اب خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کی تجویز! اردو داں طبقہ میں بے چینی
گورنر آنندی بین پٹیل نے خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے وزیر تعلیم و نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما سے کہا کہ وہ اس ضمن میں مناسب کاروائی کریں
لکھنؤ: اترپردیش کے گورنر و ریاستی یونیورسٹیوں کی چانسلر آنندی بین پٹیل نے خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فارسی یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے وزیر تعلیم و نائب وزیر اعلی ڈاکٹر دنیش شرما سے کہا کہ وہ اس ضمن میں مناسب کاروائی کریں۔
ریاستی راجدھانی لکھنؤ کے سیتا پور ہردوئی پاس پر واقع خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی، فارسی یونیورسٹی میں منعقد چوتھے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے گورنر آنندی بین پٹیل نے کہا کہ خواجہ معین الدین چشتی اردو ۔عربی، فارسی یونیورسٹی کے نام میں اردو۔عربی، فارسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہاں ہرقسم کی تعلیم دی جاتی ہے۔
جلسہ تقسیم اسنادسے خطاب کرتے ہوئے آنندی بین نے کہا کہ یہاں آنے سے پہلے یونیورسٹی کا نام سن کر میرا خیال تھا کہ یہاں پر صرف اردو۔عربی، فارسی زبان کی ہی تعلیم دی جاتی ہوگی لیکن جب وہ یہاں آئیں تو پتہ چلا کہ ان زبانوں کے ساتھ یہاں کامرس، کمپیوٹر، صحافت اور تعلیمات کی بھی تعلیم جاتی ہے۔
ان کا مزید احساس تھا کہ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تعلیم کا آغاز ہونے والا ہے ایسی صورت میں اس کے نام کے ساتھ اردو ۔عربی، فارسی کو باقی رکھنے کی کوئی خاص ضرورت باقی نہیں رہتی۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے اسٹیج پر موجود نائب وزیر اعلی و اعلی تعلیم کے وزیر ڈاکٹر دنیش شرما سے کہا کہ وہ اس ضمن جلد از جلد کاروائی کریں۔
قابل ذکر ہے کہ جمعرات کے روز خواجہ معین الدین چشتی اردو عربی فاری یونیورسٹی میں چوتھا جلسہ تقسیم اسناد منعقد کیا گیا تھا۔ پروگرام میں یونیورسٹی چانسلر نے طلبہ و طالبات کے درمیان میڈل اور اسناد تقسیم کیں۔ انہوں نے طلبہ کو مسلسل محنت کرنے کی نصیحت دی۔
ملحوظ رہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اردو ۔عربی ، فارسی یونیورسٹی کے قیام کا مقصد اردو، عربی، فارسی کو فروغ دینے اور اردو عربی، فارسی زبان میں اعلی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کو تعاون فراہم کرنا تھا اب یونیورسٹی کے نام سے اردو عربی فارسی کو ہٹانے کی تجویز کے بعد اردو داں طبقے میں بے چینی کے لہر دوڑ گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Nov 2019, 7:11 PM