دنیا کے 26 فیصد ٹی بی مریض ہندوستان میں، ڈبلیو ایچ او کی نئی رپورٹ میں انکشاف
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کے 26 فیصد ٹی بی کے مریض ہندوستان میں موجود ہیں۔ ہندوستان نے 2025 تک ٹی بی کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا ہے، مگر نئی رپورٹ بتاتی ہے کہ اسے مزید اقدامات کی ضرورت ہے
نئی دہلی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 26 فیصد ٹی بی (تپ دق) کے مریض ہندوستان میں موجود ہیں، جو کہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ شرح ہے۔ یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب ہندوستان نے 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، جو عالمی ٹارگٹ سے پانچ سال قبل کا ہدف ہے۔
عالمی تپ دق رپورٹ 2024 کے مطابق ہندوستان اس فہرست میں سب سے اوپر ہے جس میں 30 ممالک شامل ہیں۔ ہندوستان کے بعد انڈونیشیا (10 فیصد)، چین اور فلپائن (6.8 فیصد) اور پاکستان (6.3 فیصد) کا حصہ ہے۔ ان ممالک کے مجموعی ٹی بی کیسز 56 فیصد بنتے ہیں۔ 2023 میں ٹی بی کے کیسز کووڈ-19 کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پھر سے اہم متعدی بیماری بن چکے ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس بیماری کا خطرہ تاحال برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2023 میں دنیا بھر میں تقریباً 8.2 ملین افراد میں ٹی بی کی تشخیص ہوئی، جو 1995 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے شروع کی گئی عالمی نگرانی کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 2022 کے مقابلے میں یہ نمایاں اضافہ ہے، جس میں ٹی بی کیسز کی تعداد 7.5 ملین تھی۔
یہ بیماری مردوں میں سب سے زیادہ عام ہے اور مجموعی مریضوں میں ان کا حصہ 55 فیصد ہے۔ خواتین میں اس کی شرح 30 فیصد جبکہ بچوں اور نوجوانوں میں یہ 12 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے روک تھام اور علاج کے ذرائع موجود ہونے کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں اس کا پھیلاؤ افسوسناک ہے۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ان ذرائع کا بہتر استعمال کریں اور اس بیماری کے خاتمے کے لیے کئے گئے وعدوں کو پورا کریں۔
رپورٹ میں پانچ اہم خطرناک عوامل کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو نئے ٹی بی کیسز کے اضافے کا سبب بن رہے ہیں، جن میں غذائی قلت، ایچ آئی وی انفیکشن، شراب نوشی کے مسائل، سگریٹ نوشی (خصوصاً مردوں میں) اور ذیابیطس شامل ہیں۔ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے غربت اور فی کس جی ڈی پی جیسے عناصر پر بھی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2023 میں ملٹی ڈرگ ریزسٹنٹ (ایم ڈی آر) اور رائفیمن ریزسٹنٹ ٹی بی (آر آر-ٹی بی) کی کامیابی کی شرح 68 فیصد تک پہنچ گئی ہے، مگر 2023 میں اندازے کے مطابق 400,000 مریضوں میں سے صرف 44 فیصد کی تشخیص اور علاج ممکن ہوا۔