جرمن شہر ایرفرٹ میں قرون وسطیٰ کا یہودی علاقہ اور شانتی نکیتن عالمی ثقافتی ورثہ قرار
یونیسکو نے جرمن شہر ایرفرٹ میں قرون وسطیٰ کے یہودی مقامات پر مشتمل ایک علاقے کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ ایک فلسطینی مقام اورشانتی نکیتن کو بھی یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔
وسط جرمنی کے شہر ایرفرٹ میں قرون وسطیٰ کے ایک یہودی قصبے، فلسطین میں اریحا کے پاس واقع قدیم کھنڈرات اوربھارت کے نوبل انعام یافتہ شاعر رابندر ناتھ ٹیگور کے قائم کردہ تعلیمی ادارے شانتی نکیتن کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ایرفرٹ میں یہودیوں کی یادگاریں
جرمنی میں یونیسکو کمیشن کی صدر ماریا بوہمر نے کہا، ''ایرفرت کی یہودی یادگاریں صدیوں سے تقریباً فراموش کر دی گئی تھیں۔ ان کی دوبارہ دریافت ایک عظیم تحفہ ہے۔'' مطلوبہ فہرست میں شامل کی گئی عمارتوں میں ارفورت کا سناگوگ بھی شامل ہے، جو 13ویں صدی کی ایک پتھر کی عمارت ہے۔ یہ عمارت قرون وسطیٰ کے یہودیوں کی خاندانی زندگی کی عکاس ہے اور ایک روایتی رسمی غسل خانہ بھی ہے، جسے 'میکوہ' کہا جاتا ہے۔
مطلوبہ فہرست میں شامل کی گئی عمارتوں میں ارفورت کا سناگوگ بھی شامل ہے، جو 13ویں صدی کی ایک پتھر کی عمارت ہے۔ یہ عمارت قرون وسطیٰ کے یہودیوں کی خاندانی زندگی کی عکاس ہے اور ایک روایتی رسمی غسل خانہ بھی ہے، جسے 'میکوہ' کہا جاتا ہے۔ حالیہ برسوں میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ جرمنی میں یہودی ورثے کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
مذکورہ قدیم یہودی عبادت گاہ (سیناگوگ) کو ایک اسٹور ہاؤس اور پھر ایک ریستوراں اور ایک ڈانس ہال کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا تھا۔ تاہم سن 1988 میں اس کی اہمیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب اس کو دریافت کیا گیا اور اسے دوبارہ قائم کیا گیا۔ یہودیوں کا قدیم رسمی غسل خانہ بھی صدیوں سے ایک تہہ خانے کے طور پر استعمال ہوتا رہا اور سن 2007 تک اس کی تاریخی اور ثقافتی حیثیت کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔
سن 1349 میں ارفورت میں ہونے والے ایک قتل عام کی وجہ سے پوری یہودی برادری کا صفایا ہو گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چونکہ سیناگوگ کوگودام اور ڈانس ہال کے استعمال کیا جاتا تھا اسی لیے شاید نازیوں کے ہاتھوں یہ تباہ ہونے سے بچ گیا۔ آج اس پرانی عبادت گاہ، جس کی تعمیر کے ابتدائی آثار سن 1094 کے آس پاس کے معلوم ہوتے ہیں، کی یاد گاریں ایک میوزیم محفوظ ہے۔
فلسطینی کھنڈرات
اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے قدیم شہر اریحا (جیریکو) کے قریب تاریخ کی ابتدا سے بھی پہلے کے کھنڈرات کو عالمی ثقافتی ورثہ کے طور پر درج کرنے کی حمایت کی۔ اس فیصلے پر اسرائیل نے تنقید کی ہے۔ اتوار کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والے اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو کے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
اس فہرست جس مقام کو شامل کیا گیا ہے وہ ٹیل ایس-سلطان آثار قدیمہ کی جگہ کے پاس ہے، جس میں ما قبل تاریخ کے کھنڈرات ہیں۔ یہ کھنڈرات تقریباً نویں صدی قبل مسیح کے ہیں اور قدیمی شہر سے باہر واقع ہیں۔ یونیسکو نے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے کہا، ''نخلستان کی زرخیز مٹی اور پانی تک آسان رسائی کی وجہ سے 9ویں سے 8ویں صدی قبل مسیح تک یہاں ایک مستقل بستی آباد تھی۔''
ٹیل ایس-سلطان، ایک بیضوی شکل کا ٹیلہ ہے۔ یہاں انسانوں کے پہلے معروف گاؤں اور 2,600 قبل مسیح سے تعلق رکھنے والے کانسی کے دور کے اہم شواہد پائے جاتے ہیں۔ یونیسکو نے بھارتی ریاست مغربی بنگال میں واقع تعلیمی ادارے شانتی نیکیتن کو بھی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ بھارت کے معروف نوبل انعام یافتہ شاعر رابندر ناتھ ٹیگور نے سن 1901 میں یا ادارہ قائم کیا تھا جو اب ایک شہر کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔