ہندوستانی مواد کی نشریات بند کی جائے، پاکستانی سپریم کورٹ کا ٹی وی چینلز کو حکم

پاکستانی سپریم کورٹ نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلے کو رد کرتے ہوئے مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر ہندوستانی پروگرام کی نشریات پر پابندی لگانے والی وفاقی حکومت کی 2016 کی پالیسی کو بحال کردیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اسلام آباد: پاکستانی سپریم کورٹ نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ فیصلے کو رد کرتے ہوئے مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر ہندوستانی پروگرام کی نشریات پر پابندی لگانے والی وفاقی حکومت کی 2016 کی پالیسی کو بحال کردیا ہے۔

پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پی آئی ایم آر اے) کے ایک وکیل نےعدالت میں جسٹس گلزار احمد کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ کے سامنے معاملہ پیش کیا اور مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر ہندوستانی پروگرام کے نشر کرنے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔
پی ایم آر اے کے وکیل نے کہا کہ ’’وفاقی حکومت نے 2006 میں ایک پالیسی مسودہ تیار کیا تھا جس کے مطابق مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر صرف 10 فیصد ہی بیرونی پروگرام نشر کئے جاسکتے ہیں۔‘‘

ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل نے کہا کہ ’’پی آئی ایم آر اے نے 19 اکتوبر 2016 کو مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر ہندوستانی مواد کے نشریات پرمکمل پابندی لگادی تھی۔ لاہور ہائی کورٹ نے 2017 میں اس پابندی کو ہٹا دیا تھا کیونکہ وفاقی حکومت کو اس بارے میں کوئی اعتراض نہیں تھا۔

وکیل نےبتایا کہ پی آئی ایم آر اے نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جسٹس گلزار نے پوچھا کہ کیوں ناظرین ابھی بھی ہندوستانی فلموں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس پر پی آئی ایم آر اے کے وکیل نے کہا کہ ’’مقامی چینلوں پر ہندوستانی فلموں اور ناٹکوں کو دیکھنے والے ناظرین کی تعداد صفر کے برابر ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے بعد میں پی آئی آر اے کے حقوق کو چھین لیا گیا۔

پی آئی ایم آر اے کے وکیل کی دلیل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو رد کیا اور وفاقی حکومت کی اکتوبر 2016 کی پالیسی کو پھر سے بحال کیا ہے جس کے مطابق ہندوستانی پروگرام کی نشریات کو مقامی ٹیلی ویژن چینلوں پر نشر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کو نامعلوم مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Mar 2019, 9:10 PM