دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے بات چیت ناکام، ٹیچروں کا احتجاج جاری

ایڈ ہاک ٹیچروں کو ہٹاکر گیسٹ ٹیچر مقرر کئے جانے کے خلاف احتجاج کرنے والے دہلی یونیورسٹی ٹیچرس یونین کے اساتذہ کی وائس چانسلر کے ساتھ بات چیت ناکام رہی جس کی وجہ سے ٹیچروں کا احتجاج آج بھی جاری ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ایڈ ہاک ٹیچروں کو ہٹاکر گیسٹ ٹیچر مقرر کئے جانے کے خلاف احتجاج کرنے والے دہلی یونیورسٹی ٹیچرس یونین کے اساتذہ کی وائس چانسلر یوگیش تیاگی کے ساتھ جمعرات کی صبح بات چیت ناکام رہی جس کی وجہ سے ٹیچروں کا احتجاج آج بھی جاری ہے۔

ڈی یو کے ٹیچروں نے کل 11بجے صبح سے ایک بے مثال ہڑتال کرکے رات بھر وائس چانسلر کے دفتر کو گھیرے رکھا۔ٹیچرس یونین کے وفد نے صبح تقریبا ً چھ بجے وائس چانسلر سے ملاقات کرکے اپنے چھ مطالبات رکھے لیکن وائس چانسلر نے وہ مطالبات نہیں مانے جس کی وجہ سے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیاگیا۔


ٹیچرس ونین کے صدر راجیو رے نے تیاگی سے ملنے کے بعد ٹیچروں کو بتایا کہ وائس چانسلر نے یہ ظاہر کی ہے کہ وہ ان کے مطالبات پورے کرنے سے قاصر ہیں اور کہا ہےکہ وہ ایڈہاک ٹیچروں کو مستقل نہیں کرسکتے۔انہوں نے 28اگست کے نوٹس کو واپس لینے کی بھی پختہ یقینی دہانی نہیں کی ہے۔ڈی یو کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے جب اتنی بڑی تعداد میں احتجاجی ٹیچروں نے رات بھر وائس چانسلر کے دفتر کے اندر ڈیرا جمایا ہو۔

ایڈہاک اساتذہ کو مستقل کرنے اور 28اگست کے نوٹس کو واپس لینے کا مطالبہ لے کر دہلی یونیورسٹی کے ہزاروں ٹیچروں کی بدھ کو زبردست ہڑتال سے ڈی یو پوری طرح ٹھپ ہوگیا اور ٹیچروں نے امتحان کا بائیکاٹ کیا۔

ہزاروں کی تعداد میں ایڈہاک اور مستقل ٹیچروں نے کل صبح 11بجے سے ہی وائس چانسلر کے دفتر کو چاروں طرف سے گھیر لیاتھا اور یہ ٹیچر آدھی رات کے بعد بھی ڈٹے رہے۔صبح 6بجے تک ان کا دھرنا جاری رہا۔ یہ ٹیچر صبح 11بجے وائس چانسلر کے دفتر کے باہر جمع ہوئے اور رفتہ رفتہ ان کی تعداد اتنی بڑھ گئی کہ پولیس انہیں روک ہی نہیں پائی اور سخت سکیورٹی کے بعد بھی ٹیچر اندر آگئے۔

ونیورسٹی کی سبھی پارٹیوں کے لیڈروں آدتیہ نارائن مشر، اےکے بھاگی، راجیش جھا، سدھانشو کمار نے اس احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے ایڈہاک ٹیچروں کو مستقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔