سوشانت سنگھ راجپوت معاملہ: ’تحقیقات کو غیر ضروری طور پر طول دیا گیا‘
گودھرا فساد میں سی بی آئی کے ذریعے تحقیقات نہیں ہونی چاہیے کیوںکہ مودی-شاہ کا خیال تھا کہ سی بی آئی مرکزی حکومت کا سیاسی ہتھیار ہے۔ اگر سوشانت معاملے میں بھی اسی رائے کا اظہار کیا جائے تو کیا غلط ہے؟
ممبئی: گودھرا فساد میں موقع پر ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات سی بی آئی کے ذریعے سے نہیں کی جانی چاہیے کیوں کہ مودی-شاہ کا خیال تھا کہ سی بی آئی مرکزی حکومت کا سیاسی ہتھیار ہے۔ اگر سوشانت سنگھ راجپوت کے معاملے میں بھی اسی رائے کا اظہار کیا جائے تو کیا غلط ہے؟ اس طرح کا سوال کرتے ہوئے سنجے راؤت نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے ممبئی پولیس کے طریقہِ تحقیق پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں ہر روز کوئی نہ کوئی نئی بات سامنے آ رہی ہے، اور یہ معاملہ سیاسی حلقوں میں زیر بحث بنے کے بعد اب اس ضمن میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں اور بیانات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ اس ضمن میں شیو سینا کے ترجمان اخبار سامنا کے مدیر اور شیوسینا کے قائد سنجے راؤت نے ممبئی پولیس کے طریقہِ تحقیق پر ہی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ انھوں نے یہ الزام لگایا کہ ممبئی پولیس نے سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے غیر ضروری طور پر تحقیقات کو طول دیا ہے۔
اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کو ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا ہے۔ سی بی آئی نے اب اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ سی بی آئی نے اداکارہ ریا چکرورتی سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ خود کشی پر مجبور کرنے، مجرمانہ سازش، چوری و دھوکہ دہی اور دھمکیاں دینے جیسے جرائم کے لیے ان پر مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ دریں اثناء، سوشانت سنگھ راجپوت خودکشی کیس نے سیاسی موڑ لینے کے بعد یہ معاملہ مزید گرما گیا ہے۔ اور اسی دررمیان اب اس مسئلے پر شیوسینا لیڈر سنجے راؤت بھی میدان میں کود پڑے ہیں۔ اور اس ضمن میں انھوں نے مختلف سوالات اٹھا کر بھی بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔
انھوں نے ممبئی پولیس پر تحقیقات کو غیر ضروری طور پر بہت زیادہ طول دینے، ممبئی پولیس نے جتنا چاہو تحقیقات کو گھسیٹا۔ فلم انڈسٹری کی مشہور شخصیات کو ہر دن پوچھ گچھ کے لیے بلاکر افواہوں اور بحث کا موضوع بنایا گیا۔ انھوں نے اس شبہ کا اظہار بھی کیا کہ کہیں اس تحقیقات کو فلم انڈسٹری میں خوف و ہراس پھیلانے کے لئے تو استعمال نہیں کیا گیا، اس بات کو بھی دیکھنا ہوگا۔ سنجے راوت نے مزید سوالات کیے کہ سوشانت سنگھ راجپوت اور اداکارہ انکیتا لوکھنڈے سے الگ کیوں ہوئے؟ اس کی تفتیش کیوں نہیں کی گئی؟ ممبئی پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات میں تاخیر کیوں کی؟ سنجے راوت نے ممبئی پولیس سے یہ بھی سوال کیا کہ جیسے ہی یہ کیس ہائی پروفائل بن گیا اس کے بعد پولیس نے ہر دوسرے دن اس کیس کے ضمن میں میڈیا کو معلومات کیوں فراہیم نہیں کیں۔
سنجے راؤت نے اس کیس میں بہار پولیس کی مداخلت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ سوشانت سنگھ راجپوت کے معاملے میں بہار حکومت کو دخل اندازی کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ سوشانت کے والد پٹنہ میں رہتے ہیں۔ اس کے والد کے ساتھ اس کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ سوشانت کو اپنے والد کی دوسری شادی کی منظوری نہیں تھی۔ اس کے نتیجے میں وہ اپنے والد سے جذباتی تعلق ختم کر چکا تھا۔ اسی والد کے ذریعے بہار میں ایف آئی آر درج کروائی گی اور بہار پولیس اس جرم کی تحقیقات کے لئے ممبئی آئی تھی۔ جس کی تائید نہیں کی جاسکتی ہے۔ بہار پولیس 'انٹرپول' نہیں ہے۔ جب ممبئی پولیس ایک جرم کی تحقیقات کر رہی ہے تو بہار پولیس کو متوازی تفتیش شروع کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
سوشانت سنگھ راجپوت کی موت سے قبل ان کی منیجر دیشا سالیان نے خودکشی کرلی۔ دونوں معاملات بالکل مختلف ہیں۔ لیکن بعض سیاسی رہنما دونوں خودکشیوں کے دھاگے ملا رہے ہیں۔ جب بی جے پی کے ایک رہنما نے الزام لگایا کہ دیشا سالیان کے ساتھ عصمت دری کی گئی ہے اور اسے عمارت سے پھینک دیا گیا ہے، تو ایسا نہیں لگتا ہے کہ انہوں نے اپنے اہل خانہ کا کوئی خیال کیا۔ دشا سالیان کے والد نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک خط لکھ کر سوال کیا ہے کہ میری بیٹی کی موت کے بعد میری بیٹی اور ہمارے اہل خانہ کو کیوں بدنام کرتے ہیں۔
گودھرا فساد میں موقع پر ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات سی بی آئی کے ذریعے سے نہیں کی جانی چاہیے کیوں کہ مودی شاہ کا خیال تھا کہ سی بی آئی مرکزی حکومت کا سیاسی ہتھیار ہے۔ اگر سوشانت سنگھ راجپوت کے معاملے میں بھی اسی رائے کا اظہار کیا جائے تو کیا غلط ہے؟ اس طرح کا سوال پوچھتے ہوئے راوت نے بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ نیز، سوشانت کی موت سے قبل اداکار ڈنو موریا کے گھر ایک پارٹی کا انعقاد کیا گیا تھا۔ سنجے راوت نے الزام لگایا کہ اس پارٹی کے ضمن میں ایک اسرار پیدا کر کے اس کا تعلق سوشانت کی موت سے جوڑا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مولوی ملّا نہیں، مسلم سماج کو ایک اور سرسید درکار... ظفر آغا
سنجے راوت نے بی جے پی سے براہ راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈنو موریا اور دیگر فلمی ہستیاں ریاستی وزیر آدتیہ ٹھاکرے کے دوست ہیں۔ اگر اسی وجہ سے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں تو یہ بہت غلط ہے بغیر ثبوت کے بولنا اور الزام لگانا غیر اخلاقی ہے۔ کیا اس کا ثبوت ہے؟ اس بارے میں خود آدتیہ ٹھاکرے نے انکشاف کیا تھا تاہم اگر اس میں کوئی شبہ ہے بھی تو کچھ نیوز چینلز کو ہاتھ میں لیکر ہتک عزت کی مہم چلانے کے لئے صحیح طریقہ نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔