دہلی یونیورسٹی او بی سی کوٹے کے بارے میں معلومات فراہم کرے: طلبا یونین
ڈوسو کے نائب صدر پردیش تنور نے کہا کہ محفوظ زمرے کے طلبا کے لئے اس سال کے داخلی عمل میں مشکلات پیش آئی ہیں۔ اسناد کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں کچھ طلبا کا داخلہ بھی منسوخ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی طلبا یونین (ڈی یو ایس یو، ڈوسو) نے او بی سی کوٹے میں خالی پڑی نشستوں کی تعداد عام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈوسو نے اس تعلق سے براہ راست دہلی یونیورسٹی کے مختلف کالجوں سے معلومات طلب کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ڈوسو نے او بی سے کوٹے سے دیئے گئے کل داخلوں کی بھی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنت یونین نے اس حوالہ سے کالجوں کے پرنسپلوں کو خط لکھا ہے۔ ڈوسو کے نائب صدر پردیش تنور نے کہا، ’’محفوظ زمرے کے طلبا کے لئے اس سال کے داخلی عمل میں مشکلات پیش آئی ہیں۔ اسناد کی تجدید نہ ہونے کی صورت میں کچھ طلبا کا داخلہ بھی منسوخ ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے، جبکہ انہیں اس وقت صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے موقع ملنا چاہیے تھا۔‘‘
ڈوسو نے او بی سی کوٹے کی خالی نشستوں کو عوامی کر کے اس زمرے کی نشستوں کو کسی دوسرے زمرے میں تبدیل نہ کرنے اور او بی سی کے طلبا کو ہی داخلہ دینے کی انتظامیہ سے اپیل کی ہے۔‘‘ دہلی یونیورستی طلبا یونین کے مطابق زیادہ تر دیہی پسِ منظر اور پسماندگی سے دور چار ہونے والے طلبا کے لئے داخلہ میں زیادہ سہولیات فراہم کی جانی چاہیں تاکہ انہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
اس سے قبل دسمبر کے مہینے میں نیشنل او بی سی کمیشن کی پوری ٹیم اور یو جی سی ارکان نے دہلی یونیورسٹی میں طلبا، ملازمین اور طلبا سے تبادلہ خیال کیا تھا۔ فورم آف اکیڈمکس فار سوشل جسٹس (دہلی یونیورسٹی) اور دہلی یونیورسٹی ایس سی، ایس ٹی، او بی سی ٹیچرز فورم نے دہلی یونیورسٹی میں او بی سی ریزرویشن کو صحیح طریقہ سے لاگو نہ کرنے کی شکایت کی ہے۔ کالجوں کی جانب سے او بی سی کوٹے کی تشستوں پر تقرری نہ کرنے کے تعلق سے ایک مکتوب بھی کمیشن کے چیئرمین کو سونپا ہے۔
دہلی یونیورسٹی کی ٹیچر ڈاکٹر سدھا یادو نے کہا، ’’کمیشن کے چیئرمین اور ارکان نے وائس چانسلر سے ملنے سے قبل فورم کے ارکان سے ملاقات کر کے دہلی یونیورسٹی میں طلبا، اساتذہ اور ملازمین کے مسائل پر طویل بحث کی۔ اس میٹنگ میں طلبا، اساتذہ اور ملازمین کے نمائندگان نے اپنی بات رکھی۔ فورم نے ان کے سامنے او بی سی کوٹے کے امیدواروں کے سامنے آنے والی دقتوں کو رکھا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔