سالگرہ پر خاص: راکھی نے اپنے رومانوی انداز سے ناظرین کو دیوانہ بنایا

فلم انڈسٹری کے پردہ سمیں پر راکھی کی جوڑی سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ یہ فلمی جوڑی سب سے پہلے 1976 کی فلم ’ کبھی کبھی ‘ میں نظر آئی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

بالی ووڈ میں راکھی کو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے ستر اور اسی کی دہائی میں اپنی رومانوی اور جذباتی اداکاری سے ناظرین کومسحور کیا ۔راکھی کا حقیقی نام راکھی مجومدارتھا ان کی پیدائش 15 اگست 1947 کو مغربی بنگال کے نادیہ ضلع کے راناگھاٹ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1967 میں بنگلہ فلم ’ودھوورن‘ سے کیا تھا اسی دوران ان کی ملاقات ہدایت کار سنیل دت سے ہوئی جنہوں نے ان کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے سامنے اپنی نئی فلم ریشمہ اور شیرا میں کام کرنے کی تجویز رکھی جسے انہوں نے خوشی خوشی قبول کر لیا حالانکہ فلم کی تیاری میں تلخیاں پیدا ہونے کی وجہ سے ان کی فلم ’جیون مرتیو‘ پہلے ریلیز ہو گئی۔

راج شری پروڈکشن کے بینر تلے بنی فلم ’جیون مرتیو‘ میں ان کے مدمقابل دھرمیندر ہیرو تھے۔ خاندانی پس منظر پر بنی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی اور ان پر فلمایا یہ نغمہ ’جھلمل ستاروں کا آنگن ہوگا ‘ سامعین آج بھی شوق سے سنتے ہیں۔ فلم اور نغموں کی کامیابی کے بعد راکھی بطور اداکارہ پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئیں۔


سال 1971 میں راکھی کے فلمی کیریئر کی ایک اور سپر ہٹ فلم ’ شرمیلی‘ ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے جڑواں بہنوں کا کردار ادا کیا جس میں ایک کردار گرے شیڈ لئے ہوئے تھا۔ حالانکہ گرے شیڈ والا کردار نبھانا کسی بھی نئی اداکارہ کے لیے خطرہ ہو سکتا تھا لیکن راکھی نے اسے ایک چیلنج کے طور پر لیا اور اپنی اداکاری سے مبصرین کے ساتھ ناظرین کا بھی دل جیت کر فلم کو سپر ہٹ بنا دیا۔

سال 1976 میں فلم ’ تپسیا‘ راکھی کے فلمی کیریئر کی اہم فلموں میں سے ایک ہے۔ راج شری پروڈکشن کے بینر تلے بنی اس گھریلو فلم میں راکھی نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا جو اپنے خاندان کے لیے زندگی بھر شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیتی ہے اور اپنے خاندان کی ذمہ داریوں کو ادا کرتی رہتی ہے۔
اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کوکریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی پیش کرنے کے لئے راکھی نے مختلف کردار نبھائے۔1980 میں پرکاش مہرہ کی سپرہٹ فلم لاوارث میں اور رمیش سپی کی فلم شکتی میں وہ فلم اداکار امیتابھ بچن کی ما ں کا کردار ادا کرنے سے بھی نہیں ہچکچائیں۔ حالانکہ اس سے قبل وہ امیتابھ بچن کے ساتھ بطور ہیروئن اداکاری کرچکی تھیں۔ فلم لاوارث میں ان پر فلمایا یہ نغمہ ’ میرے انگنے میں تمہارا کیا کام ہے‘ آج بھی سامعین کے درمیان بے حد مقبول ہے۔


90 کی دہائی میں نے راکھی نے کئی فلموں میں ’ماں ‘کے کردار کو سلور ا سکرین پر پیش کیا ہے۔ ان فلموں میں رام لكھن،جیون ایک سنگھرش، پرتیکار، سوگندھ، کھلنائیک، اناڑی، بازی گر، کرن ارجن اور سولجر جیسی فلمیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ فلم رام لكھن میں بہترین اداکاری کے لئے انہیں بہترین معاون اداکارہ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔

راجستھان کے پس منظر پر بنی 1993 کی فلم ’رودالی‘ میں راکھی نے ایک ایسی خاتون کا کردار نبھایا جو کسی کی موت کے بعد رو کر اپنی گزر بسر کرتی ہے۔ اگرچہ یہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی لیکن اپنی بااثر اداکاری سے راکھی نے سامعین کے ساتھ ناقدین کو بھی حیران کردیا۔


فلم انڈسٹری کے پردہ سمیں پر راکھی کی جوڑی سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ یہ فلمی جوڑی سب سے پہلے 1976 کی فلم ’ کبھی کبھی ‘ میں نظر آئی۔ اس کے بعد اس جوڑی نے قسمیں وعدے، مقدر کا سکندر، ترشول، جرمانہ، کالا پتھر، برسات کی ایک رات، بے مثال اور رشتہ دی بانڈ آف لو میں ایک ساتھ کام کر کےسامعین کی تفریح کی۔

راکھی اپنے فلمی کیریئر میں تین مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازی جا چکی ہیں۔ انہیں سب سے پہلے فلم داغ کے لئے بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔اس کے بعد 1976 میں فلم تپسیا کے لئے بہترین اداکارہ اور 1989 میں فلم رام لكھن کیلئے بہترین معاون اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔


سال 2003 میں آئی فلم شبھ مہورت کے لیے راکھی بہترین معاون اداکارہ کے قومی ایوارڈ سے بھی نوازی گیئں۔ فلمی صنعت میں راکھی کی اہم شراکت کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے انہیں سال 2003 میں پدم شری ایوارڈ سے نوازا۔ راکھی نے اپنے تین دہائی طویل فلمی کیریئر میں تقریباً 90 فلموں میں کام کیا ہے۔ وہ ان دنوں بالی وڈ میں سرگرم نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔