کیوں لوگ جنوبی کوریائی سینما کے دیوانے ہو رہے ہیں؟

جنوبی کوریا کی فلمیں اور ٹی وی پروگراموں نے دنیا بھر میں شائقین کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ اس کامیابی کے پسِ پردہ محرکات کون کون سے ہیں؟

کیوں لوگ جنوبی کوریائی سینما کے دیوانے ہو رہے ہیں؟
کیوں لوگ جنوبی کوریائی سینما کے دیوانے ہو رہے ہیں؟
user

Dw

جب پہلی مرتبہ جنوبی کوریا کے ہدایتکار بونگ جُون ہو کی فلم 'پیراسائیٹ‘ کو بہترین فلم کے آسکر سے نوازا گیا تو یہ پہلی غیر انگلش فلم تھی، جس نے فلمی دنیا کا یہ معتبر ترین ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

'پیراسائیٹ‘ کی کامیابی کے بعد سے دنیا بھر کے فلمی شائقین اور ناقدین کی نگاہیں جنوبی کوریائی فلمی صنعت کی جانب ہو گئیں۔ اس وقت کوریائی فلم انڈسٹری کی عالمی مقبولیت کو 'سافٹ پاور‘ کا نام بھی دیا جا رہا ہے کیونکہ اس کی قوت جمالیاتی کشش پر مبنی ہے۔


رواں برس فروری میں جرمنی کے عالمی شہرت کے فلمی فیسٹیول برلینالے میں جنوبی کوریائی اداکارہ یانگ مال بوک کی نئی فلم 'دا اپارٹمنٹ وِد ٹُو ویمن‘ کو نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

اس فلم کی پروڈکشن میں سرمایہ کاری قومی ادارے کورین اکیڈمی آف آرٹ نے کی تھی۔ برلینالے میں شرکت کے دوران ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ یانگ مال بوک کا کہنا تھا کہ وہ ثقافتی یکسانیت سے تنگ ہو گئی تھیں اور ان کی خواہش تھی کہ ملکی فلمی صنعت کا دائرہ وسیع کیا جائے تا کہ دوسری ثقافتوں اور علاقوں کی معاشرت کو بھی ان کے فلمی کینوس پر سمویا جا سکے۔


'ہالیُو‘

جنوبی کوریائی زبان میں ملک کی فلم، ٹیلی وژن، فیشن اور فُوڈ کی مقبولیت اور بین الاقوامی پذیرائی کو 'ہالیُو‘ یا Hallyu کہا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں آکسفرڈ ڈکشنری نے اس کوریائی لفظ کی بین الاقوامیت دیکھتے ہوئے اسے اپنے تازہ ایڈیشن میں شامل بھی کیا ہے۔

فلم ‘دا اپارٹمنٹ وِد ٹُو ویمن‘ میں اداکارہ یانگ مال بوک کی ساتھی اداکارہ جونگ بو رام سے پوچھا گیا کہ 'ہالیو‘ کیا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ کوریائی معاشرے کو ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ کوریائی فلموں کی عالمی مقبولیت کا ایک مقبول حوالہ ہے۔


نئی فلم ‘دا اپارٹمنٹ وِد ٹُو ویمن‘ کے بارے میں اس کی اداکاراؤں کا کہنا ہے کہ دیکھنے والی تمام مائیں اور بیٹیاں خود کو اس فلم کے ساتھ وابستہ کر لیتی ہیں کیونکہ یہ فلم ایک پریشان حال ماں کی زندگی کے گرد گھومتی ہے، جو اپنی بیٹی کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں مکین ہے۔

جنوبی کوریائی فلموں کی مقبولیت

اس خطے کی فلموں کی مقبولیت کا سلسلہ سن انیس سو نوے کی دہائی سے شروع ہوا، جب اس ملک پر سے فوجی حکومتوں کا سایہ ہٹا۔ اس نئی صورت حال میں سینسر شپ قوانین میں نرمی پیدا کی گئی اور فلموں کے کاروبار میں متمول افراد نے سرمایہ کاری کا سلسلہ شروع کیا۔


سرمایہ کاری کی وجہ سے بڑی فلمی کمپنیوں کی بنیاد پڑی۔ سرمایہ کاری کرنے والی اہم مالیاتی کمپنیوں میں بڑے کثیرالقومی ادارے جیسا کہ سام سنگ، ڈائیوُو اور ہائیئنڈائی وغیرہ شامل ہیں۔

سن 1997 کے ایشیائی مالیاتی بحران کے دوران کچھ اور مثال کے طور پر اوریون اور لوٹے تفریحی کمپنیاں معرضِ وجود میں آئیں۔ سن انیس سو نوے میں فلمی صنعت میں روز افزوں ترقی کے بعد کی اولین ہالیُو دہائی میں بین الاقوامی شائقین کی توجہ جنوبی کوریائی فلمی صنعت نے حاصل کی اور پھر اس کا سفر بلندی کی جانب گامزن رہا۔ اس دوران جنوبی کوریا سے باہر پڑھنے والے طلبہ نے ہالی وڈ کی فلموں کے کوریائی سب ٹائٹل لگانے میں بڑی مدد فراہم کی۔


جنوبی کوریائی اداکارہ یانگ مال بوک نے مشہور ملکی ڈرامائی سیریز اسکوئڈ گیم میں بھی اداکاری کی ہے۔ یہ سیریز نیٹ فلِکس کی انتہائی مقبول سیریز میں شمار کی جاتی ہے۔ اس کی نو قسطوں کو دیکھنے والوں کی تعداد ایک ارب پینسٹھ کروڑ تک جا پہنچی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔