انجان کے رومانوی نغموں کا زمانہ دیوانہ

انجان نے امیتابھ بچن کے لیے بہت سے کامیاب گیت لکھے جن میں خون پسینے کی ملے گی تو کھائیں گے ، روتے ہوئے آتے ہیں سب ، او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جینا، کھئی کے پان بنارس والا جیسے کئی نغمے شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

تقریبا تین دہائیوں سے اپنے نغموں سے ہندی فلم دنیا کو شرابور کرنے والے نغمہ نگار انجان کی رومانی نظمیں آج بھی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔28 اکتوبر 1930 کو بنارس میں پیدا ہوئے انجان کو بچپن سے ہی شعروشاعري میں گہری دلچسپی تھی۔ اپنے اس شوق کو پورا کرنے کے لئے وہ بنارس میں منعقد تمام مشاعر وں اور شعری نشستوں کے پروگرام میں حصہ لیا کرتے تھے۔اگرچہ مشاعروں کے پروگرام میں بھی وہ اردو کا استعمال کم ہی کیا کرتے تھے۔ایک طرف جہاں ہندی فلموں میں اردو کا استعمال ایک 'پیشن'كي طرح کیا جاتا تھا وہی انجان اپنے نغموںمیں ہندی پر زیادہ زوردیا کرتے تھے۔

نغمہ نگار کے طور پر انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1953 میں اداکار پریم ناتھ کی فلم ’گولكنڈا کے قیدی ‘سے کیا تھا۔اس فلم کے لیے سب سے پہلے انہوں نے’ لهر یہ ڈولے کوئل بولے ..اور 'شہیدوں امر ہے تمہاری کہانی 'نغمہ لکھا لیکن اس فلم کے ذریعے وہ کوئی خاص شناخت نہیں بنا پائے۔


انجان نے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ اس درمیان انھوں نے کئی چھوٹے بجٹ کی فلمیں بھی کیں جن سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔ اچانک ان کی ملاقات جی۔ایس۔ کوہلی سے ہوئی جن کی موسیقی ہدایت میں فلم ’لمبے ہاتھ‘ کیلئے ’ مت پوچھ میرا ہے میرا کون‘ نغمہ لکھا۔اس گانے کے ذریعے وہ کافی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو ئے ۔

تقریباً دس برسوں تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کے بعد 1963 میں پنڈت روی شنکر کی موسیقی سے آراستہ پریم چند کے ناول گودان پر مبنی فلم ’گودان‘ میں انہوں نے ایک نغمہ لکھا ’ چلی آج گوریا پیا کی نگریا ‘ کی کامیابی کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ نغمہ نگار انجان کو اس کے بعد کئی بہترین فلموں میں کام کرنے کے آفر ملے جن میں’بہاریں پھر بھی آئیں گی، بندھن ،کب کیوں اورکہاں، امنگ ، رواج ، ایک ناری ایک برہمچاری، ہنگامہ جیسی کئی فلمیں شامل ہیں۔


ساٹھ کی دہائی میں انجان نے موسیقار شیام ساگر کی موسیقی میں کئی غیر فلمی گیت بھی لکھے۔ان کے لکھے ان گیتوں کوبعد میں محمد رفیع، منا ڈے اور سمن کلیاپوری جیسے گلوکاروں نے اپنی آواز دی جن میں محمد رفیع کی آواز میں نغمہ ’میں کب گاتا‘ بہت مقبول ہوا تھا۔ انجان نے کئی بھوجپوری فلموں کیلئے بھی گیت لکھے ۔انجان کے فلمی کیریئر پر اگر نظر ڈالیں تو سپر اسٹار امیتابھ بچن پر فلمائے گیت کافی مقبول ہوئے ۔

سال 1976 میں آئی فلم دو انجانے کا ’لک چھپ لک چھپ جاؤ نا ‘ نغمہ کی کامیابی کے بعد انجان نے امیتابھ بچن کے لیے بہت سے کامیاب گیت لکھے جن میں برسو ں پرانا یہ یارانا، خون پسینے کی ملے گی تو کھائیں گے ، روتے ہوئے آتے ہیں سب ، او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جینا، کھئی کے پان بنارس والا جیسے کئی سدا بہار نغمے شامل ہیں۔


امیتابھ کے علاوہ متھن چکرورتی کی فلموں کے لئے بھی انجان نے سپر ہٹ نغمات لکھ کر ان کی فلموں کو کامیاب بنایا ہے جن میں ڈسکو ڈانسر، ڈانس ڈانس ، قسم پیدا کرنے والے کی، کرشمہ قدرت کا، کمانڈو، ہم انتظار کریں گے ، داتا اور دلال وغیرہ فلمیں شامل ہیں۔

مشہور فلمساز اور ہدایت کار پرکاش مہرا کی فلموں کے لئے بھی انجان نے نغمات لکھ کر ان کی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان سدا بہار گیتوں کی وجہ سے ہی پرکاش مہرا کی بیشتر فلمیں آج بھی یاد کی جاتی ہیں۔ انجان کے پسندیدہ موسیقاروں کے طور پر کلیان جی آنند جی کا نام سرفہرست آتا ہے۔


انجان نے اپنے تین دہائی سے بھی زیادہ طویل فلمی کیریئر میں تقریباً 200 فلموں کیلئے گانے لکھے ۔ تقریباً تین دہائیوں تک ہندی سنیما کو اپنےنغموں سے سنوارنے والے انجان 67 سال کی عمر میں 13 ستمبر 1997 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے ۔ انجان کے بیٹے سمیر نے بطور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں اپنی خاص شناخت بنائی ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔