فٹبال کے کمبھ میں کیسی ہیں ایشیا اور افریقہ کی ٹیمیں

روس میں فٹبال کا کمبھ شروع ہوگیا ہے جس میں دنیا بھرکی طاقتور ٹیمں اپنے اپنے جوہر دکھائیں گی۔ انتظار ختم اورفٹبال اپنے شباب پرپہنچ گیا ہے۔ آیئے نظر ڈالتے ہیں کیسی ہیں ایشیا اورافریقہ کی ٹیمیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

التجا عثمانی

سعودی عرب

مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کی فٹ بال ٹیم کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں سعودی عرب کا نمبر67واں ہے۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں سعودی عرب کو 4 مرتبہ عالمی مقابلوں میں شرکت کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ سعودی عرب کی ٹیم نے پہلی مرتبہ 1994ء میں امریکہ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی۔ اب کی بہترین کارکردگی اسی ورلڈ کپ میں 16ٹیموں کے راؤنڈ تک پہنچنا تھی ۔ فٹ بال کے عالمی تجزیہ نگاروں کے نزدیک سعودی عرب کی ٹیم کا ہدف یہ ہو گا کہ آخری پوزیشنوں سے بچنے کی کوشش کرے۔ سعودی عرب کی ٹیم چار فارورڈز کے ساتھ جارحانہ حکمت عملی پر انحصار کرتی ہے۔ ٹیم کے اہم کھلاڑیوں میں منصور الحربی‘ یاسر الشہرانی اور اسامہ حواسوی شامل ہیں لیکن ملکی اور عالمی سطح پر السحلاوی کو سٹار کی حیثیت حاصل ہے۔ السحلاوی کو الیفائنگ راونڈ میں 18 گولوں کے ساتھ سرفہرست رہے ہیں۔

ایران

ایران کا شمار ایشیا میں فٹ بال کی ابھرتی ہوئی ٹیموں میں ہوتا ہے۔ فیفا کی عالمی رینکنگ میں ایران36ویں نمبر پر ہے۔ ایرانی فٹ بال ٹیم اب تک چار مرتبہ عالمی فٹ بال کے فائنل راؤنڈ تک رسائی کا اعزاز حاصل کرچکی ہے۔ ایران نے پہلی مرتبہ 1978ء میں ارجنٹائن میں ہونے والے فٹ بال عالمی مقابلوں میں شرکت کی تھی۔ تجزیہ نگاروں کے خیال میں ایران کی کارکردگی کا حقیقت پسندانہ تجزیہ یہی ہوسکتا ہے کہ ٹیم پہلے مرحلے میں بہترین کارکردگی پر توجہ مرکوز رکھے۔ ایران کی ٹیم میں اس وقت سردار آزمون‘ علی رضا‘ جہاں بخش، کریم انصاری فرد اور سامن قدوس کی شکل میں ایسا کمبی نیشن موجود ہےجو غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔ سردار آزمون کو ٹیم کا اسٹار پلیئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ 2015ء کے اے ایف سی ایشیا کپ کے مقابلوں میں ابھر کر سامنے آئے۔ اپنے ملک کی نمائندگی کے ساتھ آزمون روس کے کلب کازان کی طرف سے بھی کھیلتے ہیں۔

مصر

مصر کی فٹ بال ٹیم کو براعظم افریقہ میں اہم مقام حاصل ہے۔فیفا کی عالمی رینکینگ میں مصر کا نمبر46واں ہے۔ فٹ بال کے عالمی ماہرین کے نزدیک مصر کی ٹیم کی بہترین کارکردگی یہ ہو سکتی ہے کہ وہ آخری 16پوزیشنز میں بہتر پوزیشن حاصل کر لے۔ عالمی ورلڈ کپ کی تاریخ میں مصر 2 مرتبہ فائنل راونڈ تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔ مصر کو 1934 میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کھیلنے کااعزاز حاصل ہوا تھا۔ اور اب تک کی بہترین کارکردگی پہلے مرحلے تک رسائی رہی۔ ٹیم کے کوچ کی حکمت عملی مضبوط دفاع پر مبنی ہے اسی لئے ان کی تربیت کے دوران ہونے والے32 میچوں میں مصر کی ٹیم کو صرف 18گول ہوئے۔ ٹیم کی انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ ٹیم کے اسٹار کھلاڑی محمد صلاح جلد از جلد فٹ ہو جائیں جوزخمی ہونے کی وجہ سے کھیلنے کے قابل نہیں رہے تھے۔ اگر صلاح بر وقت فٹ نہ ہو پائے تو ٹیم کو احمد حسن پر انحصار کرنا پڑے گا۔

مراکش

مراکش کی فٹ بال ٹیم کا شمار براعظم افریقہ کی اہم ٹیموں میں ہوتا ہے۔ جب سے ہریورینارڈ نے کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالی ہیں‘ ٹیم کی کارکردگی میں خاصی بہتری آئی ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں اس وقت ٹیم 42 ویں نمبر پر ہے۔ مراکو نے پہلی مرتبہ 1970ء میں میکسیکو میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی جبکہ عالمی کپ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ 1986ء کے ورلڈ کپ میں 16ٹیموں کے مرحلے میں پہنچ کر کیا۔مہدی بینا تیا کو ٹیم کے اسٹار پلیئر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہیں براعظیم افریقہ کی تمام فٹ بال ٹیموں میں بہترین دفاعی کھلاڑی مانا جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں یورپی ممالک میں پیشہ ور کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کے مواقع میسر آئے ہیں۔فٹ بال کے عالمی تجزیہ نگاروں کے خیال میں مراکو کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہ ہو گا کہ وہ ایران سے شکست کھانے سے بچ جائے گا۔

جنوبی کوریا

جنوبی کوریا کا شمار ایشیاء کی قابل ذکر ٹیموں میں ہوتا ہے۔ فیفا کی عالمی رینکینگ میں جنوبی کوریا 57ویں نمبر پر ہے۔ کوریا نے پہلی مرتبہ 1954 میں سوئیٹزر لینڈ میں منعقدہ ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی ۔ اب تک جنوبی کوریا کو 9 مرتبہ ورلڈ کپ فائنلز میں شرکت کا اعزاز حاصل ہے جبکہ ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ 2002ء میں جاپان اور جنوبی کوریا میں مشترکہ طور پر منعقد ہونے والے ورلڈ کپ میں چوتھی پوزیشن حاصل کر کے کیا۔ فٹ بال کے عالمی مبصرین اس مرتبہ کوریا سے زیادہ توقعات نہیں رکھتے ۔ ان کے نزدیک جنوبی کوریا کو کم از کم ایک میچ ضرور جیتنا چاہئے۔ کی سنگ یوانگ ٹیم کے اسٹار پلیئر ہیں۔ روس میں وہ اپنی زندگی کے تیسرے ورلڈکپ میں شرکت کریں گے۔ ملکی سطح پر ا نہیں غیرمعمولی شہرت حاصل ہے۔

جاپان

فیفا رینکنگ میں 61 ویں نمبر پر موجود جاپان نے پہلی بار 1998 میں پہلی بار میگا ایونٹ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا، ابھی تک 5 ایونٹس میں شرکت کرتے ہوئے بہترین کارکردگی 2002 اور 2010 میں دکھائی، دونوں بار ٹیم نے پری کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی، کوشیکو ہونڈا، شنجی کاگاوا، شنجی اوکازاکی جیسے تجربہ کار کھلاڑی مل کر ٹیم کی کارکردگی کا گراف بلند کر سکتے ہیں،کوچ اکیرا نشینو مختلف کمبی نیشن آزماتے رہے ہیں، یہی چیز جاپان کی طاقت یا کمزوری ثابت ہو سکتی ہے، اسٹائلش کھلاڑی مایا یوشیدا پر شائقین کی نگاہیں مرکوز رہیں گی۔

تیونس

فیفا رینکنگ میں اس وقت 21ویں نمبر پر موجود ٹیم کے کوچ نبیل میلول ہیں، روس میں ہونے والا ورلڈ کپ تیونس کا پانچواں ایونٹ ہو گا، 1978 میں پہلی بار میگا ایونٹ کیلئے کوالیفائی کرنے والی ٹیم کبھی بھی گروپ سٹیج سے آگے نہیں بڑھ پائی۔ سندرلینڈ سے لون پر رینیز کلب کو جوائن کرنے والے وہبی خضری کو ٹیم کی جان کہا جا سکتا ہے، حالیہ سیزن میں بہترین کارکردگی پیش کرنے والے پلیئر کو شائقین کی توقعات کا بوجھ اٹھانا ہو گا لیکن یوسف مساکنی کی انجری سے پیدا ہونے والا خلا پر کرنا کوچ کیلئے آسان کام نہیں ہو گا، ٹیم کا مڈ فیلڈ شعبہ کمزور رہنے کا خدشہ ہے۔

سینگل

فیفا رینکنگ میں 27 ویں نمبر پر موجود سنیگال کو دوسری بار میگا ایونٹ میں شرکت کا موقع مل رہا ہے، اس سے قبل 2002 میں کوالیفائی کرنے والی ٹیم نے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کرتے ہوئے دنیائے فٹبال کو حیران کر دیا تھا، ٹیم کا دفاعی اور مڈ فیلڈ شعبہ خاصا مضبوط ہے، کالڈو کولبلی، ادریساگیوئے اور بیڈو ندائی امیدوں کے مرکز ہوں گے، سنیگال کے فٹبال شائقین کو شکایت ہے کہ ٹیم میں بہترین پلیئرز موجود ہیں لیکن کوچ ایلوسیسی ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہتے ہیں، ٹیم کی امیدوں کا مرکز سیڈیو مینے ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔