جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ

گزشتہ ہفتے جرمنی کاغذ پر ہی سہی مگر دوبارہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گیا تھا کیونکہ جاپان تیسرے سے چوتھے نمبر پر چلا گیا تھا۔

جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ
جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ
user

Dw

جرمنی کے مرکزی بینک نے سن 2024 کے آغاز میں مسلسل دوسری سہ ماہی میں منفی اقتصادی نمو کے متعلق خبردار کیا ہے۔ بینک نے اس کا ایک اہم سبب مسلسل ہڑتالیں بتایا ہے تاہم کہا کہ دیر پا یا شدید کساد بازاری کی توقع نہیں ہے۔جرمنی کے مرکزی مالیاتی ادارے بنڈس بینک نے پیر کے روز خبردار کیا کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ملک میں کساد بازاری کا امکان ہے۔ بالخصوص حالیہ ہڑتالوں اور پبلک ٹرانسپورٹ اور ہوائی اڈوں جیسے انفراسٹرکچر پر پڑنے والے ان کے منفی اثرات سے اس کا خدشہ ہے۔

بنڈس بینک نے کہا، ''اس بات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ مختلف ہڑتالیں، دیگر شعبوں کے علاوہ ریلویز اور ہوائی سفر جیسے شعبوں میں اقتصادی پیداواری صلاحیت کو کم کر دیتی ہیں۔‘‘ اس ہفتے منگل کے روز ہونے والی اس طرح کی ہڑتالوں کا ایک اور دور جرمن ہوائی اڈوں کو متاثر کرے گا۔ ویردی نامی سب سے بڑی ٹریڈ یونین سے وابستہ لفتھانزا کا گراؤنڈ اسٹاف اس ہڑتال کے دوران دن کام نہیں کرے گا۔


جرمنی کی مجموعی اقتصادی پیداوار (جی ڈی پی) سن 2023 کی آخری سہ ماہی میں 0.3 فیصد کم ہو گئی تھی جب کہ پور ے سال کے دوران بھی اس کا حجم سکڑ گیا تھا۔ بنڈس بینک نے کہا، ''معاشی کارکردگی میں مسلسل دوسری (سہ ماہی میں) کمی کے ساتھ جرمن معیشت تکنیکی سطح پر کساد بازاری کا شکار ہو جائے گی۔‘‘

’وسیع اور دیرپا‘ کساد بازاری کا امکان نہیں

فیڈرل جرمن بینک نے تاہم اس بات پر بھی زور دینے کی کوشش کی کہ اسے یقین ہے کہ ممکنہ کساد بازاری کم شدت کی اور قلیل المدتی ہو گی۔ بینک کے مطابق، ''یوکرین کے خلاف روسی جارجیت کے آغاز کے بعد سے شروع ہونے والا اقتصادی کمزوری کا دور تاہم جاری رہے گا۔‘‘ اس مرکزی مالیاتی ادارے نے مزید کہا، ''تاہم یہ کساد بازاری کافی زیادہ، وسیع اور دیر پا نہیں ہو گی اور اس کی توقع بھی نہیں کی جا سکتی۔‘‘


بینک نے جرمنی میں بہت سے لوگوں کی نجی مالی حیثیت میں بہتری کا حوالہ بھی دیا۔ اس کے خیال میں اس کے نتیجے میں کھپت کے مثبت امکانات ہیں۔ یہ روزگار کے بہتر اعداد و شمار، بڑھتی ہوئی اجرتوں اور افراط زر کی شرح میں گراوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہ ایک بار پھر دو فیصد کے جرمنی اور یورپی ہدف کے قریب پہنچ رہی ہے۔

بنڈس بینک نے کہا کہ مستقبل قریب میں بھی مہنگائی میں مسلسل کمی کا امکان ہے، جو کہ جنوری میں جرمنی میں 2.9 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور تقریبا ً ڈھائی سالوں میں اپنی سب سے کم ترین سطح پر تھی۔ بنڈس بینک نے تاہم خبردار کیا کہ حالات میں بہتری کے باوجود صارفین کو احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔


کووڈ کی عالمگیر وبا اور اس کے بعد روزمرہ کی ضرورتوں پر آنے والی لاگت نیز سپلائی چین پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے علاوہ یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے نتیجے میں ایندھن اور توانائی کے قیمتوں میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔ بنڈس بینک نے جرمنی کی اہم برآمدی منڈی پر ممکنہ دباؤ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جرمن ساختہ مصنوعات کی مانگ ''کافی حد تک کم ہو رہی ہے۔‘‘

دو اہم صنعتی فیڈریشنوں نے اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے حکومت سے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انسٹیٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ یا آئی ایف او کے سربراہ کلیمنز فیوسٹ نے کہا کہ صارفین اب بھی پریشان ہیں اور پہلی سہ ماہی کے کاروبار ی اعداد و شمار ''انتہائی خراب‘‘ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمراں اتحاد کو طاقت ور اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کر کے عوامی شعبے میں سرمایہ کاری میں فروغ پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔


فیوسٹ کا کہنا تھا، ''مجھے یقین ہے کہ یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہوں گے جن سے فوری طور پر مدد ملے گی۔‘‘ دریں اثنا ڈی آئی ڈبلیو برلن کے صدر نے کہا کہ بالخصوص انفراسٹرکچر، ڈیجیٹلائزیشن اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا سیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے۔ گزشتہ ہفتے جرمنی کاغذ پر ہی سہی مگر دوبارہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بن گیا تھا کیونکہ جاپان تیسرے سے چوتھے نمبر پر چلا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔