جامعہ ہماری مشترکہ وراثت کی علامت: صدر كووند
صدر جمہوریہ رام ناتھ كووند نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا قیام جنگ آزادی کی تاریخ سے منسلک ہے اور یہ ہماری مشترکہ ورثت کا حصہ ہے
نئی دہلی: صدر جمہوریہ رام ناتھ كووند نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کاقیام جنگ آزادی کی تاریخ سے منسلک ہے اور یہ ہماری مشترکہ ورثت کا حصہ ہے۔ كووند نے بدھ کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کی جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس یونیورسٹی کے بانیوں نے جو خواب دیکھا تھا وہ آج شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے جنگ آزادی کا بگل بجنے پر یہاں کے بانیوں میں محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان سمیت کئی شخصیات نے اس میں حصہ لیا اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کے ساتھ مل کر جامعہ کا قیام عمل میں لایا اس یونیورسٹی کا مقصد سب کو ساتھ لے کر چلنا اور کثرت میں وحدت قائم کرنا تھا اور یہ اپنے سوویں سال میں داخل ہونے کے دوران بھی اپنی شبیہ کو برقرار رکھے ہوئے ہے، جو قابل ستائش ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ایسی یونیورسٹی کی کانووکیشن تقریب کا حصہ بن کر فخر کے احساس ہو رہا ہے، جہاں سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین نے 22 سال تک وائس چانسلر کے طور پر خدمات انجام دی ہیں بہار راج بھون اور راشٹر پتی بھون میں ذاکر حسین ہمارے پیشرو رہے ہیں یہ ان کے لئے انتہائی خوشی کا لمحہ ہے ۔ صدر نے کہا کہ تعلیم کا مقصد انسان کو بہتر بنانا ہوتا ہے اور جامعہ کے ترانہ میں اس کی صاف جھلک دیکھنے کو ملتی ہے ۔ تعلیمی شعبے میں جامعہ دنیا کے کئی ممالک کے ساتھ مشترکہ پروگرام چلا رہی ہے ۔جس سے اس کی شناخت عالمی ہوئی ہے ۔ یہاں کے ماس میڈیا کے طالب علموں نے فلم اور میڈیا کے میدان میں بڑا نام کمایا ہے اور کھیل کے شعبے میں بھی کئی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔
اس یونیورسٹی نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی الگ شناخت قائم کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اہم اسکیم ’ اُنت بھارت ابھیان ‘ کے تحت جامعہ نے پانچ دیہات کو گود لیا ہے یہ ایک قابل ستائش قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مزید دیہات کو گود لینے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کے محروم اور پسماندہ طبقوں کو قومی دھارے میں لایا جا سکے ۔
اس موقع پر ترقی برائے انسانی وسائل کے وزیر ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ جامعہ سماجی تبدیلی کے لئے جانی جاتی ہے ۔ یونیورسٹی میں کئی کورسز کو شامل کیا گیا جس سے طالب علموں کو خود کفیل بنانے میں امداد ملی ہے۔ کوشل وکاس کے شعبے میں بھی جامعہ نے قابل ستائش کام کئے ہیں ۔ نا ساز گار حالات میں بھی اس یونیورسٹی نے خود کو قائم کئے رکھا اور مسلسل نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے ۔ اس یونیورسٹی نے کئی شخصیات کو پیدا کیا ہے جنہوں نے ملک کا سر فخر سے بلندکیا ہے ۔ پوکھریال نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جس بہترین ہندوستان اور مضبوط ہندوستان کا خواب دیکھا ہے، اس کا راستہ بھی جامعہ سے ہوکر نکلتا ہے ۔ حکومت جو نئی تعلیمی پالیسی لا رہی ہے اس سے نئے ملک کی تعمیر ہو گی ۔
منی پور کی گورنر اور جامعہ کی چانسلر ڈاکٹر نجمہ هیبت اللہ نے کہا کہ یہاں کے بانیوں نے جامعہ قیام اور اسے آگے لے جانے میں بہت جدوجہد کی ہے ۔ یونیورسٹی نے مسلسل ترقی کے نئی جہتیں قائم کی ہیں اور این اے اے سی نے اسے اے گریڈ کا درجہ دیا ہے جو سب کے لئے بہت خوشی کی بات ہے ۔ جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ جامعہ گنگا جمنی تہذیب کا خوبصورت نمونہ ہے ۔ اس ادارے کے بانیوں نے جو خواب دیکھا وہ مسلسل شرمندہ تعبیر ہوتا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا ’’ہم لوگوں کے لئے فخر کا لمحہ ہے کہ اس ادارے نے اپنے 99 سال پورے کر لیے اور آج سوویں سال میں داخل ہو گیا ہے ۔ واضح ر ہے کہ اس کانووکیشن میں سنہ 2017 اور 2018 کے دس ہزار 745 طلباء و طالبات کو ڈگریاں پیش کی گئی ۔ اس موقع پر جامعہ کے تمام فیکلٹی سربراہ، شعبوں کے سربراہ ، استاد، عہدیدار اور طلباء و طالبات موجود تھے ۔ یونیورسٹی کے سو سال پورے ہونے کے موقع پر جامعہ میں پورے سال پروگرام منعقد کیے جائیں گے ۔ یہاں غیر ملکی طالب علموں کے داخلے پر زور دیا جا رہا ہے ۔ فی الحال یہاں 40 ممالک کے تقریبا تین سو سے زیادہ طلباء و طالبات مختلف کورسز میں
ریز تعلیم ہیں ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔