سن 2023 میں امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ
محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی حکومت نے 81 بلین ڈالر کی فروخت پر بذات خود بات چیت کی، جو کہ سن 2022 کے مقابلے میں 56 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
گزشتہ برس بیرونی ممالک کے لیے امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ 238 ارب ڈالر کی مالیت تک پہنچ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا۔امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے روز کہا کہ سن 2023 میں امریکہ نے غیر ملکی حکومتوں کو ریکارڈ سطح پر 238 بلین ڈالر کے فوجی ساز و سامان فروخت کیے، جو پہلے کے مقابلے میں 16 فیصد کا اضافہ ہے۔
محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق امریکی حکومت نے 81 بلین ڈالر کی فروخت پر بذات خود بات چیت کی، جو کہ سن 2022 کے مقابلے میں 56 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کی دفاعی کمپنیوں نے براہ راست غیر ملکی حکومتوں کو فوجی ساز و سامان فروخت کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اسلحے کی فروخت اور منتقلی کو ''امریکی خارجہ پالیسی کے اہم ٹولز کے طور پر سمجھا جاتا ہے، جس کے ممکنہ طور پر علاقائی اور عالمی سلامتی پر طویل مدتی مضمرات مرتب ہوتے ہیں۔''
یوکرین کے پڑوسی ملک پولینڈ، جو اس وقت اپنی فوج کو وسیع کرنے مہم میں لگا ہے، نے گزشتہ برس اسلحے کی کچھ بڑی خریداری کی۔ امریکی حکومت کا مالی سال اکتوبر میں ختم ہوتا ہے اور اس کی رپورٹ کے مطابق سن 2023 میں پولینڈ نے 12 ارب ڈالر کا اپاچی ہیلی کاپٹر کا آرڈر دیا، جبکہ دس بلین ڈالر ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹمز (ہمراس) خریدنے کے لیے ادا کیے۔ اس کے ساتھ ہی ابرامز ٹینکوں کے حصول کے لیے بھی پولینڈ نے پونے چار ارب امریکی ڈالر خرچ کیے اور انٹیگریٹڈ ایئر اور میزائل ڈیفنس بیٹل کمانڈ سسٹمز پر بھی چار بلین ڈالر کی رقم خرچ کی۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ: سزائے موت کے لیے پہلی مرتبہ نائٹروجن گیس کا استعمال
ملک کے نئے وزیر اعظم ڈونلڈ ٹسک نے بھی پچھلی قدامت پسند حکومت کے طرز پر ہی عسکری جدید کاری کے پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کے اظہار کا کیا ہے۔ اس کا مقصد پولینڈ کو ''یورپ کی سب سے طاقتور بری فوج یا عسکری قوت'' بنانا ہے۔
اس دوران جرمنی نے بھی چنوک ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے لیے ساڑھے آٹھ بلین ڈالر خرچ کیے۔ بلغاریہ نے اسٹرائیکر بکتر بند گاڑیوں کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر کی رقم ادا کی اور ناروے نے ایک بلین ڈالر کی مالیت کے ملٹی مشن ہیلی کاپٹر خریدے۔ جمہوریہ چیک نے جنگی طیارے ایف 35 اور دیگر امریکی جنگی ساز و سامان پر 5.6 بلین ڈالر کی رقم خرچ کی۔
امریکی محکمہ خارجہ میں اسلحہ کی منتقلی کے دفتر کے سربراہ کے مطابق فروخت کی ایک بڑی وجہ روس سے منہ موڑنے والے ممالک بھی ہیں، جنہوں نے روس کے بجائے امریکہ سے اسلحہ خریدا۔ واضح رہے کہ روس بھی کئی دہائیوں سے امریکہ کے بعد ہتھیار فروخت کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔
صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا استدلال ہے کہ یوکرین کے لیے امریکی حمایت ہتھیاروں کی فروخت کا سبب بنی جس کے ذریعے ملکی معیشت کو فروغ ملا۔ اس کے باوجود امریکی قانون ساز یوکرین کی براہ راست حمایت ختم کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں اور ریپبلکن امریکی امیگریشن پالیسی کی بحالی کے لیے امداد پر زور دے رہے ہیں۔ بدھ کے روز ہی نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ الاباما میں ہتھیار بنانے والی امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی میزائل یونٹ کا دورہ کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ اتحاد کے لیے امریکی دفاعی صنعت کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔