یوسف خان تو دلیپ کمار سے بہت زیادہ گھبراتا ہے ،دلیپ کمار کی 98ویں سالگرہ پر خاص
دلیپ کمار ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے سچے علمبردار ہیں ،انہیں ایک سچا انسان،عزت دار ،جذباتی اور غیرمفاد پرست شخص کہہ سکتے ہیں۔
شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کی شخصیت کے بارے میں عام خیال ہے کہ دلیپ کمار ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار ہیں،اور ان کی 98ویں سالگرہ پر تہہ دل سے مبارکباد پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہےلیکن اس مرتبہ کووڈ 19،کی وباء پھیلی ہوئی ہے اور ان کی ضعیف العمر ی کی وجہ سے انہیں الگ تھلگ رکھا گیا ہے ۔
معروف اداکار دھرمیندرنے سالگرہ پر نیک خواہشات پیش کی ہیں ۔ دھرمیندرکاہمیشہ کہنارہا ہے کہ وہ دونوں بھائی ہیں اور صرف الگ الگ ماں کی کھوکھ سے پیدا ہوئے ورنہ ہم میں کوئی فرق نہیں ہے۔جبکہ لتا منگیشکر نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔
واضح رہے کہ دلیپ کمار کی آٹو بائیو گرافی میں ان کے بارے میں جتنے افراد نے الگ سے مضامین لکھے ہیں ،ان کی اکثریت غیر مسلم پر منحصر ہے،اور وہ دلیپ صاحب کوفلمی دنیاکاایک اہم ستون سمجھتے ہیں۔
دلیپ کمار نے لتامنگیشکر کو ہمیشہ اپنی۔چھوٹی بہن بتایا تھا،اور وہ اکثر راکھی باندھنے پالی ہل پر دلیپ کمار سے ملاقات کے لیے جاتی تھیں اور آج بھی خیریت دریافت کرتی ہیں۔ ان افراد میں وی بابا صاحب، امیتابھ بچن ،جیابچن ،مہیش بھٹ،چندرشیکھر،یش چوپڑہ، دھرمیندر، ستارادیوی، سبھاش گھئی ،ڈاکٹر سرکانت گوکھلے،سنیل کپور،رشی کپور،منوج کمار، ہیمالنی، لتامنگیشکر،نندہ،بکل پٹیل، پیارے، ہیرالال، ہریش سالوے ،رمیش سپی،وجنتی مالا وغیرہ شامل ہیں۔اس فہرست میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینٹ کے ممبر اور تاجر آصف فاروقی بھی شامل ہیں۔انہوں نے اپنے تیس سالہ تعلقات کو پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ دلیپ صاحب نہ صرف سیاسی بلکہ زندگی کے اس سفر میں بھی ان کےبھر پوررہنماء ہیں۔انہوں نے ہی مجھے مشورہ دیاتھا کہ سماجی بہبود کے کام سے ابتداء کروں،اسی سے سماج کی ترقی ہوتی ہے۔صرف نام بلند کرنے سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔یہ سب سے بڑا سبق تھا،جودلیپ کمار سے سیکھاتھا۔
انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ جب 1994 میں آنجہانی سنیل دت نے اخلاقی بنیاد پر اپنے پارلیمانی حلقہ انتخاب سے استعفیٰ دینا چاہا تھا،لیکن دلیپ کمار ان کے استعفیٰ کے خلاف تھے۔ذہنی طور پر سنیل دت پریشان تھے اور دلیپ کمار سنجے دت کی گرفتاری سے پریشان سنیل دت کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے نظر آئے اور انہیں کسی بھی انتہائی قدم سے روکتے رہے تھے۔
آصف فاروقی نے کہاکہ د لیپ کمار کو افسانوی شخصیت اور سپر اسٹار جیسے خطابات اور القاب سے دنیا جانتی ہے،لیکن ان کاخیال ہے کہ وہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے سچے علمبردار ہیں ،انہیں ایک سچا انسان،عزت دار ،جذباتی اور غیرمفاد پرست شخص کہہ سکتے ہیں۔یہ فخر کی بات ہے کہ ہم دونوں کی تین دہائیوں کی وابستگی ہے۔اور اس پر فخر کرنا لازمی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان کے ایک دوست ڈاکٹر زبیر کے دلیپ کمار سے اچھے مراسم تھے ، ڈاکٹر زبیر چاہتے تھے کہ آصف بھی ان کے ساتھ دلیپ کمار سے سے ملنے آئیں۔ لیکن ہچکچاہٹ تھی کیونکہ ان کی فلمی دنیا میں خاص دلچسپی نہیں تھی اور وہ ایک ایسے خاندان سے ہیں، جس میں مذہب ، روایت اور کفایت شعاری کے پہلو غالب تھے وہاں فلمی دنیا کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتاتھا۔ فلمیں اگر دیکھی بھی جاتی تھیں تو نہایت ڈھکے چھپے انداز میں ،ان تمام چیزوں کے باوجود ڈاکٹر زبیر کے اصرار پر راضی ہوگئے ، ہمت کر کے وہاں پہنچ گئے۔ اس ملاقات نے ان کی آنکھیں کھول دیں اور ایک ایسے رشتہ کی بنیاد بنی جو 30سال بعد بھی مضبوطی سے قائم ہے۔پھر یہ سلسلہ آگے بڑھ گیا اور دلیپ کمار اور یوسف خان کی شخصیت کے مختلف پہلو اجاگر ہونے لگے ۔دلیپ کمار وہ شخصیت ہے جس کی مقبولیت عوامی سطح پر پرستش کی حد تک ہے،جبکہ یوسف خان کی شخصیت وہ ہے،جو دنیا کی چکاچوند سے بے خبر ہے۔
ان کے مطابق دلیپ کمار کا کہنا ہے کہ دلیپ کمار اور یوسف خان کے درمیان فرق ہے،یوسف خان تو دلیپ کمار سے بہت زیادہ گھبراتا ہے۔دراصل دلیپ کمار کی حقیقت خدا کوہی پتہ ہے۔ یوسف خان وہ شخص ہے جو دنیا کی راہوں سے بے نیاز رہا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔