یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل میں احتجاج
احتجاج میں شامل افراد نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے فوری استعفے اور ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کیا۔
حماس کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے حکومت سے مزید اقدامات کے مطالبے کے ساتھ اسرائیل بھر میں ہزاروں افراد احتجاجاﹰ سڑکوں پر ہیں۔سات اکتوبر کو اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ عسکریت پسند دو سو چالیس افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کے تناظر میں قریب سو یرغمالی عارضی سیز فائر کے معاہدوں کے تحت رہا ہو چکے تاہم کہا جا رہا ہے کہ اب بھی تقریباﹰ ایک سو تیس اسرائیلی یرغمالی غزہ میں حماس کے جنگجوؤں کے قبضے میں ہیں۔
اسرائیلی ساحلی شہر تل ابیب میں ہفتے کے روز 'ایک سو بیس دن زیر زمین‘ کے نعرے کے ساتھ منعقدہ ایک مظاہرےمیں یرغمالیوں کے اہل خانہ نے شرکت کی۔ اسرائیلی اخبار ہاریٹس نے اس احتجاج میں شامل ایک پندرہ سالہ مقرر کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نوجوان نے اپنے یرغمالی کزن کی رہائی کے تناظر میں کہا، ''وزیر اعظم نیتن یاہو، ان لوگوں کو ہر قیمت پر واپس لائیں۔‘‘
تل ابیب ہی میں ایک اور احتجاج میں شامل افراد نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے فوری استعفے اور ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کا مطالبہ کیا۔ ان مظاہرین کا الزام تھا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ نیتن یاہو کی مخلوط حکومت میں شامل انتہائی دائیں بازو کی مذہبی جماعتوں نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر بینجمن نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ کسی قسم کی رعایت برتی، تو وہ حکومت سے نکل جائیں گی۔ یروشلم میں بھی قریب ایک ہزار افراد نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا۔ اسی انداز کے مظاہرے حیفہ اور بیرشیبا میں بھی دیکھے گئے جب کہ نین یاہو کے کائزاریا میں واقع مکان کے باہر بھی لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : ہم اور کتنا گریں گے!
غزہ میں جاری جنگ کے پس منظر میں امریکہ، مصر اور قطر یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان کسی نئے معاہدے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس سلسلے میں ایک مجوزہ مسودہ تیار کیا گیا ہے، جس کے تحت حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالی شہریوں کو رفتہ رفتہ رہا کیا جانا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس معاہدے کو اسرائیلی مذاکرات کار قبول بھی کر چکے ہیں جب کہ ابھی حماس نے اس کی منظوری نہیں دی۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں تقریباﹰساڑھے گیارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے، جب کہ غزہ میں حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر سے جاری غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی جوابی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعدادستائیس ہزار دو سو اڑتیس ہو چکی ہے اور چھیاسٹھ ہزار چار سو باون افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مرنے والوں میں سے بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔