'آرین خان کو شِپ میں منشیات فروخت کرنے کی ضرورت نہیں، وہ چاہیں تو پورا شِپ خرید سکتے ہیں'
این سی بی نے آرین خان پر الزام عائد کیا کہ ان کے فون سے قابل اعتراض چیزیں اور منشیات کی چیٹس برآمد ہوئی ہیں، جبکہ وکیل ستیش مانشندے نے یکے بعد دلائل پیش کرتے ہوئے آرین کا دفاع کیا
نئی دہلی: شاہ رخ خان کا بیٹا آرین خان این سی بی کی تحویل میں ہے۔ آرین خان کو این سی بی نے ممبئی سے گوا جانے والے کروز شپ میں منعقد ہونے والی ڈرگ پارٹی پر چھاپہ مار کر پکڑا۔ آرین خان کے پکڑے جانے کے بعد ان سے گھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی جس کے بعد این سی بی عہدیداران نے انہیں گرفتار کر لیا۔ اتواور کی شام آرن اور دیگر گرفتار شدگان ارباز مرچنٹ اور مُن مُن دھمیچا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پیر کے روز ایک مرتبہ پھر ان کی عدالت میں پیشی ہوئی، جس کے بعد انہیں ایک دن تک این سی بی کی تحویل میں دینے کا فیصلہ سنایا گیا۔ آرین خان ارباز مرچنٹ اور من من دھمیچا کو قلعہ عدالت میں پیش کیا گیا اور تینوں کو 7 اکتوبر تک حراست میں رکھنے کا فیصلہ سنایا گیا۔
آرین خان کی عدالت میں پیشی پر مجسٹریٹ، این سی بی اور آرین کے وکیل ستیش مانشندے کے درمیان طویل بحث ہوئی۔ اس دوران این سی بی نے آرین خان پر الزام عائد کیا کہ ان کے فون سے قابل اعتراض چیزیں اور منشیات کی چیٹ برآمد ہوئی ہیں، جبکہ وکیل ستیش مانشندے نے یکے بعد دیگرے دلائل پیش کرتے ہوئے آرین کا دفاع کیا۔
سماعت کے دوران ستیش مانشندے نے این سی بی کو مناسب جواب دیا اور عدالت کے مجسٹریٹ نے این سی بی سے آرین کی تحویل کے حوالہ سے سوال کیا۔ اس پر این سی بی نے کہا کہ انہیں آرین خان کی تحویل کی ضرورت ہے کیونکہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انہیں پارٹی میں کیوں بلایا گیا اور وہ کس کیبن میں ٹھہرے تھے۔
این سی بی کو جواب دیتے ہوئے ستیش مانشندے نے کہا ’’آرین خان کو شپ میں منشیات فروخت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ این سی بی کا اس سے کوئی مطلب نہیں ہے کہ وہ وہ شپ میں کیوں گئے۔ آرین چاہیں تو پورا جہاز خرید سکتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ سماعت کے آغاز میں ستیش مانشندے نے کہا تھا کہ اگر آرین خان کا کیس ناقابل ضمانت ہے تو این سی بی کو ٹھوس شواہد اور حقائق پیش کرنا ہوں گے۔ مانشندے نے یہ بھی کہا کہ دوسروں سے ملنے والی ڈرگس کو آرین خان سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔ ڈرگ چیٹ ملنے کی بات پر ستیش مانشندے نے جواب دیا، ’’وہ آرین خان پر بہت سنگین الزامات لگا رہا ہے۔ عدالت چیٹس خود دیکھ سکتی ہے۔ ایسی کوئی بات ان میں نہیں ہوئی۔‘‘
آرین خان نے عدالت میں بتایا تھا کہ انہوں نے پکڑے جانے پر این سی بی عہدیداران کی جانب سے جامع تلاشی کی اجازت دی۔ وہ کسی کو دیکھ کر بھاتے نہیں اور بدتمیزی بھی نہیں کی، لہذا انہیں تحویل میں نہیں دیا جانا چاہیئے۔ اس پر ستیش مانشندے نے اپنے مؤکل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف فون پر بات کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔