استنبول کی مساجد میں نماز کے ساتھ فٹنس کا بھی انتظام

امام نے کہا کہ وہ خاتون انسٹرکٹر تعینات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، جو خواتین کو ورزش کرائیں گی۔ انہوں نے اس اقدام کو ترکی کی نوے ہزار مساجد تک وسعت دینے کی بھی اپیل کی۔

استنبول کی مساجد میں نماز کے ساتھ فٹنس کا بھی انتظام
استنبول کی مساجد میں نماز کے ساتھ فٹنس کا بھی انتظام
user

Dw

استنبول کی مساجد میں ان دنوں نمازیوں کے لیے فٹنس کی کلاسیں بھی لگائی جارہی ہیں۔ ایک مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ جسمانی کسرت کے نتیجے میں نمازوں کا معیار بھی بہتر ہوگا کیونکہ لوگ خود کو زیادہ چست محسوس کریں گے۔ترکی کے استنبول کی ایک مسجد میں اطراف کے بیشتر محنت کش افراد نماز پڑھنے آتے ہیں۔ سفیدی مائل بالوں والے نمازیوں کی نگاہیں اب پولو شرٹ میں ملبوس اسپورٹس انسٹرکٹر کا کردار ادا کرنے والے مسجد کے امام کی جانب ہے۔

عبداللہ خان مسجد کے دبیز فیروزی رنگ کے قالین پر ایک درجن سے زائد نمازی خوبصورت تراشی ہوئی داڑھی والے امام کے ساتھ سیدھے کھڑے ہیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کو اٹھاتے ہیں، کندھوں کو گھماتے ہیں، اچھلتے ہیں اور اس دوران مسکراہٹ اور شرمیلی نگاہوں کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔ وہ پندرہ منٹ تک انسٹرکٹر کی حرکتوں کی پیروی کرتے ہیں اور پھر اپنی ورزش جاری رکھتے ہیں، جسے شاید وہ برسوں پہلے چھوڑ چکے تھے۔


ثروت عزیزی نامی ایک نمازی کا کہنا تھا،"انسان ایک گاڑی کی طرح ہے۔ جس طرح ہمیں گاڑی کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح جب ہم اسپورٹس میں حصہ لیتے ہیں تو ہمارے اعضاء بہتر ہوتے ہیں۔" ایک 66 سالہ نمازی بھی پچھلے جنوری سے روزانہ جمناسٹکس کررہے ہیں، جب استنبول کے باغجی لار ضلعے کی گیارہ مساجد میں فٹنس کا یہ پروجیکٹ شروع ہوا تھا۔ یہ شہر سب سے زیادہ گنجان آباد اور وسائل سے محروم علاقوں میں سے ایک ہے۔

ثروت کے دائیں طرف کھڑے 75 سالہ عمر رسیدہ حسین کایا اس پہل سے کافی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا، "اب میں اپنے جسم کے ہر حصے کو آسانی سے حرکت دے سکتا ہوں۔" باریش ٹیکسی ڈرائیور حسین، جن کی پیشانی پر جھریاں پڑی ہیں، کہتے ہیں،"اس (ورزش) سے کافی فرق پڑا ہے۔"


انسٹرکٹر فاتح یامانگلو کا کہنا تھا کہ"اس طرح کی ورزش کو روزانہ کا معمول بنانے سے مستقبل میں زخموں سے بچنے میں مدد ملے گی اور عمررسیدہ افراد کے لیے زندگی کو اور بھی زیادہ آسان بنایا جاسکتا ہے۔" انہوں نے بتایا کہ روزانہ 25 سے 35 نمازی اپنی سہولت کے مطابق ظہر یا عصر کی نماز کے بعد فٹنس کلاس میں حصہ لیتے ہیں۔

خواتین کے لیے بھی یہ پروگرام جلد شروع ہو گا

ایسی خواتین جو اس وقت گھروں میں نمازیں ادا کرتی ہیں فی الحال اس پروجیکٹ کا حصہ نہیں ہیں۔ تاہم باغجی لار کونسل کے میئر، جو صدر رجب طیب ایردوآن کی اسلام پسند جماعت اے کے پی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے بتایا کہ جلد ہی تبدیلی آنے والی ہے۔ ترکی میں خواتین کی ملازمت کی شرح مردوں کے مقابلے نصف سے بھی کم ہے۔ اس کی وجہ سے وہ کئی طرح کی لائف اسٹائل بیماریوں سے بھی دوچار ہو جاتی ہیں۔


ترکی کی وزارت صحت کے مطابق جہاں تین میں سے ایک مرد ورزش یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں وہیں جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہ لینے والی خواتین کی تعداد نصف سے زیادہ ہے۔ استنبول کی غلاتا یونیورسٹی میں فزیوتھیراپی شعبے کی ڈائریکٹر سیراپ انال کہتے ہیں کہ بہت سے ملکوں میں خواتین میں فٹنس کی کمی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ استنبول کے پسماندہ علاقوں کے رہائشی بہتر علاقوں میں رہنے والے دیگر افراد کے مقابلے فٹنس یا کھیل کود میں کم حصہ لیتے ہیں۔ انال کا کہنا تھا،" ایک ایسے ملک میں جہاں پچھلے 25 برسوں میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد میں دس فیصد کا اضافہ ہوگیا ہے، مساجد میں فٹنس کے پروگرام شروع کرنا ایک اچھا آئیڈیا ہے۔"


امام بلند سینار اس بات سے خوش ہیں کہ ان کی مسجد اب صرف عبادت گاہ تک محدود نہیں ہے بلکہ فٹنس میں دلچسپی رکھنے والے پڑوسی مساجد کے نمازی بھی یہاں کھنچے چلے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خاتون انسٹرکٹر تعینات کرنے کے لیے بھی تیار ہیں، جو خواتین کو ورزش کرائیں گی۔ انہوں نے اس اقدام کو ترکی کی نوے ہزار مساجد تک وسعت دینے کی بھی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا،"جب ہم ورزش کرتے ہیں تو اس سے ہماری عبادتوں کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔ انہیں زیادہ آسانی سے انجام دے سکتے ہیں اور ہم خود کو چاق و چوبند بھی محسوس کرتے ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔