دلیپ کمار کی انگریزی ایسی تھی کہ لوگوں کو ڈکشنری کھولنی پڑ جاتی تھی
ابتدائی دور میں مسلسل چند غمزدہ اورجذباتی فلموں میں اداکاری کی وجہ سے دلیپ کمار ڈپریشن کا شکار ہو گئے تھے اور ماہر نفسیات نے مزاحیہ فلمیں کرنے کا مشورہ دیا تھا
حال میں مشہورِ زمانہ اداکار اور شہنشاہ جذبات کے نام سے شہرت یافتہ دلیپ کمار کی طبیعت کے بارے میں مختلف قسم کی خبروں کی ان کی اہلیہ اور اداکارہ سائرہ بانو نے تردید کی ہے،لیکن اتنا طے ہے کہ بزرگ اداکار کی سالگرہ انتہائی سادگی سے منائی جائے گی کیونکہ چند مہینے قبل ہی دلیپ کمار کے دو چھوٹے بھائی کووڈ 19 کی وجہ سے فوت ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسی ماہ کی 11 تاریخ کو دلیپ کمار کی سالگرہ ہے۔سائرہ بانو نے اپنے چہیتے شوهر کی صحت یابی کیلئے دعا کی درخواست کی ہے انہوں نے کہاکہ دلیپ صاحب کی طبیعت ٹھیک ٹھاک ہے ،لیکن عمر کی وجہ سے کمزور ہوچکے ہیں اور جیسے بھی ہیں اچھے ہیں۔
دلیپ کمار کی چند سال قبل شائع ہوئی ادھیہ تارا نائر کی تحریر کردہ سوانح عمری عنوان 'اصلیت اور سایہ' کے مطابق ان کےخاندان نے 1935میں ہجرت کی اور بمبئی آ گئے،شہنشاہ جذبات کے نام سے مشہور دلیپ کمارآئندہ جمعہ کواپنا 98واں یوم پیدائش منائیں گئے ،محض 65فلموں میں اپنی اداکاری اور فن کاری کے جوہر دکھانے والے دلیپ کمار جن کا اصلی نام یوسف خان ہےوہ غیر منقسم ہندوستان کے پشاور میں 11،دسمبر 1922ء کو محلہ قصہ خوانی بازار کے محلہ خداد ادمیں لالہ غلام سرور کے گھر پیدا ہوئے ،جبکہ اداکار راج کپور کا خاندان بھی ان کے کچھ فاصلے پر رہائش پذیر تھا۔
ممبئی ہجرت کے بعد انجمن اسلام میں تعلیم حاصل کی اور یہاں کرافورڈ مارکیٹ میں پھلوں کا کاروبار اور پونے میں کچھ عرصہ فوجی کینٹن چلانے کے بعد ایک دن اچانک دلیپ کمار کاسامنا اداکارہ دیویکا رانی سے ہوا اور 1942میں پہلی فلم جوار بھاٹا میں موقعہ ملا،اورفلمی دنیا میں متعارف کرایا،لیکن نام یوسف خان سے دلیپ کمار پڑگیا۔
نائر نے لکھا ہے کہ دلیپ کمار گفتگو کے دوران ہمیشہ خالص زبان کا استعمال کرتے تھے،اردو ہزاروں اشعار اور ہندی کے محاورے انہیں یاد تھے جس کی وجہ سے ان کی بات چیت میں زبردست روانی تھی ۔
بتایا جاتا ہے کہ 1940 کے عشرے میں ہی شوٹنگ کے دوران اکثر دلیپ کمار جس انداز میں انگریزی کا استعمال کرتے تھے تو دیویکا رانی سمیت دیگر فن کار ان کامنہ تکتے رہتے تھے۔اس بات کا بھی اظہار کیا گیا کہ انہیں ڈکشنری کا سہارا لینا پڑتا تھا۔
ممبئی کی فلمی دنیا کے ایک پرستار اور دوبئی میں مقیم افغان شہری امان اللہ خان نظامی نے کہاکہ ابتدائی دور میں مسلسل چند غمزدہ اورجذباتی فلموں میں اداکاری کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہوگئے اور نفسیاتی ماہر ڈاکٹروں نے مزاحیہ فلمیں کرنے کا مشورہ دیا تھا،جس کے بعد انہوں نے جگنوجیسی فلم سائن کی اور بعد کے دنوں میں رام اور شیام،گوپی اور بیراگ بھی اسی سلسلے کی کڑی قراردی جاسکتی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Dec 2020, 8:11 AM