پروفیسر جوہری جے این یو کے ’آسارام ‘؟

جے این یو میں جنسی استحصال کے معاملہ پر طلبہ و طالبات کئی دنوں سے سڑکوں پر ہیں اور وہ پروفیسر اتل جوہری کی گرفتاری کے کر ہنگامہ کر رہے ہیں۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی : جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں 9 طالبات کے ساتھ جنسی استحصال کے الزامات کے بعد زبردست ہنگامہ آرائی کا ماحول ہے۔ ملزم پروفیسر اتل جوہری کے خلاف طلبہ و طالبات نے محاذ کھولا ہوا ہے۔ پیر کو بھاری ہنگامہ اور مظاہرے کے بعد پولس نے تقریباً 17 طلبہ کے خلاف ایف آئی درج کی ہے ۔ پولس آج ملزم پروفیسر سے پوچھ گچھ کر سکتی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق گزشتہ شام جے این یو کے طلباء نے یونیورسٹی سے وسنت کنج تھانے تک مارچ نکالا۔ مشتعل طلباء نے وہاں پولس کی بیریکیڈنگ کو گرا دیا اور طلباء کو روکنے کے ارادے سے لگائی گئیں رسیوں کو بھی کھینچ لیا۔ طلباء نے ہائی وے بھی جام کر دیا۔

جے این یو کے طلباء کئی دنوں سے پروفیسر جوہری کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ طلبا جن تختیوں اور پلے کارڈوں کا استعمال کر رہے ہیں ان پر ’جے این یو کا آسا رام ، اتل جوہری‘، ’جوہری ہٹاؤ بیٹی بچاؤ‘ اور ’تو بولے گی ، منہ کھولے گی، تبھی زمانہ بدلے گا‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے ہیں۔
پروفیسر جوہری جے این یو کے ’آسارام ‘؟

جے این یو طلبہ یونین کی صدر گیتا کماری، نائب صدر زویا خان اور دیگر طلباء کے خلاف ڈین آفس میں ہنگامہ کرنے کے معاملہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر پروفیسر اومیش اشوک کدم نے درج کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طلباء زبردستی ان کے دفتر میں داخل ہو گئے اور ڈین کو یرغمال بنا لیا۔ ایف آئی آر میں کل 17 طلباء کے نام درج ہیں۔

جے این یو کے طلباء اور متعدد اساتذہ بھی چاہتے ہیں کہ جوہری کے خلاف کارروائی کی جائے اور انہیں ملازمت سے برخاست کیا جائے۔ اساتذہ نے جوہری کے خلاف دہلی پولس میں شکایت کی ہے اور پولس نے اس معاملہ میں متاثرہ طالبات کے بیانات درج کر لئے ہیں۔

پروفیسر جوہری جے این یو کے ’آسارام ‘؟

پولس نے پیر کو پروفیسر جوہری کو جانچ میں شامل ہونے کے لئے بلایا تھا لیکن وہ نہیں آئے۔ گزشتہ روز دو طالبات نے سلسلہ وار طریقہ سے واقعہ کی اطلاع پولس کو دی ، ان طالبات نے مجسٹریٹ کے سامنے بھی بیان درج کرا دئے ہیں۔ بقیہ طالبات کے بیان آج درج ہونے کی توقع ہے۔

پولس سی سی ٹی فوٹیج لینے کے بعد پروفیسر اتل جوہری سے پوچھ گچھ کا ارادہ کر رہی ہے تاکہ معاملہ کو پختہ طریقہ سے آگے بڑھایا جا سکے۔ پولس اس معاملے سے جڑے گواہوں کے بیانات بھی درج کر رہی ہے۔

پروفیسر اتل جوہری جے این یو میں لائف سائنس کے استاد ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ کلاس کے دوران وہ طالبات سے نا زیبا باتیں کرتے ہیں اور ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرتے ہیں۔ اسی بات سے ناراض طالبات جے این یو احاطہ میں 4 دنوں سے ان کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔

جے این یو کی تقریباً 7 طالبات کی شکایت پر وسنت کنج نارتھ پولس اسٹیشن میں دفعہ 354 اور 509 کے تحت معاملہ درج کر کے جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ ادھر ملزم پروفیسر اتل جوہری کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف شکایت کرنے والی طالبات کی حاضری کم ہے اس لئے وہ کارروائی سے بچنے کے لئے اس طرح کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔

پروفیسر جوہری جے این یو کے ’آسارام ‘؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔