عمران خان کی طرف سے عمر ایوب وزارت عظمیٰ کے امیدوار نامزد
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کو پی ٹی آئی کی طرف سے اپنے ایک معاون عمر ایوب خان کو آئندہ وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے بطور امیدوار نامزد کرنے کا اعلان کر دیا۔
سابق پاکستانی وزیر اعظم اورپاکستان تحریک انصافکے چیئرمین عمران خان نے جمعرات کو اپنے ایک معاون خاص عمر ایوب خان کو پارلیمان میں وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد پارلیمانی ووٹنگ ہونا ہے۔
حالیہ انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت اکثریت حاصل نہ کر سکی۔ عمران خان کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے تاہم 264 میں سے 92 نشستیں حاصل کیں۔ اس طرح وفاقی پارلیمان میں یہ سب سے بڑا سیاسی گروپ بن کر اُبھرا ہے۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے بانی اور جیل میں مقید لیڈر عمران خان نے حالیہ الیکشن کے بعد سامنے آنے والی تین بڑیسیاسی جماعتوں میں سے کسی ایک کے ساتھ بھی اتحاد کے امکانات کو رد کردیا ہے۔ تاہم اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ان کے آزاد امیدوار فی الحال حکومت بنانے کے لیے نشستوں کی مطلوبہ تعداد پوری نہیں کر سکیں گے۔
جمعرات کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے تحریک انصاف کے ایک سینیئر لیڈر اسد قیصر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس میٹنگ میں عمران خان نے کہا ،''عمر ایوب وزارت عظمیٰ کے لیے ہمارے امیدوار ہوں گے۔‘‘ اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی آئی عمر ایوب کی بطور وزیر اعظم نامزدگی کے بارے میں بات چیت کے لیے دیگر جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب پی ٹی آئی اور عمران خان کے مخالفین پہلے ہی حکومت بنانے کے لیے اتحاد کا اعلان کر چُکے ہیں۔
یاد رہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں عمران خان کی سیاسی جماعت کو اُس کے انتخابی نشان سے محروم کر دیا گیا تھا اور الیکشن کمیشن نے تکنیکی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو بطور سایسی جماعت الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔ اس کے سبب پاکستان تحریک انصاف کے تمام حامیوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔ عمران خان پر لگنے والی پابندی اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیے جانے کے باوجود سابق کرکٹر کے لاکھوں حامی 8 فروری کو ووٹ ڈالنے کے لیے نکلے۔
یاد رہے کہ عمران خان صاحب کو ریاستی راز افشا کرنے سے لے کر کرپشن تک کے الزامات کے تحت سزائیں سنائی گئیں ہیں۔ عمر ایوب خان اس وقت مختلف مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں اور روپوش ہیں۔ ان پر لگے الزامات میں ان فسادات کا حصہ ہونے کا الزام بھی شامل ہے۔ یہ فسادات عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہوئے تھے۔
عمر ایوب نے عوامی منظر نامے پر آئے بغیر ہی 8 فروری کے الیکشن کی مہم چلائی اور پارلیمان کی نشست پر کامیابی حاصل کی۔ وہ ماضی میں عمران خان کے مرکزی حریف نواز شریف اور سابق فوجی حکمران حنرل پرویز مشرف کی حکمران پارٹی کے رکن بھی رہ چُکے ہیں۔ واضح رہے کہ عمر ایوب خان پاکستان کے پہلے فوجی عامر جنرل ایوب خان کے پوتے ہیں۔ جنرل ایوب خان نے 1958ء تا 1969 ء پاکستان پر حکومت کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔