اسرائیلی ساحل پر جہازوں کے ملبے سے قدیمی نوادرات ملے
ایک اسرائیلی ماہر آثارقدیمہ نے رومن بحری جہازوں کے ملبے سے کئی قدیمی اور قیمتی نوادارت دریافت کیے ہیں، جن میں مسیحیت کے ابتدائی نشانات میں سے ایک ’مقدس گڈریا‘ بھی شامل ہے۔
'مقدس گڈریا‘ نامی انگوٹھی کے علاوہ چاندی کے سکے اور بہت سے دیگر نوادرات رومن بحری جہازوں کے ملبے سے برآمد ہوئے ہیں۔ اسرائیلی نوادارت اتھارٹی IAA نے رومن دور کی سونے کی انگوٹھی کو بدھ کے روز دیگر نوادارت کے ہم راہ پیش کیا۔ سونے کی اس انگوٹھی میں نیلا پتھر جڑا ہے اور اس پر مقدس گڈریے کا مخصوص مسیحی نشان یعنی ایک نوجوان، جس نے اپنے کندھوں پر ایک بھیڑ اٹھا رکھی ہے، کندہ ہے۔ اس انگوٹھی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ رومن دور میں مسیحی عقیدے کے باقاعدہ منظم ہونے سے قبل یسوع مسیح کے حوالے سے پھیلایا جانے والا نشان تھا۔
جہازوں کے ملبے سے رومن دور کے سینکڑوں چاندی اور کانسی کے سکے بھی ملے ہیں جب کہ چاندی کے 500 سکے مملوک سلطنت کے دور کے بھی ہیں۔ یہ بات اہم ہے کہ رومن ایمپائر اور مملوک سلطنت نے بحیرہء روم کے مشرق کے کئی ممالک پر راج کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ملنے والے ملبے سترہ سو اور چھ سو برس پرانے ہیں۔
اسرائیلی محکمہ برائے نوادرات سے تعلق رکھنے والی ہیلینا سوکولوو کے مطابق یہ ملبہ کائسیریا کے قصبے سے ملا ہے، جو رومن دور میں علاقائی دارالحکومت تھا اور رومن سرگرمیوں کا مرکز تھا۔ سکوں کے علاوہ ماہرین کو گھنٹیاں، مٹی اور دھاتوں سے بنی کئی چیزیں اور ایک اینکر بھی ملا ہے۔
حکام کا کیا کہنا ہے؟
اسرائیلی محکمہ برائے نوادرات کے سکوں کے شعبے کے سربراہ رابرٹ کول نے اس دریافت کو 'غیرمعمولی‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''پتھر پر کھدا مقدس گڈریے کا خاکہ مسیحیت کے ابتدائی نشانات میں سے ایک ہے۔‘‘
محکمہ برائے نوادرات کے سمندری آثار قدیمہ کے یونٹ کے سربراہ جیکوب شاروِت کے مطابق ریت کے نیچے لکڑی سے بنے کئی جہازوں کی باقیات درست حالت میں موجود ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیلی محکمہ برائے نوادرات ملک میں آثارقدیمہ کی کھدائی کی کوششوں اور اس سے جڑی تحقیقی سرگرمیوں کا نگران ادارہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔