن ممالک کو جاری کردہ ڈبلیو ایچ او نے نئی ہدایات میں آلودگی کی زیادہ سے زیادہ تجویز کردہ سطح کو کم کر دیا ہے۔

نئی ہدایات میں حیاتیاتی ایندھن کے اخراج میں پائے جانے والے ذرات اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کو کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ فضائی آلودگی میں تبدیلی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت اور ماحول کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے پوری دنیا میں ہر سال تقریباً 70 لاکھ اموات ہوتی ہیں اور اس میں بہتری لاتے ہوئے بہت سی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔


عالمی ادارہ صحت نے تقریباً تمام آلودگیوں کے معیارات کی سطح کو کم کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس پر عمل کرنے سے پوری دنیا میں زیادہ سے زیادہ زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ نئی ہدایات کے تحت ڈبلیو ایچ او نے اوسط سالانہ پی ایم 2.5 لیول کے لیے تجویز کردہ حد 10 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر سے کم کر کے 5 کر دی ہے۔ نیز، پی ایم 10 کی تجویز کردہ حد کو 20 مائیکرو گرام سے کم کر کے 15 کیا گیا ہے۔

رہنما ہدایات میں کہا گیا ہے کہ اگر مجوزہ معیارات پر عمل کیا جائے تو دنیا بھر میں پی ایم 2.5 سے 80 فیصد اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ذرات براہ راست سانس کے ذریعے انسانی پھیپھڑوں تک پہنچتے ہیں اور وہاں پہنچ کر خون میں گھل جاتے ہیں۔ اس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ پی ایم ذرات سب سے زیادہ حیاتیاتی ایندھن پر مبنی نقل و حمل، توانائی، صنعت، زراعت کی صنعت اور گھروں سے خارج ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔