موسیقار کلیان جی کی سالگرہ پر خاص :او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جینا

سب سے پہلے کلیان جی کو 1958 میں فلم ’سمراٹ چندرگپت‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی کی وجہ سے وہ اپنی کوئی شناخت نہیں بنا پائے۔

<div class="paragraphs"><p>یوٹیوب گریب تصویربشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

یوٹیوب گریب تصویربشکریہ سوشل میڈیا

user

یو این آئی

موسیقار کلیان جی کا نام فلمی دنیا میں کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ وہ 70 کی دہائی کے کامیاب موسیقاروں میں سے ایک ہیں۔ زندگی کے انجانے سفر سے بے پناہ محبت کرنے والے کلیان جی کی زندگی سے پیار ان موسیقی سے پرٗ لائنوںمیں سمایا ہوا ہے۔زندگی سے بہت پیار ہم نے کیا،موت سے بھی محبت نبھائیں گے ہم،روتے روتے زمانے میں آئے مگر،ہنستے ہنستے زمانے سے جائیں گے ہم۔

کیا خوب لگتی ہو،‘ ’زندگی کا سفر،‘ ’مجھ کو اس رات کی تنہائی میں آواز نہ دو،‘ ’قسمیں وعدے پیار وفا‘ جیسے دل کو چھو لینے والےگیتوں کی دھن بنانے والے موسیقار کلیان جی ویر جی شاہ کی پیدائش 30 جون 1928 کوگجرات کے کچھ کے کنڈروڈی میں ہوئی تھی۔ وہ بچپن سے ہی موسیقار بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے حالانکہ انہوں نے کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم نہیں لی تھی اور اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لئے وہ ممبئی آگئے۔


’’چھوڑ دے ساری دنیا کسی کے لئے، چندن سا بدن اور میں تو بھول چلی بابل کا دیش‘‘جیسے نہ بھولنے والے اندیور کے لکھے نغموں کو کلیان جی آنند جی نے ہی موسیقی دی تھی۔ 1970 میں وجے آنند کی ہدایت الی فلم جانی میرا نام میں ’’ نفرت کرنے والوں کے سینے میں پیار بھردوں، پل بھر کے لئے کوئی مجھے پیار کرلے‘‘جیسی رومانوی موسیقی دے کر انہوں نے شائقین کا دل جیت لیا۔

ممبئی آنے کے بعد ان کی ملاقات موسیقار ہیمنت کمار سے ہوئی اور ان کے ساتھ بطور معاون کام کرنے لگے۔ بطور موسیقار سب سے پہلے انہیں 1958 میں فلم ’سمراٹ چندرگپت‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی کی وجہ سے وہ اپنی کوئی شناخت نہیں بنا پائے۔

اس دوران انہوں نے کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کیں۔تقریباً دوبرسوں تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنے کے بعد 1960 میں کلیان جی نے اپنے چھوٹے بھائی آنند جی کو بھی ممبئی بلالیا اور دونوں نے ساتھ مل کر موسیقی دینی شروع کردی اور کلیان جی آنند جی کے نام سے مشہور ہوگئے۔ اسی سال فلم ’چھلیا‘ کی کامیابی کے بعد بطور موسیقار کچھ حد تک وہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس فلم میں ان کی موسیقی سے سجے نغمات ڈم ڈم ڈگا ڈگا، چھليا میرا نام سامعین کے درمیان آج بھی مقبول ہیں۔


سال 1965 میں ریلیز فلم ’ہمالیہ کی گود میں‘ کی کامیابی کے بعد کلیان جی آنندجی شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ ان کی جوڑی پروڈیوسر ، ڈائرکٹر منوج کمار کے ساتھ خوب جمی۔ منوج کمار نے سب سے پہلے انہیں فلم ’اپکار‘ میں موسیقی دینے کی پیشکش کی۔ ان کی موسیقی سے سجے دل کو چھو لینے والے اندیور کے نغمے ’قسمیں وعدے پیار وفا کے‘ نے ناظرین کومسحور کردیا۔ اس کے علاوہ منوج کمار کی ہی فلم ’پورب اور پچھم‘ کے لئے کلیان جی نے ’دلہن چلی وہ پہن چلی تین رنگ کی چولی‘ اور ’کوئی جب تمہارا ہردے توڑ دے‘ نغموں میں سدابہار موسیقی دے کر الگ ہی سما باندھ دیا۔

من موہن ڈیسائی کی فلم ’’سچا جھوٹا‘‘ کے لئے کلیان جی آنند جی نے بے مثال موسیقی دی۔ ’میری پیاری بہنیاں بنے گی دلہنیاں‘‘ آج بھی شادیوں کے موقع پر سنا جاتا ہے تو سلطان احمدکی فلم ’’داتا‘‘ کا نغمہ ’’بابل کا یہ گھر بہنا ایک دن کا ٹھکانہ ہے‘‘ ناظرین کی آنکھوں کو نم کردیتا ہے۔


سال 1968 میں فلم سرسوتی چند کے لئے کلیان جی آنند جی کو سرفہرست موسیقار کا نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ساتھ فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔اس کے علاوہ 1974 میں فلم کورا کاغذ کے لئے بھی انہیں بہترین موسیقار کے فلم فیئرایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

کلیان جی نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 250 فلموں میں موسیقی دی ہے۔ 1992 میں موسیقی کے میدان میں قابل قدر شراکت کے مدنظر انہیں پدم شری سے بھی نوازا گیا۔ تقریباً چار دہائیوں تک اپنی جادوئی موسیقی سے سامعین کو مسحور کرنے والے کلیان جی 24 اگست 2000 کو اس دنیا سے الوداع کہہ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔