نئی تعلیمی پالیسی سے لبرل ایجوکیشن کا نیا دور شروع ہوگا: پروفیسر فیضان مصطفی
فارن یونیورسٹی کا قیام بہتر قدم ہے، بلکہ اس کا قیام 2010 میں ہی ہوجانا چاہئے تھے، جب پہلی بار اس کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کی میعاد 2040 تک رکھی گئی ہے جو کافی طویل عرصہ ہے۔
نئی تعلیمی پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے نلسار یونیورسٹی آف لاء، حیدر آباد کے وائس چانسلر پروفیسر فیضان مصطفی نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی سے لبرل ایجوکیشن کا نیا دور شروع ہوگا جس سے اہم تبدیلی رونما ہوگی۔ یہ بات انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تنظیم ابنائے قدیم اے ایم یو الیومنائی ایسو سی ایشن قطر کے زیر اہتمام نئی تعلیمی پالیسی پر منعقدہ ایک ویبینار میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ یوجی سی کے انتخاب پر مبنی کریڈٹ سسٹم سے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا جس میں طلبہ کو اپنے شوق سے تعلیم مکمل کرنے کا وسیلہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں انٹرڈسیپلنری کورس کے ساتھ لچکدار سبجیکٹس پر توجہ دی گئی ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔ فارن یونیورسٹی کا قیام بھی بہتر قدم ہے، بلکہ اس کا قیام 2010 میں ہی ہوجانا چاہئے تھے، جب پہلی بار اس کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ نصاب میں 30 فیصد کی تخفیف، اساتذہ کی ٹریننگ پر توجہ اور پی ایچ ڈی کورس میں براہ راست داخلے کی پہل قابل ستائش ہے۔ لیکن اس نئی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کی میعاد 2040 تک رکھی گئی ہے جو کافی طویل عرصہ ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرس کے سسٹم پر نظرثانی کی جائے اور مزید اقلیتی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں نیز اقلیتی اور محفوظ زمرے کی سیٹوں کا تبادلہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی کے تحت مادری زبان یا علاقائی زبانوں میں تدریس کی تجویز پراتفاق ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے ابتدائی برسوں میں ذریعہ تدریس مادری زبان ہونا چاہئے تاکہ بنیاد مضبوط ہوسکے، لیکن یہ صرف ابتدائی برسوں یا پری-پرائمری کے مرحلے تک ہی محدود رہنا چاہئے۔
پروفیسر فیضان مصطفی نے کہا کہ نئی پالیسی میں مالیاتی ذمہ داری کے تحت جی ڈی پی کا چھ فیصد خرچ کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ایک قانون ہونا چاہئے جو ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو اس بات پر پابند کرے کہ وہ جی ڈی پی کا ایک متعینہ فیصد تعلیم کے لیے مختص کریں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیمی بجٹ کا 90 فیصد صرف تنخواہ اور پنشن پر خرچ ہوتا ہے اور صرف 10 سے 12 فیصد تعلیمی ترقی، تحقیق اور بنیادی ڈھانچے کے لیے رہ جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے تئیں اعلی تعلیمی نظام سے وابستہ اساتذہ، طلبہ، عملہ اور دیگر فریقوں کے مابین بیداری لانے کی اپیل کی ہے۔ مرکزی کابینہ نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو گزشتہ 29 جولائی 2020 کو منظوری فراہم کردی ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی سے ہندوستان کے اسکولی اور اعلی تعلیمی نظام میں مکمل تبدیلی رونما ہونے کی امید ہے۔ اس پالیسی کے تحت حق تعلیم ایکٹ 2009 میں توسیع کرنے کی اہم تجویز ہے جس میں 3 سال سے 18 سال کے بچوں کا احاطہ ہوسکے۔ اس کے علاوہ اسکولی نصاب کی مشمولات کا بوجھ کم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
اس موقع پر ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ابنائے قدیم-قطر کے چیف ڈاکٹر ایم ایس بخاری نے علیگ برادری سے اپنی مادر علمی کے مفاد میں کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اس کی تنظیم ابنائے قدیم تعلیمی فروغ کی سمت میں گرانقدر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
اے ایم یو الیومنائی ایسو سی ایشن قطر کے صدر جاوید احمد نے ویبینار کے مہمانوں، میڈیا کے نمائندوں، لیڈروں اور آن لائن حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ عالمی وبا کے پیش نظر سماجی فاصلے کا خیال رکھتے ہوئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے لوگوں کا ایک ساتھ جمع ہونا اور اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھنا بہت اہم بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی تعلیمی پالیسی پر ویبینار کے انعقاد کے لیے اپنے کرم فرماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'کیا سوچیں ' پر توجہ دینے کے بجائے یہ نئی قومی تعلیمی پالیسی 'سوچنے کے طریقے' پر زیادہ توجہ مرکوز کرتی ہے۔
اے ایم یو ابنائے قدیم- قطر کی جانب سے گزشتہ روز 'نئی تعلیمی پالیسی 2020' پر مباحثے کے لیے یہ ویبینار منعقد کی گئی تھی، جس میں پروفیسر فیضان مصطفی نے بطور چیف گیسٹ اور اسپیکر شرکت کی۔ ان کے علاوہ حیدر آباد یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پرفیسر ڈاکٹر زاہد الحق، اے ایم یو الیومنائی قطر کے چیف ڈاکٹر ایم ایس بخاری، زید ایچ کالج آف انجینئرنگ کے پرنسپل پروفیسر ایم ایم سفیان بیگ نے بھی اس پروگرام میں شریک ہوئے۔
اس ویبینار کی نظامت ڈاکٹر زاہد الحق نے کی، جس کا آغاز اے ایم یو الیومنائی قطر کے جنرل سکریٹری محمد فرمان حان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ کووڈ-19 کی احتیاطی تدابیر پر ڈاکٹر اثناء نصرت نے مختصر مگر مفید گفتگو کی اور اے ایم یو الیومنائی قطر کے نائب صدر محمد فیصل نسیم نے تمام شرکت کنندگان اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ تقریبا 650 افراد نے زووم، فیس بک اور دیگر آن لائن ذرائع سے اس ویبینار میں شرکت کی، جن میں چند اہم نام قطر یونیورسٹی کے پروفیسر عاطف اقبال، بزم صدف انٹرنیشنل کے چیرمین شہاب الدین احمد، ڈاکٹر ندیم جیلانی، اے ایم یو الومنائی کویت آفتاب پٹھان، ڈاکٹرامان اللہ خاں، ہمانشو شرما، ڈاکٹر ارچنا چودھری، ڈاکٹر اشرف الزماں، محمد نجم الحسن خاں، ثمینہ فاضل، وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔