غزہ جنگ میں اب تک نو ہزار خواتین ماری جا چکی ہیں، اقوام متحدہ
'یو این ویمن‘ کی طرف سے یکم مارچ کی رات دیر گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ اگر جنگ جاری رہتی ہے تو موجودہ شرح کے مطابق ہر روز اوسطا 63 خواتین ہلاک ہوتی رہیں گی۔
اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ویمن‘ کے مطابق غزہ میں اب تک تقریباﹰ نو ہزار فلسطینی خواتین ہلاک ہو چکی ہیں۔صنفی مساوات کو فروغ دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے حملے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں ایک اندازے کے مطابق 9,000 فلسطینی خواتین ہلاک ہو چکی ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ تعداد اصل سے کم ہو سکتی ہے، کیونکہ بہت سی خواتین کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
'یو این ویمن‘ کی طرف سے جمعہ یکم مارچ کی رات دیر گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ اگر جنگ جاری رہتی ہے تو موجودہ شرح کے مطابق ہر روز اوسطا 63 خواتین ہلاک ہوتی رہیں گی۔ اور ایک اندازے کے مطابق روزانہ مرنے والی ان اوسطاﹰ 63 خواتین میں سے 37 مائیں ہوں گی جو اپنے پیچھے تباہ شدہ خاندانوں اور غیر محفوظ بچے چھوڑ جائیں گی۔
’یو این ویمن‘ کے مطابق آٹھ سے 11 فروری کے درمیان ان کی طرف سے کیے گئے ایک محدود جائزے میں 120 خواتین سے سوال جواب کیے گئے۔ ان میں سے 84 فیصد نے بتایا کہ ان کا خاندان جنگ شروع ہونے سے پہلے کے مقابلے میں آدھا یا اس سے کم خوراک کھا پاتا ہے۔
اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے اسی جائزے میں 84 فیصد خواتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ان کے خاندان کے کم از کم ایک رکن کو بھوکا رہنا پڑا تھا۔ ’یو این ویمن‘ کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نہیں کی گئی تو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید کئی افراد ہلاک ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی حصے میں حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اسی دوران 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوراناسرائیلی جنگی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مزید 92 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس طرح سات اکتوبر کے بعد سے اب تک غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 30,320 ہو چکی ہے جبکہ 71,533 زخمی ہو چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔