سورت آتشزدگی: ہلاک شدگان کی تعداد 23 ہوئی، کوچنگ سینٹروں کو بند کرنے کا حکم
پولس کمشنر نے احکامات جاری کئے ہیں کہ شہر کے تمام کوچنگ سینٹروں کو جانچ ہونے تک بند رکھا جائے اور اس بات کی جانچ کی جائے کہ ان سینٹروں میں آگ سے حفاظت کا انتظام ہے یا نہیں۔
گجرات کے سورت شہر کی ایک کمرشیل بلڈنگ میں ہوئی زبردست آتشزگی میں جان گنوانے والے طلبا و طالبات کی تعداد 23 تک پہنچ گئی ہے۔ اسپتال میں سات طلبا زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، جن میں سے دو کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے اور 5 کو آئی سی یو میں دادخل کرایا گیا ہے۔ دیگر چار کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
افسران کا کہنا ہے کہ آگ گراؤنڈ فلور سے بڑھتی ہوئی بالائی منزل تک پہنچی جس کے بعد دوسری کلاس میں بیٹھے کچھ طلبا آگ سے بچنے کے لئے چھت پر چلے گئے وہاں جا کر پھنس گئے۔ چشمدیدوں کے مطابق، آگ لگنے کے وقت عمارت میں تقریباً 50 طلبا موجود تھے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ اور دھنوے سے بچنے کے لئے 10 سے زیادہ طلبہ و طالبات تیسری اور چوتھی منزل سے نیچے کود گئے۔
جمعہ کے روز پیش آئے اس واقعہ کے بعد سے حکومت اور انتظامیہ لگاتار حرکت میں ہے۔ پولس نے کوچنگ سینٹر چلانے والے شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور حکومت کی طرف سے واقعہ کی جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔ سورت کرائم برانچ کی طرف سے اے سی پی کو واقعہ کی تفتیشی رپورٹ سونپ دی گئی ہے۔
چار منزلہ عمارت سب سے اوپر والے فلور پر ایک کوچنگ سینٹر میں آگ لگنے سے مارے گئے زیادہ تر طالب علم 14 سے 17 سال کی عمر کے ہیں، ان میں سے کچھ طلبا کا ہفتہ کے روز 12ویں کلاس کا نتیجہ آنے والا تھا۔
ادھر، پولس کمشنر سورت کی طرف سے شہر کے تمام کوچنگ سینٹروں کو جانچ کے دوران بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جاری کردہ ہدایت میں کہا گیا ہے کہ کوچنگ سینٹروں کی جانچ کر کے یہ دیکھا جائے کہ ان میں ’فائر سیفٹی‘ دستیاب ہے یا نہیں۔ اس جانچ میں این او سی ملنے کے بعد ہی کوچنگ سینٹروں کو شروع کیا جا سکتا ہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے اس واقعہ کے بعد تمام اسکول، کالجوں اور کوچنگ سینٹروں میں آگ سے حفاظت کو لے کر آڈیٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ جائے وقوعہ کا جائزہ لینے کے بعد روپانی نے کہا کہ آڈیٹ میں پتہ لگایا جائے گا کہ ریاست میں تعلیمی اداروں میں آگ سے بچاؤ کے لئے معقول آلات اور سہولیات ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے اہم شروع اور قصبوں کے اسپتال، مال اور دیگر تجارتی عمارتوں کو بھی آڈیٹ میں شامل کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔