امریکہ میں ای بکس پر پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان تنازعہ
الیکٹرانک کتابوں کے کئی فوائد ہیں، یہ نہ تو قارئین سے گم ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی ساخت کو عام کتابوں کی طرح وقت کے ساتھ نقصان پہنچتا ہے۔
ڈیجیٹل مواد پر امریکا میں پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان مفادات کے تصادم کے نتیجے میں ایک قانونی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی ریاستیں 'معقول شرائط' پر ای کتابوں کی دستیابی کے لیے قانون سازی پر غور کر رہی ہیں۔امریکا میں پبلشرز کی جانب سے کاپی رائٹ کے تحت شروع کی گئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے اب ڈیجیٹل لائبریریوں کو اپنے صارفین کو کتب کی آن لائن فراہمی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
الیکٹرانک کتابوں کے کئی فوائد ہیں، یہ نہ تو قارئین سے گم ہوتی ہیں اور نہ ہی ان کی ساخت کو عام کتابوں کی طرح وقت کے ساتھ نقصان پہنچتا ہے۔ تاہم امریکی لائبریریوں کے لیے پبلشرز کی جانب سے ای کتابوں کے لیے محدود اور مہنگے ڈیجیٹل لائسنس خریدنے کے معاہدے تشویش کا باعث بن چکے ہیں۔
ایلیسن ماکارینا ایک لائبریرین اور ایڈوکیسی گروپ لائبریری فریڈم پراجیکٹ کی ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے، "ہمیں ہر ایک ای بک کے چیک آؤٹ کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہے، ہم ایک کتاب کی کتنی ڈیجیٹل کاپیاں ایک وقت میں مستعار دے سکتے ہیں اس پر بھی بڑی حدیں ہیں اور اس کے علاوہ مزید صوابدیدی مسائل بھی شامل ہیں۔" امریکا میں واقع لائبریریوں کے لیے ای بکس، آڈیو بکس، موسیقی اور دیگر آن لائن سہولیات کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران لاک ڈاؤن میں انتہائی اہمیت اختیار کر گئ تھیں۔
ڈیجیٹل مواد کے ایک اہم پلیٹ فارم اوور ڈرائیو کے مطابق گزشتہ سال لائبریریوں سے 662 ملین ای کتابیں اور دیگر ڈیجیٹل مصنوعات کرائے پر حاصل کی گئیں، جو کہ 2022 کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہیں۔
'نیٹ فلکس ماڈل‘
گزشتہ ایک عشرے سے سے زائد عرصےکے دوران ای بکس کی تیاری اور تقسیم کنٹرول کرنے والی چند امریکی کمپنیوں نے لائبریریوں کو ای کتابیں فروخت کرنے کے بجائے انہیں لیز پر دینا شروع کر دیا ہے۔ 'نیٹ فلکس ماڈل‘ کے نام سے منسوب یہ لائسنسنگ کا طریقہ نہ صرف مہنگا ہے بلکہ یہ کمپنیوں کو صارفین کے پڑھنے کی عادات کو ٹریک کرنے، کسی بھی کتاب کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے اچانک ہٹا دینے یا اس کے مواد کو سینسر کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
ڈیجیٹل قارئین کے حقوق کے تحفط کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم فائٹ فار دی فیوچر سے وابستہ لیا ہالینڈ کہتی ہیں، "بڑے پبلشرز عام طور پر کسی لائبریری یا فرد کو ای کتابوں کی مکمل خریداری کا اختیار نہیں دیتے۔ اس صورت میں آپ ڈیجیٹل مواد صرف کرائے پر ہی حاصل کر سکتے ہیں۔"
ڈیجیٹل لائبریریوں کے خلاف مقدمے
حالیہ برسوں میں پبلشرز اور لائبریریوں کے درمیان مفادات کے تصادم کے نتیجے میں ایک قانونی جنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ پبلشنگ کمپنیوں کو خدشہ ہے کہ ای بک لائسنسنگ پر پابندیاں اس شعبے کو نقصان پہنچا سکتی ہیں جبکہ لائبریریوں کا کہنا ہے کہ زیادہ اخراجات اور دیگر پابندیاں، کتابوں کو آسانی سے دستیاب کرنے اور پڑھنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے ان کے مشن کو کمزور کرتی ہیں۔
متعدد امریکی ریاستیں پبلشرز کو "معقول شرائط" پر لائبریریوں کو ای کتابیں دستیاب کرنے کے لیے پابند کرنے کے قوانین پر غور کر رہی ہیں۔ لیکن پبلشرز اور مصنفین نے متنبہ کیا ہے کہ ان تجاویز سے ادبی کاموں کی قدر کم ہو جائے گی اور 2022 میں ایک وفاقی جج نے میری لینڈ میں ایسے ہی ایک ریاستی قانون کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
حال ہی میں امریکہ میں پبلشرز کی جانب سے کاپی رائٹ کے تحت شروع کیے گئے دو مقدموں کی وجہ سے اب ڈیجیٹل لائبریریوں کو اپنے صارفین تک مواد کی فراہمی میں کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ 2020 میں چار بڑے پبلشرز نے غیر منافع بخش ڈیجیٹل لائبریری انٹرنیٹ آرکائیو کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس پلیٹ فارم پر تقریباً 44 ملین پرنٹ مواد موجود ہے اور یہ انٹرنیٹ پر موجود دنیا کا سب سے بڑا آرکائیو ہے۔
پبلشرز'کنٹرولڈ ڈیجیٹل لینڈنگ‘ کو محدود کرنے کی کوشش میں ہیں، جس کے تحت لائبریری کتاب خریدنے کے بعد اسے اسکین کرتی ہے اور پھر ڈیجیٹل کاپی اپنے صارفین کو مہیا کرتی ہے۔ ایک میوزک پبلشرز نے بھی انٹرنیٹ آرکائیو کی کچھ آڈیو ریکارڈنگز کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔