یوگا سے انسانی جسم میں شعور و آگہی کا فروغ ممکن
جدید دور میں ذہنی اور جسمانی طور پر چاک و چوبند رہنے کے لیے یوگا کی ورزشوں کو بہترین خیال کیا جاتا ہے۔ یوگا کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ اب یہ سرحدوں سے ماورا ہے۔
یوگا اسباق اور مشقوں کا آغاز کب اور کہاں ہوا، اس بارے میں حتمی طور پر کچھ بھی واضح نہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دوسری سے پانچویں صدی قبل از مسیح کے درمیانی عرصے میں دانشور اور سنسکرت زبان کے ماہر پتانجلی نے یوگا کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ اس کی سرپرستی بھی کی۔
اس حوالے سے ہندوستان کے مشہور یوگا ماہر بی کے ایس اینگر نے اپنی کتاب ’لائٹ آن لائف: پتانجلی‘ میں واضح طور پر بیان کیا ہے کہ وہی بابائے یوگا قرار دیے جا سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ قدیم ترین یوگا کے اسباق اور اصول پتانجلی نے ہی مرتب کیے تھے۔ اُن کے یہ الفاظ اب ایک مقولہ بن چکے ہیں کہ انسانی جسم میں شعور و آگہی کو فروغ یوگا سے ممکن ہے۔
ہندوستان میں ہندوؤں کے لیے مقدس خیال کیے جانے والے شہر ہری دوار کی پتانجلی یونیورسٹی کے پروفیسر سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ یوگا کے معنی ’ بندھے رہنا‘ ہے، یعنی عام انسان یوگا کی امشاق سے اپنا رشتہ دیوتاؤں کے ساتھ جوڑ سکتے ہیں۔ پروفیسر سنجے سنگھ نے اسی تعلق کو انسانی حیات کا مقصد قرار دیا ہے۔ ہندوستان میں پروان چڑھنے والا یوگا اب جغرافیائی سرحدوں سے باہر نکل کر ساری دنیا میں شہرت حاصل کر چکا ہے۔
یوگا کے کئی رویے، رنگ، اسلوب اور طور طریقے سامنے آ چکے ہیں۔ جسمانی چابک دستی کے ساتھ ذہنی آرام تک کے لیے یوگا کے اسباق اور ورزشیں دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ کئی نئے رنگ اور اسلوب بھی متعارف ہو چکے ہیں۔ اگر کوئی مغربی شہری یوگا کے وقت اپنے پالتو کتے کو ساتھ رکھتا ہے تو یہ ’ڈاگ یوگا‘ کے طور پر مشہور ہو گیا ہے۔ اسی طرح بغیر کپڑے پہنے یوگا کرنا بھی ایک ’چلن‘ ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن میں بیئر یوگا کا ایک نیا رنگ سامنے آیا ہے۔ بیئر پینے والے ہر گھونٹ کے دوران دماغی سکون کے لیے یوگا کی مخصوص ورزشیں جاری رکھتے ہیں۔
پروفیسر سنجے سنگھ کے مطابق یوگا سچ کی تلاش کا ایک راستہ بھی ہے لیکن جدیدیت کے رنگ نے اس کے آفاقی رنگ کو میلا کر دیا ہے۔ مغربی ممالک میں یوگا کو عام کرنے کے لیے اشتہاری مہموں کا سہارا لیا جاتا ہے اور اس کے قدامت پسند ماہرین کا خیال ہے کہ مادہ پرستی کے سہارے سے روحانیت کی منزل طے نہیں ہوتی۔ اس تناظر میں وہ مختلف جزائر پر کمرشل بنیادوں پر یوگا کی ورزشوں اور یوگا سے جوڑ دیے گئے انواع و اقسام کے پہناووں کو بھی مادہ پرستی ہی کا شعبدہ قرار دیتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔