فلم جلسہ کی ٹیم سے خصوصی گفتگو: سیٹ پر شیفالی شاہ کہیں نظر نہیں آتیں، صرف رخسانہ نظر آتی ہیں، ودیا بالن

’جلسہ‘ کی ٹیم ودیا بالن، شیفالی شاہ، مصنف اور ہدایت کار سریش تریوینی کے ساتھ روی راج سنہا کی خصوصی بات چیت۔

فلم جلسہ/ قومی آواز
فلم جلسہ/ قومی آواز
user

قومی آواز بیورو

اس اسکرپٹ کو لکھنے میں آپ کو کتنا وقت لگا اور آپ کو یہ خیال کیسے آیا؟

سریش تریوینی: 2018 کے آخر سے ایسا کرنے کا ارادہ تھا لیکن 2020 میں لکھنا شروع کیا۔ اس وقت میرے پاس صرف یہ 2 لائن کا خیال تھا، میں پرجول چندر شیکھر سے ملا۔ پھر اس کے ساتھ ہم نے تقریباً ڈیڑھ سال میں اسکرپٹ مکمل کی، پھر ہم نے اگست 2021 میں شوٹنگ شروع کی۔ مجھے بہت سے شاندار لوگوں کا ساتھ ملا۔ ہم نے اس پر بہت محنت کی کیونکہ ہماری کوشش تھی کہ اس کے ہر لفظ کے مطلب کو سمجھا جائے۔

شیفالی شاہ کے ساتھ کام کرنے کا آپ کا تجربہ کیسا رہا؟

ودیا بالن: ناقابل یقین، میری خواہش ہے کہ ہر اداکار کو شیفالی شاہ جیسی شریک اداکار ملے، کیونکہ یہ آپ کو بہتر کام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ وہ ایک شاندار اداکارہ ہیں اور میں ہمیشہ ان کے کام کی تعریف کرتی رہی ہوں اور ان کے ساتھ کیمرے کا سامنا کرنا خوشی کی بات ہے۔ ان کی اداکاری کی خوبصورتی یہ تھی کہ شیفالی شاہ سیٹ پر کہیں نظر نہیں آتی تھیں، سیٹ پر صرف رخسانہ تھیں اور یہی شیفالی کی طاقت ہے۔ اتنی باصلاحیت اور مشہور اداکارہ ہونے کے باوجود، سیٹ پر ہر روز اسی جوش اور جذبے کے ساتھ ان کے کام کو دیکھنا متاثر کن تھا۔


آپ نے اس کردار کے لیے خود کو کیسے تیار کیا؟

شیفالی شاہ: سب سے پہلے، میں نے اسکرپٹ سے شروعات کی اور سریش سے بہت سارے سوالات پوچھے۔ مجھے لگتا ہے کہ جب آپ ڈائریکٹر کے ساتھ اسکرپٹ پر کام کر رہے ہوتے ہیں، تو یہ آپ کو اسپیس دیتا ہے، اور آپ کردار کو نئے سرے سے ایجاد کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب آپ کے پاس سریش تریوینی جیسا کثیر جہتی ڈائریکٹر ہوتا ہے، تو پورا عمل بہت مزے کا ہو جاتا ہے۔

کیا بات چیت کے بغیر جذبات کا اظہار کرنا مشکل تھا؟

شیفالی شاہ: درحقیقت، مجھے یقین ہے کہ اگر آپ دو الفاظ میں کچھ کہہ سکتے ہیں، تو پھر چار کا استعمال نہ کریں اور اگر آپ بغیر الفاظ کے کچھ کہہ سکتے ہیں، تو دو کا بھی استعمال نہ کریں۔ ہمارے پاس ہمیشہ ایک کیمرہ ہوتا ہے جو چھوٹی سی چھوٹی باریکی کو اپنے قبضہ میں کر لیتا ہے۔ اس کے علاوہ، میرا جو کردار اس کے پاس اتنا زیادہ بولنے کا نہ تو موقع ہے اور نہ ہی گنجائش۔ جو کچھ وہ محسوس کر رہی ہے، یہ سب اس کے اندر ابلتا ہے۔


آپ کو 'جلسہ' کا عنوان کیسے ملا؟

سریش تریوینی: بہت سے نام تھے۔ عام طور پر اس عنوان کے معنی جشن کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں کے لوگ ایک جشن میں جمع ہوں۔ اگر آپ فلم دیکھیں گے تو آپ سمجھ جائیں گے کہ یہ نام کہاں سے آیا اور کیوں آیا۔ یہ کوئی آسان عنوان نہیں تھا، لیکن آخر میں ہم کچھ چاہتے تھے جو فلم سے متعلق ہو۔ میں کہوں گا کہ یہ ستم ظریفی اور انتخاب کا جشن ہے۔

کیا آپ نے اسکرپٹ لکھتے وقت ہی پہلے کاسٹ کا فیصلہ کر لیا تھا؟

سریش تریوینی: نہیں، لیکن میرے عمل کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ میں اداکاروں کو تصور کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میں بولتا اور لکھتا ہوں۔ میں اداکاروں کو ذہن میں رکھ کر کام کرتا ہوں، حالانکہ اس بات کا ہمیشہ امکان رہتا ہے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آپ کا پہلا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ آپ کے ذہن میں کیا ہے، آپ کون ہیں اور جب میں سمجھ گیا، ان دونوں کرداروں کو پہچانا، پھر ان کو باہر لایا اور اٹھایا، پھر میں نے اس کے لیے لکھا۔


آپ نے اپنے آپ کو اس کردار کے لیے کیسے تیار کیا جس میں اندرونی سختی بہت زیادہ ہے؟

ودیا بالن: میرا خیال ہے کہ میں نے سریش تریوینی کے ساتھ کئی بار اسکرپٹ پڑھی اور مختلف سطحوں پر کردار کی جدوجہد کو سمجھا۔ ایک مرد، ایک ماں، ایک بیٹی اور ایک عورت کی جدو جہد۔ کئی مرتبہ پڑھنے سے مجھے کردار اور اس کی اندرونی جدوجہد کو سمجھنے میں واقعی مدد کی۔ کچھ چیزیں ایسی تھیں جو میرے لیے مشکل تھیں، جیسے کہ ایک سین ہے جو میں نے آیوش کے ساتھ کیا تھا جہاں میں اس پر چیخ رہی تھی۔ سب سے مشکل مناظر میں سے ایک ہے۔

آپ ہم پانچ سے جلسہ تک کے اپنے سفر کو کیسے بیان کریں گی؟

ودیا بالن: میرے خیال سے بہتر، خدا بہت مہربان رہا ہے۔ میں بہت خوش قسمت محسوس کرتی ہوں۔


آپ اپنی کہانی کیا بتانا چاہتے ہیں؟

سریش تریوینی: میرا کام ایک ایسی کہانی سنانا ہے جس سے میں جڑا ہوا ہوں۔ میں اس کی تشریح سامعین پر چھوڑتا ہوں۔ میرا کام کہانی سنانا ہے اور سامعین اس سے کیا لیتے ہیں یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔