’دیوا شریف‘ کی درگاہ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں نے مل کر منائی ہولی

بارہ بنکی میں دیوا شریف درگاہ کے آنگن میں کھیلی گئی شاندار ہولی کا تذکرہ ملک بھر میں ہو رہا ہے۔ یہ غالباً ملک کی پہلی ہولی ہے جس کا انعقاد مسلمان کرتے ہیں اور اپنے ہندو دوستوں کو مدعو کرتے ہیں۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

ویسے تو رنگوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور بارہ بنکی کی دیوا شریف درگاہ میں گزشتہ دنوں اس کا خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملا۔ رنگوں کے چھینٹوں کو لے کر ہلکان رہنے والے قانون کے رکھوالوں کے لیے یہ حیرت کی بات ہے تو نفرت کی کھیتی کرنے والے ہر لیڈر کے لیے عبرت!

’دیوا شریف‘ کی درگاہ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں نے مل کر منائی ہولی

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے 42 کلو میٹر دور بارہ بنکی ضلع واقع دیوا شریف درگاہ کی آنگن میں رنگوں کی شاندار ہولی کے لیے ملک بھر میں تذکرہ ہو رہا ہے۔ یہ غالباً ملک کی ایسی پہلی ہولی ہے جس کا انعقاد مسلمان کرتے ہیں اور شامل ہونے کے لیے ہندو دوستوں کو مدعو کرتے ہیں۔ اس سے بھی خاص بات یہ ہے کہ یہ ہولی درگاہ کے آنگن میں ہی کھیلی جاتی ہے۔

دیوا شریف میں واقع درگاہ دنیا بھر میں مشہور حاجی وارث علی شاہ کی مزار ہے۔ وارث علی شاہ ہندوستان میں حسینی سید کی ایک فیملی میں پیدا ہوئے تھے اور انھیں انسانیت نواز تصور کیا جاتا ہے۔ صوفی سنت وارث علی شاہ کے نزدیکی لوگوں میں سبھی مذہب کے لوگ تھے۔ وہ سبھی کے دل کو خوش کرنے کے لیے ان کے تہوار مل جل کر مناتے تھے۔ اسی طرح وہ اپنے ہندو دوستوں کے ساتھ مل کر ہولی مناتے تھے۔ اب یہ روایت ایک بڑے تہوار میں بدل گئی ہے۔ اس کی کمان اب چار دہائی سے شہزادے عالم وارثی سنبھالتے ہیں۔


’دیوا شریف‘ کی درگاہ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں نے مل کر منائی ہولی

منگل کو بھی ہولی کے موقع پر دیوا شریف درگاہ میں شاندار طریقے سے ہولی منائی گئی۔ یہاں اسی روایت کے تحت سینکڑوں لوگ رنگ اور گلال لے کر پہنچ گئے۔ ان میں بڑی تعداد میں مسلمان تھے۔ بعد میں ہندو طبقہ کے لوگ بھی پہنچے اور دونوں کے ساتھ مل کر رنگوں سے کھیلتے ہوئے یہاں کا آسمان بھی رنگین کر دیا۔ اس دوران وارث علی کے چاہنے والے ’جو رب ہے وہی رام ہے‘ جیسے صوفی ترانوں کو لگاتار گنگناتے ہوئے جم کر جھومتے رہے۔


بارہ بنکی کے عمیر محمد کے مطابق تقریباً 30 سال سے وہ درگاہ کی ہولی دیکھتے آ رہے ہیں۔ یہ ان کے ابا کے زمانے سے بھی پہلے سے ہوتی آ رہی ہے۔ وہ بھی اب ہر سال یہاں پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ صوفی ازم کی ہولی ہے۔ یہ بھی ایک طرح کی عبادت ہی ہے۔ یہاں کوئی ہڑدنگ نہیں ہوتا۔ لوگ رنگ اور گلال اڑاتے ہیں۔ ایک دوسرے کو رنگ لگاتے ہیں اور صوفی ترانوں پر تھرکتے ہیں۔ وہ سبھی وارث علی شاہ کے دیوانے ہیں۔

’دیوا شریف‘ کی درگاہ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں نے مل کر منائی ہولی

واضح رہے کہ متھرا، کاشی اور برج کی طرح دیوا شریف کی ہولی بھی مشہور ہے۔ اس میں شامل ہونے کے لیے ملک بھر سے لوگ آتے ہیں۔ اکمل وارثی بتاتے ہیں ’’صوفی فقیر حاجی وارث علی شاہ نے مذہبی طور پر کبھی کوئی تفریق نہیں کی۔ انھوں نے اپنے قریبیوں کو یہی سکھایا کہ جو رب ہے وہی رام ہے۔ یہاں سبھی تہوار مل کر منائے جاتے تھے۔ اب یہاں ہولی منانے ملک بھر سے لوگ آتے ہیں۔ صوفی ازم کا اصول بھی یہی ہے کہ ہم سب ایک ہی خدا کے بندے ہیں۔ ہم آپس میں کوئی تفریق نہیں رکھتے۔ رنگوں میں سب ایک جیسے ہو جاتے ہیں۔ یہ برابری کا تہوار ہے۔‘‘

آگرہ سے یہاں ہولی کھیلنے پہنچے ندیم احمد نے بتایا کہ وہ تیسری بار یہاں آئے ہیں۔ حضرت وارث علی شاہ کی درگاہ پر سلام عرض کرنے وہ آتے رہتے ہیں۔ گزشتہ تین سال سے وہ یہاں ہولی منانے بھی آ رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہی ہے کہ اس آنگن میں حضرت وارث بھی ہولی مناتے تھے، اس لیے ہم بھی منا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی دل کو تسلی دیتی ہے کہ کوئی بھی آدمی مذہب اور ذات کے نام پر چھوٹا بڑا نہیں ہے اور یہاں سب ایک رنگ میں ڈوبے ہوتے ہیں۔‘‘


’دیوا شریف‘ کی درگاہ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں نے مل کر منائی ہولی

دیوا شریف کی ہولی میں ہندو اور مسلمانوں کے علاوہ سکھ بھی بڑی تعداد میں شامل ہوتے ہیں۔ سرفراز وارثی بتاتے ہیں ’’یہ ہولی کسی ایک مذہب کی ہے ہی نہیں۔ حضرت وارث علی شاہ کے الفاظ میں یہ انسانوں کا میلہ ہے جو ہر مذہب سے اونچا ہے۔ یہ آپسی بھائی چارے اور خیر سگالی والی ہولی ہے۔ ہر مذہب کے لوگ یہاں گلے مل کر مبارکباد دے رہے ہیں۔‘‘

درگاہ شریف کے آنگن میں مسلمانوں، سکھوں اور ہندوؤں کے ایک ساتھ مل کر رنگ-گلال اڑانے کا نظارہ بالکل حیران کرنے والا لگتا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے بیرون ممالک سے بھی زائرین یہاں آ رہے ہیں۔ بارہ بنکی کے شاہ ویز وارث کہتے ہیں ’’کئی بار الگ الگ رنگ کے لوگ آپس میں گلے ملتے ہیں۔ یہ ملنا اپنی شناخت کے ساتھ دوسرے کی شناخت کے تئیں محبت اور احترام سے بھرا ہوتا ہے۔ بلّے شاہ بھی کہہ گئے ہیں ’’نام نبی کی رتن چڑھی، بوند پڑی اللہ... ہوری کھیلوں گی کہہ بسم اللہ۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔