مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر سوپ سے حملہ

ایک خاتون نے چیخ کر کہا " زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت بخش اور پائیدار خوراک کا حق؟ ہمارا زرعی نظام تنزلی کا شکار ہے، ہمارے کسان کھیتوں میں مر رہے ہیں۔"

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

اس حملے کی ویڈیو میں دو خواتین کو "صحت بخش اور پائیدار خوراک کے حق" کا مطالبہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اپنی نوعیت کا یہ کوئی اولین حملہ نہیں ہے۔ ماضی میں لیونارڈو ڈاونچی کے شاہکار پر بھی کیک سے حملہ کیا گیا تھا۔ پیرس کے لوور میوزیم میں آج اتوار کے روز مظاہرین نے مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر سوپ پھینک کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو میں دو خواتین کو آرٹ ورک پر نارنجی رنگ کا سوپ پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس عمل کے دوران ان خواتین میں سے ایک چیخ کر کہہ رہی ہے، " زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت بخش اور پائیدار خوراک کا حق؟ ہمارا زرعی نظام تنزلی کا شکار ہے، ہمارے کسان کھیتوں میں مر رہے ہیں۔"

لوور کے ایک ترجمان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کی اور کہا، "بلٹ پروف شیشے میں محفوظ ہونے کے باعث پینٹنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔" انہوں نے مزید کہا کہ "مونا لیزا" کے کمرے کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور میوزیم میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے۔


اطلاعات کے مطابق ان حملہ آور خواتین کا تعلق " Riposte Alimentaire" فوڈ رسپانس سے تھا۔ اس تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ اس احتجاج کا مقصد ماحولیات اور خوراک کے ذرائع کے تحفظ کی ضرورت کو عوامی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ اس تنظیم نے ایک ایسا نظام قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا جو کسانوں کو معقول آمدنی فراہم کرے اور ساتھ عوام کو صحت بخش خوراک تک بہتر رسائی کے یقینی مواقع بھی فراہم کرے۔

یہ واقع ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب فرانسیسی کسانوں نے بہتر تنخواہ، سہل ضوابط اور سستی درآمدات کے خلاف تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کیا ہے۔ کئی دنوں سے فرانسیسی کسان پورے ملک میں اپنے ٹریکٹرز کی مدد سے سڑکیں بند کر رہے ہیں اور کچھ نے پیر کے روز پیرس میں جمع ہونے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ نو منتخب وزیر اعظم گیبریل اتال نے وعدہ کیا کہ کسانوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے آنے والے ہفتوں میں "اہم فیصلے" کیے جائیں گے۔


مشہور پینٹنگز پر جاری حملے

تاریخی پینٹنگز پر اس نوعیت کا یہ پہلا حملہ نہیں تھا۔ اس سے قبل لیونارڈو ڈاونچی کی 16ویں صدی میں بنائے گئے شاہکار کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ مئی 2022 میں اس پینٹنگ پر ماحولیاتی کارکنان کی جانب سے کیک پھینکا گیا تھا۔

اس طرح کے حملوں کا مقصد موسمیاتی کارکنوں کی جانب سے حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہےکہ وہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے اور فوسل فیولز کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ اس طرح کے واقعات روم، لندن اور ویانا سمیت دیگر یورپی دارالحکومتوں میں بھی ہوچکے ہیں۔


اکتوبر 2022 میں ماحولیاتی کارکنوں نے لندن کی نیشنل گیلری میں ونسنٹ فان گوخ کی مشہور زمانہ پینٹنگ "سن فلاورز" پر احتجاجا سوپ پھینکا تھا۔ ایک ماہ بعد ایسے چند دیگر مظاہرین نے میڈرڈ کے پراڈو میوزیم میں گویا کی پینٹنگ پر خود کو ہی چپکا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔